بیجنگ سے مال بردار ٹرین آذربائیجان کے لیے روانہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے دارالحکومت بیجنگ سے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے لیے مال بردار ٹرین کا آغاز کر دیا ۔ یہ اقدام نئے چین یورپ مال بردار ٹرین روٹ کا حصہ ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مال بردار ٹرین بیجنگ کے ضلع فانگ شان میں انٹرنیشنل لینڈ پورٹ سے روانہ ہو ئی۔ ٹرین پر موجود کنٹینرز میں رکھا گیا مال بحیرہ کیسپین کو عبور کرتے ہوئے 15 روز بعد باکو پہنچے گا۔ بحیرہ کیسپین کو عبور کرنے کے لیے کنٹینرز کو جہازوں میں رکھا جائے گا جو 2روز میں باکو پہنچ جائیں گے۔ واضح رہے کہ اس روٹ کے تحت باکو کو روس کے دارلحکومت ماسکو کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک تک رسائی حاصل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مال بردار ٹرین
پڑھیں:
کراچی: لاہور سے آنے والا 50 لاکھ مالیت کا مال بردار ٹرک کارساز کے قریب چھین لیا گیا
شہر قائد کی ایک مصروف شاہراہ پر دن دہاڑے ایک بڑی واردات کے دوران لاہور سے آنے والا مال بردار ٹرک مسلح افراد نے چھین لیا، جس میں تقریباً 50 لاکھ روپے مالیت کی کیبل لوڈ تھی۔ واقعہ کراچی کی مرکزی شاہراہ کارساز کے قریب پیش آیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے ٹرک کے ڈرائیور کو اغوا کیا اور اُسے گلبائی کے علاقے کے قریب لے جا کر چھوڑا، جبکہ وہ قیمتی سامان سے بھرا ٹرک اپنے ساتھ لے گئے۔ واردات کے فوراً بعدڈرائیور کی اطلاع پر اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل (AVLC) نے فوری کارروائی کرتے ہوئےسائٹ ایریا سے تین ملزمان کو گرفتار کر لیا، جن کے قبضے سےتین ٹن سے زائد کیبل بھی برآمد کر لی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کو ٹرک میں نصب ٹریکر کے ذریعے ملزمان تک پہنچنے میں مدد ملی، جس کی مدد سے نہ صرف ٹرک کا سراغ ملا بلکہ قیمتی سامان کی بازیابی بھی ممکن ہوئی۔ واقعے کا مقدمہ تھانہ بہادرآباد میں درج کر لیا گیا ہے۔
ٹرک ڈرائیور نے واردات کی تفصیل بتاتے ہوئے بتایا کہ جب وہ کارساز کے قریب پہنچا تو اچانک گاڑی میں سوار مسلح افراد نے اُسے روک کر آنکھوں پر کپڑا باندھ دیا اور تقریباً ڈھائی سے تین گھنٹے تک مختلف علاقوں میں گھماتے رہے۔ بعد ازاں، ملزمان نے اُسے گلبائی کے قریب چھوڑ کر فرار ہو گئے اور ساتھ ہی اُس کا موبائل فون اور دیگر ضروری کاغذات بھی چھین لیے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے اور اس بات کا بھی پتہ لگایا جا رہا ہے کہ واردات میں اور کون لوگ ملوث ہو سکتے ہیں۔ شہریوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں بڑھتی ہوئی اس قسم کی وارداتوں کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔