پاک بھارت جنگ کے بعد دنیا بھر میں ہوائیں پاکستان کے حق میں ہیں، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما و حال ہی میں بیرون ممالک کا دورہ کرنے والے سفارتی وفد کا حصہ رہنے والی سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی قیادت میں بیرون ممالک کے دورے کے دوران ہم نے دیکھا کہ ہوائیں پاکستان کے حق میں ہیں۔
وی نیوز ایکسکلوسیو میں چیف ایڈیٹر عمار مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اور لندن میں ہماری اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ کے بعد حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں۔
’پاک بھارت جنگ کے بعد قوم میں نیا جذبہ پیدا ہوا ہے‘بشریٰ انجم بٹ نے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ کے بعد قوم میں ایک نیا جذبہ پیدا ہوا ہے، کیوں کہ ملک میں پولرائزیشن بڑھنے کی وجہ سے ہم بہت پیچھے جا چکے تھے۔
انہوں نے کہاکہ میرا نکتہ نظر ہمیشہ یہ رہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلاف رائے صرف اسمبلی کے اندر ہونا چاہیے، لیکن ہمارے ہاں لوگ اپنی لیڈر شپ کو خوش کرنے کے لیے حدیں پار کردیتے ہیں۔
مسلم لیگی سینیٹر نے کہاکہ بیرون ممالک کے دورے کے دوران ہمیں اوورسیز پاکستانیوں میں اتحاد نظر آیا اور ہوائیں پاکستان کے حق میں تھیں۔
انہوں نے کہاکہ میں نے پہلی بار پاکستان کے اداروں کو ایک پیج پر دیکھا، جس کے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔
’لندن میں نواز شریف سے ملاقات کرنا چاہتے تھے مگر وقت نہ ملا‘ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حالیہ دورے کے دوران جب ہم لندن پہنچے تو نواز شریف بھی وہاں پر موجود تھے اور ہم نے ان سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن وقت نہ مل سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ مصروفیت بہت زیادہ تھی، پیپلزپارٹی کے کچھ چاہنے والے بلاول بھٹو سے بھی ملاقات کے لیے آئے ہوئے تھے، لیکن وہ بھی انہیں وقت نہ دے سکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پنجاب میں تعلیم کے شعبے میں بالکل کام ہورہا ہے اور وہ نظر بھی آئے گا۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات بہت محنت کررہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اگر الیکشن لڑنے کا موقع ملے تو کبھی اس عمل میں حصہ نہیں لوں گی کیوں کہ کوئی بھی ایم این اے یا ایم پی اے ہو، اس پر لوگوں کا بہت پریشر ہوتا ہے اور وہ مارا مارا پھر رہا ہوتا ہے، اور لوگوں کے کام کرانے کے لیے اسے کچھ بھی کرنا پڑتا ہے۔
’ڈاکٹر عافیہ نے کہا میرا اللہ مجھے بچا لے گا‘بشریٰ انجم بٹ نے کہاکہ دسمبر 2024 میں میری امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی تھی، جس کی ذمہ داری مجھے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے دی گئی۔
انہوں نے کہاکہ میں وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر امریکا گئی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے 3 گھنٹے تک جیل میں طویل ملاقات ہوئی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ میرا اللہ مجھے بچا لے گا۔
انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ نے جب ہمارے ساتھ باتیں کیں تو مجھے لگا کہ وہ بات کرنے کے لیے ترسی ہوئی ہیں۔
بشریٰ انجم بٹ نے کہاکہ میں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے پوچھا کہ بتائیں ہم آپ کے لیے کیا کر سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ بس میرا اللہ مجھے بچا لے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بشریٰ انجم بٹ پاک بھارت جنگ پاکستان مسلم لیگ ن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سفارتی وفد سیاسی جماعتیں سیاسی قیادت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت جنگ پاکستان مسلم لیگ ن ڈاکٹر عافیہ صدیقی سفارتی وفد سیاسی جماعتیں سیاسی قیادت وی نیوز ڈاکٹر عافیہ صدیقی انہوں نے کہاکہ کہنا تھا کہ پاکستان کے جنگ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
حماس نے دنیا کو فلسطین کو تسلیم کرنے پر قائل کردیا، ڈاکٹر واسع شاکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا ہے کہ حماس نے اپنے مزاحمتی رویے سے دنیا کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر قائل کردیا، دعوت کا مطلب صرف تقریریں یا اجتماعات کرنا نہیں بلکہ ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور مظلوم کی داد رسی کرنے کا نام دعوت ہے، اس راہ میں بہت ساری آزمائشیں آئیں گی، دعوت کا صلہ قربانیوں کے بعد ملتا ہے۔ غزہ میں جاری ظلم کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز اٹھانا ہماری ذمے داری ہے، ہم سب ملکر ظالموں اور ظلم کی مذمت کریں اور مظلومین کی حق المقدور مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی کے تحت منعقدہ اجتماع کارکنان بسلسلہ تیاری اجتماع عام کل پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شرکا سے امیر ضلع ڈاکٹر نورالحق اور قیم ضلع راشد خان نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر واسع شاکر نے کہا کہ دعوت کیلیے تزکیہ نفس کا ہونا ضروری ہے اپنی شخصیت اور اخلاق کو سنوارنا لازم ہے، لوگ نبی کریمؐ کی شخصیت اور اخلاق سے متاثر ہوتے تھے اور ان کی دعوت کو سنتے اور اسلام کی جانب راغب ہوتے، لوگوں کی مدد کے ذریعے خود کو اللہ کے قریب کریں، آپ کا رویہ آپ کی دعوت ہے اور پھر اس دعوت پر ڈٹ جائیں، حماس کی مثال ہمارے سامنے ہے انہوں نے تقریریں نہیں کیں بلکہ اپنے مزاحمتی رویے سے دنیا کو قائل کردیا اور آج دنیا کے بیشتر ممالک جہاں فلسطین کو تسلیم کرنے کا تصور تک نہیں آج وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کررہے ہیں، دعوت کا مطلب صر ف تقریر یا اجتماع کرنا نہیں۔ ڈاکٹر نورالحق نے کہا کہ 21 تا 23 نومبر کل پاکستان اجتماع عام کی دعوت ہر گھر تک پہنچائیں ۔ انہوں نے کارکنان پر زور دیا کہ 5 اکتوبر کو ہونے والے غزہ مارچ کیلیے تیاریاں تیز کریں اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آواز بن جائیں۔