معروف میزبان اور اداکارہ ندا یاسر نے ان کے گھر سے چوری کرنے والی غیر ملکی ملازمہ سے متعلق دلچسپ واقعہ سُنا دیا۔

ندا یاسر نے حال ہی میں اپنے ساتھ پیش آنے والے ایک ناخوشگوار واقعے کا انکشاف کیا ہے۔ ندا کے مطابق بیٹے کی پیدائش کے بعد انہوں نے ایک فلپائنی ملازمہ کو بچے کی نگہداشت کے لیے رکھا، جس پر انہوں نے مکمل بھروسہ کیا کیونکہ وہ پیشہ ورانہ لگتی تھی اور غیر ملکی شہریت رکھتی تھی۔

ندا کے مطابق ان کے گھر سے قیمتی اشیاء کے غائب ہونے کا سلسلہ شروع ہوا، مگر انہیں کبھی ملازمہ پر شک نہ ہوا۔ ایک دن خریداری کے دوران انہوں نے ملازمہ کو اپنا پرس پکڑا  دیا اور بعد میں معلوم ہوا کہ اس میں موجود 300 یوروز غائب ہیں۔ اس پر انہوں نے تحقیقات کا فیصلہ کیا۔

ملازمہ نے چھٹی کی درخواست کی جو ندا نے قبول کرلی اور خود بھی اس کے ساتھ اس کے گھر گئیں، جہاں انہیں اپنے گھر کے سامان سے بھرے تین بیگ ملے، جن میں قیمتی اشیاء، برانڈڈ کپڑے، موبائل فون اور گمشدہ رقم موجود تھی۔

چونکہ ملازمہ طویل عرصے سے کام کر چکی تھی اور چوری شدہ سامان واپس مل گیا تھا، ندا نے قانونی کارروائی نہیں کی، مگر متعلقہ ایجنسی کو تفصیلی شکایت ارسال کر دی جس نے اس ملازمہ کو بھیجا تھا۔

ندا نے اس واقعے کو ناخوشگوار قرار دیتے ہوئے اس سے سیکھ کر دوسروں کو بھی ملازموں سے ہوشیار رہنے کا مشورہ دیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

’رائٹ ٹو انفارمیشن‘ کیا ہے اور عام شہری اس سے کیسے فائدہ لے سکتا ہے؟

گزشتہ 5 برس سے رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) پر کام کرنے والی صحافی سعدیہ مظہر نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان کے 4 صوبوں میں اب تک لاتعداد ’آر ٹی آئی‘ فائل کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب سے اچھا جواب صوبہ خیبر پختونخوا سے آتا ہے، پنجاب میں تھوڑا مسئلہ ہوتا تھا لیکن معلومات تک رسائی کسی نا کسی شکل میں ہوجاتی تھی، جہاں تک رہی بات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی تو انہوں نے ایسے اداروں سے بھی معلومات لیں جہاں سے لینا ناممکن تصور کیا جاتا ہے لیکن بات کی جائے صوبہ سندھ کی تو بدقسمتی سے نہ ہی پبلک باڈیز معلومات دینے کو تیار ہیں اور نہ ہی کمیشن انہیں معلومات فراہم کرنے کا پابند کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں معلومات تک رسائی کا قانون غیر فعال، سیاستدان اور بیوروکریسی رکاوٹ کیوں؟

انہوں نے کہاکہ آر ٹی آئی ان کی نظر میں ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور بطور خاتون جرنلسٹ میں نے بہت خطرات کو دیکھا ہے۔

’بلاول بھٹو زرداری کے حلقہ لاڑکانہ میں سرکاری اسکولوں کے حوالے سے بنیادی معلومات مانگیں تو اسی رات مجھے کال آئی اور سوال کیا گیا کہ کیا آپ کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے یا کہیں اور سے؟ سعدیہ مظہر کے مطابق جب انہوں نے جواب دیا کہ وہ پنجاب سے ہیں تو انہیں کہا گیا کہ پھر آپ کو سندھ کی معلومات کیوں چاہییں، آپ ان معلومات کا کیا کریں گی۔‘

سعدیہ مظہر نے مزید بتایا کہ فون کال کرنے والے شخص نے نا صرف انہیں ہراساں کیا بلکہ اپنے عہدے کا رعب جھاڑتے ہوئے کہا کہ آپ کو نہیں پتا کہ میں کون ہوں، میرا تعلق فلاں فلاں سے ہے۔

انہوں نے پنجاب کے حوالے سے بتایا کہ ایک ادارے کی جانب سے انہیں خط بھجوایا گیا تھا کہ ان پر مقدمہ درج کرا دیا جائےگا۔ ’تحریری طور پر اور فون کالز پر بہت ڈرانے کی کوشیشیں کی جا چکی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آر ٹی آئی کی وجہ سے لاتعداد خبریں دی ہیں جس میں اگر بڑی خبروں کی بات کی جائے تو بیوروکریٹس کے اثاثوں کے حوالے سے میں نے آر ٹی آئی فائل کی تھی جس پر بات یہاں تک پہنچی کہ کمیشن نے کہاکہ وہ معلومات تو دیں گے مگر بیوروکریٹس کے نام نہیں دیں گے۔

’تازہ ترین خبر کی بات کی جائے تو اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران آنسو گیس کے شیل، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں سمیت دیگر معلومات کے لیے آرٹی آئی فائل کی تھی جو بڑی خبر بن گئی تھی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اب بھی ان کی بہت ساری آر ٹی آئی کی درخواستیں ایسی ہیں جن کا جواب تاحال نہیں آسکا۔

انکا کہنا تھا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایک ایسا قانون ہے جو نا صرف صحافیوں کے لیے بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی ہے۔ نا صرف حکومتی بلکہ نیم سرکاری ادارے بھی عوام کو جواب دہ ہیں لیکن بدقسمتی سے عام شہریوں کو اس کا علم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسے ایک طاقتور آلے کے طور ہر استعمال کرنا چاہیے لیکن اسے غلط کاموں کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ جو آپ کے گلی محلے کے چھوٹے چھوٹے کام ہیں ان کے بجٹ کے حوالے سے آپ معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

سینیئر صحافی رانا ابرار نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیرون ملک دوروں کے دوران ملنے والے تحائف کے لیے آر ٹی آئی فائل کیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ مجھے معلومات فراہم نہیں کی گئیں جس کے بعد انہوں نے کمیشن میں درخواست دی، کمیشن نے ان کے حق میں فیصلہ دیا لیکن معلومات پھر بھی نہیں دی گئیں جس کے بعد انہوں نے توہین عدالت کی درخواست دائر کی، جس پر نوٹس ہوئے اور ڈپٹی سیکریٹری ایک لفافہ لے کر آئے اور کہاکہ اس میں معلومات ہیں جب اس لفافے کو کھولا گیا تو اس میں ردی کاغذ تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا لیکن تب تک عمران خان کی حکومت جا چکی تھی، ہائیکورٹ کے آرڈر سے پہلے ہی حکومت معلومات ویب سائٹ پر ڈال چکی تھی اور وہ نہ صرف مجھے بلکہ پوری دنیا تک پہنچ چکی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آر ٹی آئی تو وہ فائل کرتے رہتے ہیں لیکن جب وزیراعظم کے خلاف توشہ خانہ کی معلومات حاصل کرنا ہو تو پھر مشکل ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے تازہ ترین معلومات تک رسائی کیسے ممکن ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ ان کو ہراساں بھی کیا گیا، والدہ کو دھمکایا جاتا تھا کہ لاش گھر آجائے گی، راجن پور میں میرے بھائی کے خلاف مقدمہ درج ہوا، یہاں تک معلومات تھیں کہ باہر نکلنے کی صورت میں اٹھا لیا جاؤں گا جس کی وجہ سے دو راتیں میں نے پریس کلب میں گزاریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آر ٹی آئی دھمکیاں رائٹ ٹو انفارمیشن صحافی سعدیہ مظہر معلومات تک رسائی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ندا یاسر کا انکشاف غیر ملکی ملازمہ کی چوری پر دلچسپ واقعہ بیان کر دیا
  • فلسطین میں موت کا رقص جاری، پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ میں حقائق بے نقاب کر دیے
  • مری، جیولر شاپ سے 4 کروڑ کے زیوارت کی چوری
  • ’یہ کرلو تمہیں کام مل جائے گا‘، مہربانو نے شوبز کا تاریک پہلو بے نقاب کردیا
  • کیا ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟
  • ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن میں 20بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکمل
  • ڈی ایچ کیو اسپتال پاکپتن میں 20 بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکمل
  • ’رائٹ ٹو انفارمیشن‘ کیا ہے اور عام شہری اس سے کیسے فائدہ لے سکتا ہے؟