بھارت اپنی مرضی ہم پر مسلط نہیں کرسکتا: نائب وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک : نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ بھارت اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کرسکتا لہٰذا وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے۔
اسلام آبادمیں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹیڈیز کے یوم تاسیس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان پر جارحیت مسلط کی اور ہم نے بھارتی جارحیت کا فوری اور موثر جواب دیا، بھارت نے پہلگام واقعہ پر جھوٹا ڈراما رچایا ، بھارت اپنی پالیسیوں پر ایک بار نظر ثانی کرے۔
انارکلی : مکان کی چھت گر نے سےملبےتلےدب کر5افراد زخمی
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے پر عزم ہے، بھارت اپنی مرضی پاکستان پر مسلط نہیں کرسکتا، بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا ، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اس مسئلے کے پرامن حل سے خطے میں امن ہوگا، بھارت عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے اور پاکستان پرامن بقائے باہمی کے اصول پر عمل پیرا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی مرزا فاران بیگ کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم کیا، پاکستان ایران کے قانونی مؤقف کی ہمیشہ تائید کرتا رہا ہے، ایران کے جوہری مسئلے کا حل بات چیت سے نکالا جائے جب کہ غزہ میں انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں ، پاکستان کو مشرق وسطی کی حالیہ صورتحال پر تشویش ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نہیں کرسکتا بھارت اپنی پاکستان پر
پڑھیں:
فلسطین میں جنگ بندی کے قریب، وزیرِ اعظم شہباز شریف کا ایکس پر پیغام جاری
وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی مسلسل نسل کشی کے بعد آج دنیا جنگ بندی کے سب سے قریب پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت پر الحمدللہ کہتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ ان کا ساتھ دیتا رہے گا۔انہوں نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس (#UNGA80) کے موقع پر مسئلہ فلسطین کے حل کی کوششوں میں شامل عالمی رہنماؤں کا بھی شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم نے خاص طور پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادتوں کا نام لے کر ان کے سفارتی کردار کو سراہا۔شہباز شریف نے حماس کی جانب سے جاری کردہ حالیہ بیان کو جنگ بندی کی طرف ایک امید کی کرن قرار دیا اور کہا کہ یہ امن کو یقینی بنانے کے لیے ایک ایسا راستہ فراہم کرتا ہے جسے ہمیں دوبارہ بند ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔وزیرِ اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان، فلسطین میں مستقل امن کے قیام کے لیے اپنے تمام دوست اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی فلسطین سے وابستگی اصولی، اخلاقی اور تاریخی بنیادوں پر قائم ہے، اور ہر سطح پر اس کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔