دریائے سوات واقعے پر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے وضاحت پیش کردیں
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور انہیں ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ سوات کا واقعہ انتہائی المناک اور افسوسناک ہے، حکومت خیبرپختونخوا متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس روز یہ واقعہ پیش آیا، اسی دن ریسکیو ٹیموں نے دریائے سوات سے 80 افراد کو بحفاظت نکالا، دریائے سوات کئی سو کلومیٹر طویل ہے اور واقعے کے روز شدید موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر آپریشن میں مشکلات پیش آئیں کیونکہ خراب موسم میں ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو سکتا تھا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت اس واقعے کو معمولی نہیں لے رہی اور نہ ہی کسی کو معاف کیا جائے گا، غفلت یا کوتاہی جہاں کہیں بھی ہوئی ہے، اس کا مکمل حساب لیا جائے گا۔
خیال رہےکہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق دریائے سوات میں حادثے کے وقت متعدد افراد ڈوب رہے تھے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ موقع پر موجود افراد ان کی ویڈیوز بناتے رہے، کوئی بھی مدد کو نہ پہنچ سکا،یہ رویہ نہ صرف انسانی ہمدردی کے منافی ہے بلکہ معاشرتی بے حسی کا بھی عکاس ہے۔
عوام نےمطالبہ کیا کہ حکومت نہ صرف ریسکیو نظام کو مزید بہتر بنائے بلکہ ایسے رویوں کے خلاف بھی شعور بیدار کرنے کی مہم شروع کرے تاکہ آئندہ ایسے سانحات کے دوران انسانی جانوں کو بچانے میں تاخیر نہ ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سوات
پڑھیں:
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا گیا
دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو معطل کردیا گیا، ان کی معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج انکوائری اجلاس میں ڈی سی کو سانحہ سوات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
خیبر پختونخوا کی حکومت کی جانب سے دریائے سوات کے کنارے تجارتی سرگرمیاں بند کرکے افسوسناک واقعے میں مبینہ غفلت برتنے پر 4 افسران کو معطل کر دیا گیا۔
گزشتہ روز دریائے سوات کی بے رحم بپھری موجیں ایک درجن سے زائد جانیں نگل گئیں۔
حکومت کو موصول ہونے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دریائے سوات کے کنارے مختلف مقامات پر 75 افراد پھنس گئے تھے جن میں سے بیشتر افراد کو ریسکیو آپریشن کے ذریعے زندہ بچایا گیا۔
خطرناک مقامات پر سیلفی لینا، تصاویر اور ویڈیو بنانے کا شوق ہر سال سیاحتی موسم میں کئی قیمتی جانیں نگل لیتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین وزیرِ اعلیٰ انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
قائم کی گئی انکوائری کمیٹی ٹیم فلیش فلَڈ واقعے کی وجوہات کا تعین کرے گی اور حکومتی کوتاہیوں اور ہدایات پر عملدرآمد کا جائزہ لے کر ذمہ داروں کا تعین کر کے 7 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔
کمیٹی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے بھی سفارشات تیار کرے گی۔