ذہنی دباؤ کے شکار لوگ عام حالات کے مقابلے میں زیادہ خطرناک فیصلے کرتے ہیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج کے دور میں ہر تیسرا شخص خود کو ‘اسٹریس’ یا ذہنی دباؤ کا شکار کہتا نظر آتا ہے، جسے اکثر لوگ صرف تھکاوٹ یا معمول کی پریشانی سمجھ لیتے ہیں۔

حالانکہ ماہرین کے مطابق مسلسل ذہنی دباؤ انسان کو نہ صرف اندر سے کمزور کرتا ہے بلکہ یہ کیفیت آگے چل کر ’ڈپریشن‘ اور ’انگزائٹی‘ جیسے سنجیدہ ذہنی امراض میں بھی بدل سکتی ہے۔

اسی تناظر میں ایک حالیہ تحقیق میں دلچسپ انکشاف کیا گیا ہے کہ ذہنی دباؤ کے دوران خواتین، مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرتی ہیں، جب کہ مرد ایسی صورتحال میں زیادہ جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق، جب لوگ ذہنی دباؤ یعنی اسٹریس کا شکار ہوتے ہیں تو وہ عام حالات کے مقابلے میں زیادہ خطرناک فیصلے کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، دباؤ کے وقت انسان کو نقصان کا خوف کم محسوس ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، عام حالات میں اگر کسی شخص کو 100 ڈالر کا نقصان ہو جائے تو اُسے زیادہ افسوس ہوتا ہے، بہ نسبت اس کے کہ وہ 100 ڈالر جیتے، لیکن ذہنی دباؤ میں انسان اس فرق کو نظر انداز کر دیتا ہے اور خطرہ مول لینے سے نہیں گھبراتا۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ذہنی دباؤ کا اثر مردوں پر زیادہ ہوتا ہے، مرد ذہنی دباؤ میں زیادہ جلد بازی سے فیصلے کرتے ہیں، جب کہ خواتین ایسے وقت میں زیادہ سوچ سمجھ کر قدم اٹھاتی ہیں۔ مذکورہ تحقیق کے لیے 147 افراد کو شامل کیا گیا، انہیں پہلے ذہنی دباؤ میں ڈالا گیا، پھر فرضی مالی فیصلے کرنے کو کہا گیا، جیسے کہ اگر آپ کے پاس پیسے ہوں تو کہاں خرچ کریں گے یا کتنا خطرہ لیں گے؟ ان کے فیصلوں کا تجزیہ ایک خاص طریقے سے کیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ لوگ فیصلہ کرتے وقت چار باتوں پر دھیان دیتے ہیں، نقصان سے محفوظ رہنا، خطرے سے بچنا، بے ترتیب سوچ اور امکانات کا غلط اندازہ لگانا۔

مثال کے طور پر، لوگ لاٹری خریدتے وقت جیتنے کے چھوٹے امکان پر خوش ہو جاتے ہیں، لیکن ہارنے کے بڑے امکان کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ جب کوئی خطرے میں ہوتا ہے تو وہ ایسا کام کرتا ہے جو شاید وہ عام حالات میں نہ کرے ۔ان کے مطابق، آج کی تیز رفتار زندگی میں، ذہنی دباؤ کے وقت جلد بازی میں بڑے فیصلے کرنا درست نہیں، ایسے وقت میں بہتر یہی ہے کہ انسان خود کو سنبھالے اور کوئی بھی اہم فیصلہ پرسکون ذہن کے ساتھ کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: عام حالات میں زیادہ کرتے ہیں کے مطابق دباؤ کے ہوتا ہے

پڑھیں:

بھارت میں سائنسی تحقیق کا بحران: مودی سرکار کے دعوے صرف تقاریر تک محدود

بھارت میں علمی تحقیق اور سائنس کی ترقی کے دعوے مودی سرکار کی تقاریر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ زمینی حقیقت اس کے برعکس بدحالی اور مالی بحران کی عکاسی کررہی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سائنسی تحقیق اور ترقی کےلیے مخصوص حکومتی اسکیم ’’وِگیان دھارا‘‘ محض ایک سیاسی ڈراما ہے۔

بھارتی حکومت کی INSPIRE اسکیم کے تحت محققین گزشتہ 9 ماہ سے وظائف سے محروم ہیں جس کے باعث کئی محققین قرض لینے یا تحقیق چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق تحقیق کےلیے 70 فیصد بجٹ نجی اداروں کو سود سے پاک قرضوں کی شکل میں بانٹ دیا گیا، جبکہ INSPIRE جیسے تحقیقی منصوبوں پر 22 فیصد بجٹ کٹوتی کردی گئی۔ وِگیان دھارا کی آڑ میں اصل کٹوتیوں کو عوام سے چھپایا گیا۔

نئی اسکیم وِگیان دھارا نے وظائف کی ادائیگی کو بحران اور بدنظمی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے، اور حکومتی فنڈز کی عدم ادائیگی کے باعث محققین لیپ ٹاپ تک خریدنے سے قاصر ہیں اور ان کی بچتیں بھی ختم ہوچکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی IITs اور IISERs کے محققین بیوروکریسی کی بے حسی، مبہم جوابات اور حکومتی نظراندازی کا شکار ہیں، اور محققین تین سے نو ماہ تک بغیر کسی وظیفے کے گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وِگیان دھارا کے بجٹ میں 67.5 فیصد کمی کی گئی ہے، جو 2016-17 کے 43.89 ارب روپے سے کم ہو کر 2025-26 میں محض 14.25 ارب روپے رہ گیا ہے۔

الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویوز میں بھارتی محققین نے شکایات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وظیفہ نہ ملنے کے خدشے پر سالانہ کانفرنس میں شرکت نہیں کرسکا۔‘‘

ایک فیکلٹی فیلو نے بتایا کہ ستمبر 2024 سے اب تک انہیں ادائیگیاں موصول نہیں ہوئیں جس سے ان کی پیشہ ورانہ سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ ایک پی ایچ ڈی اسکالر نے کہا کہ ’’ہم نے بار بار کالز اور ای میلز کیں، لیکن اکثر کا کوئی جواب نہیں آیا یا صرف مبہم اور بعض اوقات بدتمیز جوابات ملے۔‘‘

ایک اور اسکالر نے کہا کہ ’’سرکاری بے حسی نے سائنسدانوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، کوئی سننے والا نہیں۔‘‘

یہ صورتحال بھارت میں سائنس، تحقیق اور نوجوان محققین کے مستقبل پر ایک سنگین سوالیہ نشان لگا رہی ہے اور مودی سرکار کے آتم نربھر اور وِگیان دھارا کے دعوے زمینی حقائق سے یکسر مختلف ثابت ہو رہے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • روسی مردوں میں لِپ فِلرز مقبولیت حاصل کرنے لگے
  • خواتین آنسو بہا لیتی ہیں مگر مردوں کو اس کی اجازت نہیں، بہروز سبزواری
  • خواتین کیلئے تہلکہ خیز انکشاف: ’کانٹا لگا گرل‘ شیفالی کی موت کی وجہ ’جوان بنانے والی‘ دوائیاں؟
  • ڈپریس نوجوان، خاموش اذیت: نظرانداز شدہ مسئلہ
  • نوجوان اپنے کردار پر سمجھوتہ نہ کریں، صحت کا نظام آبادی کے دباؤ سے لڑکھڑا گیا ہے
  • فضائی آلودگی سے رحم مادر میں بچوں کی دماغی نشو و نما متاثر
  • بھارت میں سائنسی تحقیق کا بحران: مودی سرکار کے دعوے صرف تقاریر تک محدود
  • مرنے کا خطرہ زیادہ ہے، پہلے پتا ہوتا تو صدارتی دوڑ میں حصہ نہ لیتا، ٹرمپ
  • سپریم کورٹ فیصلے کے بعد خیبر پختونخوا میں اپوزیشن تگڑی ہو جائے گی