ہر ہفتے کتنی بار فون کو ری اسٹارٹ کرنا اس کی کارکردگی بہتر بناتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آج کے دور میں اسمارٹ فون کے بغیر زندگی کا تصور مشکل ہے، مگر مسلسل استعمال کے باعث یہ ڈیوائسز وقت کے ساتھ سست ہونے لگتی ہیں۔ اکثر افراد اپنے فون کو بند یا ری اسٹارٹ کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں، جو کہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ 50 فیصد سے زائد صارفین کبھی بھی اپنے اسمارٹ فونز کو بند نہیں کرتے۔ اگر آپ بھی فون بند کرنے سے گھبراتے ہیں تو جان لیں کہ وقتاً فوقتاً اسے سوئچ آف کرنا نہ صرف اس کی کارکردگی بلکہ عمر کے لیے بھی مفید ہے۔
ماہرین کے مطابق فون کو ری اسٹارٹ کرنے جیسی سادہ عادت سے اس کی رفتار میں نمایاں بہتری آتی ہے۔ خوش قسمتی سے، یہ کوئی روزانہ کرنے والا کام نہیں۔ ہفتے میں صرف ایک بار فون کو بند کرکے ایک منٹ بعد دوبارہ آن کرنا کافی ہے۔
اس معمولی عمل سے فون کی cache صاف ہو جاتی ہے اور پسِ منظر میں چلنے والی وہ ایپس بھی بند ہو جاتی ہیں جو ڈیوائس کو سست بناتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ “میموری لیکس” نامی عام ایرر سے بھی بچاؤ ممکن ہوتا ہے، جو اکثر صارفین کو پریشان کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فون کو
پڑھیں:
ٹیکس نظام میں 662 ارب روپے سے زائدکا ’بلیک ہول‘، ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کے ٹیکس نظام میں 662 ارب 70 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہے، جس نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نظام میں موجود سنگین خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ، جو آڈٹ ایئر 2024-25 کے لیے جاری کی گئی ہے، کے مطابق سب سے زیادہ نقصان انکم ٹیکس کی مد میں 457 ارب روپے کا ہوا، جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 186 ارب 70 کروڑ روپے کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔
انکم ٹیکس کے نقصانات کی تفصیلات کے مطابق 167 ارب 90 کروڑ روپے کا سپر ٹیکس اب تک وصول نہیں کیا جا سکا، جو 1600 سے زائد زیر التوا مقدمات سے جڑا ہے۔ مزید برآں، 18 فیلڈ افسران نے مشکوک اخراجات کی بنیاد پر زائد کٹوتیاں منظور کیں، جس سے 149 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 62 ارب 30 کروڑ روپے کی واجب الادا رقوم سرے سے جمع ہی نہیں کی گئیں۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی عدم وصولی سے 45 ارب 40 کروڑ روپے، جبکہ کم از کم ٹیکس کی مد میں 22 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔
سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نقصانات میں سب سے بڑی مالی لیکج 123 ارب 60 کروڑ روپے کی رہی، جس کی بنیادی وجہ جعلی یا بلیک لسٹڈ سپلائرز کی جانب سے جاری کی گئی رسیدوں پر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کلیم کرنا تھا۔ اس کے علاوہ 8 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان اس وجہ سے ہوا کہ ان پٹ ٹیکس کو معاف اور قابل ٹیکس سپلائی کے درمیان درست تقسیم نہیں کی گئی۔ 36 ارب روپے کی کم ظاہر کی گئی فروخت کے ذریعے ٹیکس چوری کی گئی، 7 ارب 50 کروڑ روپے کی ناقابل قبول ٹیکس چھوٹ اور 5 ارب 50 کروڑ روپے کی غیر قانونی ایڈجسٹمنٹس کا بھی انکشاف ہوا۔ مزید یہ کہ 3 ارب 50 کروڑ روپے کے واجب الادا جرمانے اور سرچارجز وصول نہیں کیے گئے، جبکہ اسٹیل اور ریٹیل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے متعدد اداروں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ ہوا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی 78 کروڑ 80 لاکھ روپے کی کمی نوٹ کی گئی، جو گیس، سیمنٹ اور فضائی سفر جیسے شعبوں سے متعلق ہے۔