ڈی این اے سے 58 سال پرانا کیس حل؛ زیادتی کا ملزم 92 سال کی عمر میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
برطانیہ میں ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے 58 سال پرانے جنسی زیادتی کے کیس کو حل کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ میں 92 سالہ رائلینڈ ہیڈلی نامی شخص کو 1967 میں 75 سالہ خاتون لوئیسا ڈن کے ساتھ زیادتی اور قتل کے مقدمے میں قصوروار قرار دے دیا گیا۔
یہ فیصلہ بریسٹل کراؤن کورٹ نے دیا، جس کے ساتھ ہی تقریباً 58 سال پرانے قتل کیس کا باب بند ہوا۔
متاثرہ خاتون لوئیسا ڈن کی لاش جون 1967 میں ان کے گھر (ایسٹن، بریسٹل) سے ملی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ دم گھٹنا بتایا گیا تھا جب کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔
اُس وقت بھی کیس کو حل کرنے کے لیے ایون اور سمرسیٹ پولیس نے 19 ہزار مردوں کے ہتھیلیوں کے نشانات لیے، 13 ہزار کے بیان قلم بند کیے اور 8 ہزار گھروں پر دستک دی۔
تاہم جنسی زیادتی اور قتل کے اس اندھے مقدمے کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا تھا۔ ملزم اور محرک کے بارے میں کوئی سراغ نہ لگایا جا سکا تھا۔
اس کیس کی 2023 میں دوبارہ چھان بین اُس وقت شروع ہوئی جب جدید ڈی این اے تکنیک کی مدد سے لوئیسا کے پہنے ہوئے اسکرٹ سے قاتل کا مکمل ڈی این اے پروفائل حاصل کیا گیا۔
اسکرٹ سے لیا گیا یہ ڈی این اے 1977 میں جنسی زیادتی کے دو دیگر مقدمات میں ملوث ملزم رائلینڈ ہیڈلی سے حاصل کردہ نمونوں سے میچ کر گیا۔ جس پر نومبر 2024 میں اسے گرفتار کر لیا گیا۔
ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کے ہتھیلی کا پرنٹ بھی دوبارہ جانچا گیا اور چار ماہرین نے تصدیق کی کہ وہ پرنٹ ہیڈلی کے ہاتھ سے مطابقت رکھتا ہے۔
کیس کی دوبارہ سماعت کی گئی جس میں پرانے گواہوں کے بیانات پڑھے گئے کیونکہ تقریباً تمام گواہ وفات پا چکے تھے۔
خیال رہے کہ ملزم ہیڈلی کو ماضی میں دو عمر رسیدہ خواتین کے گھروں میں گھس کر زیادتی کرنے کے الزام میں عمر قید سنائی گئی تھی تاہم پھر سزا 7 سال کر دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنسی زیادتی ڈی این اے
پڑھیں:
کراچی میں کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے لڑکی کو بلا کر زیادتی کرنے کا انکشاف
کراچی:بہادر آباد دھوراجی شیرپاؤ بستی میں بینک میں کام کرنے والی 26 سالہ لڑکی سے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے بلا کر زیادتی کا انکشاف ہوا ہے، واقعے کا مقدمہ متاثرہ لڑکی کی مدعیت میں بہادر آباد تھانے میں درج کرلیا گیا۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ بینک میں گاڑیاں لیزنگ اور کریڈٹ کارڈ بنانے کا کام کرتی ہوں۔ ملزمان نے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے بلا کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بناتے رہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ 7 1 جولائی کو مہزور نامی شخص نے کریڈٹ کارڈ بنوانے کے لیے رابطہ کیا۔ 10 اگست کو دھوراجی میں نجی اسپتال کے قریب بلوایا گیا۔ رات سوا 8 کے قریب نجی اسپتال پہنچی تو سامنے والی گلی میں مہزور نامی شخص ایک مکان پر لے گیا، مکان میں پہلے سے ایک مرد اور خاتون موجود تھی ۔مجھے جوس پلایا گیا، جس کے بعد وہ نیم بے ہوش ہو گئی۔
لڑکی نے بتایا کہ دوسرے آدمی نے بیڈ پر باندھ دیا اورپہلا آدمی زیادتی کرتا رہا۔ ملزمان ایک گھنٹے تک زیادتی کرتے رہے اور ویڈیوز بناتے رہے۔ اس شخص نے کہا کہ دوبارہ ملنے آنا، ورنہ ویڈیو وائرل کر دوں گا اورمجھ سے کہا کہ میں تمہیں جان سے بھی مار دوں گا۔ مکان سے نکلنے کے بعد رکشے میں سیدھے جناح اسپتال پہنچی۔
ایس ایچ او بہادر آباد نوید سومرو کے مطابق متاثرہ لڑکی پولیس کو واقعے کی اطلاع دیے بغیراسپتال پہنچ گئی تھی جب کہ تھانہ بھی بہت قریب تھا۔ ایم ایل او کی اطلاع پر پولیس اسپتال پہنچی تھی اور پولیس نے اسپتال میں متاثرہ لڑکی کا بیان قلمبند کیا۔ متاثر لڑکی نے بتایا کہ وہ کمیشن پرگاڑیاں لیز کراکردیتی ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔