ایران کے حملوں سے 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اسرائیلی اخبار کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں نے صہیونی ریاست کو شدید مالی، عسکری اور معاشی نقصان پہنچایا ہے، ایران کے حملوں سے اسرائیل کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
ایرانی خبر رساں ادارے مہرنیوز کے کے مطابق ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد جنگ کے منظر واضح ہونے پر اسرائیل کو درپیش چیلنجز نمایاں ہو رہے ہیں، جن کا تعلق صرف معیشت سے نہیں بلکہ سیکیورٹی، تعمیر نو اور عوامی بے دخلی جیسے اہم مسائل سے بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے خلاف جنگ، اسرائیل کو روزانہ کتنے ارب کا نقصان ہورہا ہے؟
اسرائیلی اخبار ’گلوبس‘ کے مطابق ہر ایرانی میزائل حملے کے بعد اوسطاً 4 ہزار افراد نے معاوضے کی درخواستیں جمع کرائیں، جبکہ 12 دنوں کے اندر 18 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے قائم کردہ مالی امدادی ادارے کو اب تک 39 ہزار درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جبکہ متعدد متاثرین تاحال درخواست دینے سے قاصر ہیں، اسرائیل کی جانب سے ابتدائی تخمینے میں 6 ارب ڈالر کے نقصان کا اعتراف کیا گیا تھا، جو اب بڑھ کر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے، اور ماہرین کے مطابق یہ نقصان 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
صہیونی فوج نے بھی 11ارب ڈالر کی اضافی امداد کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ میزائل دفاعی نظام، گولہ بارود اور ہتھیاروں کے ذخائر کو دوبارہ مکمل کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہوٹلوں میں رہائش پذیر ہزاروں بے گھر افراد کے اخراجات اور تباہ شدہ عمارتوں کی مرمت پر مزید 600 ملین ڈالر خرچ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران-اسرائیل کشیدگی: دونوں ممالک کا کتنا جانی نقصان ہوا ہے؟
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران سے جنگ کے اخراجات کی وجہ سے اسرائیلی کابینہ کا سالانہ بجٹ خسارے کا شکار ہوسکتا ہے، جو پہلے ہی غزہ میں جاری جنگ کے باعث متاثر ہے۔ باوجود اس کے اسرائیلی حکومت اندرون ملک یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ موجودہ جنگ نے انہیں کئی دفاعی و اسٹریٹجک فوائد بھی دیے ہیں۔
ادھر فوجی سنسرشپ سسٹم بدستور ایرانی میزائل حملوں کی اصل تباہی کو عوام اور میڈیا سے چھپارہا ہے، خصوصاً اسرائیلی فوجی اڈوں اور اسٹریٹجک ڈھانچوں پر پڑنے والے اثرات کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔
اسرائیلی فوجی ریڈیو نے انکشاف کیا کہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کے کئی علاقوں میں ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور سینکڑوں مکانات تباہ کر دیے ہیں, ان حملوں میں حیفا میں }بازان{آئل ریفائنری اور رحوفوت میں ’وائزمین انسٹیٹیوٹ‘ جیسے حساس مراکز بھی بری طرح متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: تہران کی ایوین جیل پر اسرائیلی حملے میں کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟ ایران نے پہلی بار تفصیلات جاری کردیں
صہیونی معیشت کے ماہر یہودا شارونی نے عبرانی ویب سائٹ ’والا‘ پر لکھا ہے کہ اسرائیلی نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر تک بھی پہنچ سکتا ہے۔
ایرانی حملوں سے اسرائیلی مالیاتی منڈیاں ہل کر رہ گئی ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھی گئی ہے، ڈائمنڈ برآمدات، جو اسرائیل کی کل برآمدات کا آٹھ فیصد ہیں، کو شدید دھچکا پہنچا ہے، سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس ہے اور معیشت کے لیے گھنٹی بج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل ایران جنگ نقصان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران ایرانی میزائل ارب ڈالر
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
HEBRON, PALESTINE TERRITORIES:اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔
کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
2023 کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔