Jasarat News:
2025-08-15@04:00:33 GMT

سکھرشہر کی سڑکوں پر آوارہ مویشیوں کی بھرمار

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر(نمائندہ جسارت )سکھر شہر کی سڑکوں پر چھوڑے گئے آوارہ مویشیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور اس وجہ سے یہاں ہونے والے سڑک حادثات میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔دن اور رات کے وقت شہر کے مختلف تجارتی و کاروباری مراکز سمیت اہم سڑکوں پر آوارہ مویشیوں کا ہجوم لگ جاتا ہے جبکہ بیچ سڑک پر سوئے پڑے جانوروں کی وجہ سے موٹر سواریوں کو بہت زیادہ دقت کاسامنا کرناپڑ رہاہے اور اکثر آدھی رات کو یا ذرا اندھیرے علاقے میں دور سے یہ جانور نظر نہ آنے کی وجہ سے حادثات واقع ہوجاتے ہیں اس حوالے شہریوں کا کہنا ہے کہ دودھ کے لئے گائیں پالنے والے لوگ اپنے گھر میں جانوروں کو باندھنے کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں یونہی آوارہ گردی کرنے کے لئے سڑکوں پر چھوڑ دیتے ہیں۔اسکے علاوہ سڑک کنارے پائے جانے والے کچرے کے ڈبوں اور ڈھیر کی وجہ سے بھی بعض جانور اپنے مالکین کے گھر نہیں جاتے بلکہ ادھر ادھر گھوم پھر کر کچرا کھاتے اور پھر سڑک پر ہی رات گزاری کرلیتے ہیں۔اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ سکھر شہر کی سڑکیں مویشیوں کا باڑہ بن کر رہ گئی ہیں شہریوں نے الزام عائد کیا کہ شہر میں آوارہ مویشیوں کی تعداد روزبروز بڑھتی جارہی ہے، لیکن شہر کی میونسپل کارپوریشن کوئی بھی قدم اٹھائے بغیر اس طرف سے آنکھیں بند کرکے بیٹھی ہوئی ہے۔شہری و سماجی حلقوں نے بالا حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا وارہ مویشیوں کی وجہ سے سڑکوں پر شہر کی

پڑھیں:

دہلی کی سڑکوں پر آوارہ کتوں کا راج، بھارتی سپریم کورٹ نے سخت حکم جاری کردیا

بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی میں کتوں کے کاٹنے کے بڑھتے واقعات اور عوامی تحفظ کے خدشات کے پیش نظر دارالحکومت اور مضافاتی علاقوں سے ہزاروں آوارہ کتوں کو ہٹانے کا حکم جاری کر دیا۔

’اے ایف پی‘ کے مطابق دہلی میں کم از کم 60 ہزار آوارہ کتے موجود ہیں، جبکہ مقامی رپورٹس کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ 

بھارت میں ریبیز کی اموات کی ایک بڑی وجہ یہی آوارہ کتے ہیں، اور عالمی ادارۂ صحت کے مطابق بھارت دنیا بھر میں ریبیز سے ہونے والی ایک تہائی اموات کا ذمہ دار ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ 8 ہفتوں کے اندر کتوں کے لیے پناہ گاہیں قائم کی جائیں، روزانہ پکڑے جانے والے کتوں کا ریکارڈ رکھا جائے اور کسی بھی آوارہ کتے کو دوبارہ آزاد نہ کیا جائے۔ مزید یہ کہ 24 گھنٹے کی ہیلپ لائن قائم کی جائے اور عوام کو اینٹی ریبیز ویکسین کی دستیابی کے بارے میں آگاہ رکھا جائے۔

اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھارت بھر میں 37 لاکھ سے زائد کتے کے کاٹنے کے کیسز اور 54 ریبیز سے اموات رپورٹ ہوئیں۔ دہلی میں روزانہ تقریباً 2 ہزار کتے کے کاٹنے کے واقعات پیش آتے ہیں۔

عدالت نے جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کو بھی خبردار کیا کہ کتوں کو ہٹانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • دہلی کی سڑکوں پر آوارہ کتوں کا راج، بھارتی سپریم کورٹ نے سخت حکم جاری کردیا