کراچی؛ بارش کے بعد سڑکوں کی تباہ حالی؛ سوئی سدرن نے کھودی گئی سڑکوں کی کتنے ارب ادائیگی کی؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں بارش سے قبل اور بعد میں سڑکوں کی تباہ حالی سے ہر شہری پریشان ہے، دوسری جانب سوئی سدرن نے کھودی گئی سڑکوں کی اربوں روپے ادائیگی کی تصدیق بھی کردی ہے۔
کراچی میں بارشوں کے بعد سڑکوں کی تباہ حال صورتحال اور شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ گئی اور اربوں روپے کی مالیت کی ادائیگیوں سے متعلق آفیشل ڈیٹا جاری کردیا ہے۔
ڈیٹا کے مطابق جولائی 2024ء سے جون2025ء تک روڈ کٹنگ اور سڑکوں کی مرمت کے لیے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 11ارب 9کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔ سب سے زیادہ ادائیگی ٹی ایم سی نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد کو کی گئی۔
نارتھ کراچی اور نارتھ ناظم آباد میں 3ارب 55کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ اسی طرح ٹی ایم سی ماڈل کالونی میں 2ارب 10کروڑ کی دوسری بڑی ادائیگی گئی جب کہ ٹی ایم سی لیاری میں ایک ارب، ٹی ایم سی جناح میں 73 لاکھ اور ٹی ایم سی ملیر کو 62 لاکھ روپے فراہم کیے گئے۔
ایس ایس جی سی کے ڈیٹا کے مطابق ٹی ایم سی چنیسر کو اور صدر میں 26، 26 کروڑ روپے، لانڈھی میں 21 کروڑ روپے ادا کیے گئے جب کہ کے ایم سی کو روڈ کٹنگ اور بحالی کی مد میں 49کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔ سب سے کم ادائیگی گلشن ٹی ایم سی کو 2 لاکھ 27 ہزار روپے کی گئی۔
ایس ایس جی سی کی جانب سے 11ارب روپے کی خطیر ادائیگیوں کے باوجود کراچی شہر میں سڑکیں نہیں بنائی گئیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ایس ایس جی سی نے سڑکیں نہ بننے پر ایک بار بھی کسی ٹی ایم سی کو احتجاجی خط تک ارسال نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایس ایس جی سی کے لیگل ڈپارٹمنٹ نے ایک بڑی رقم کی ادائیگی کا کوئی قانونی معاہدہ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی نے کسی بھی ٹی ایم سی سے اس بات کی یقین دہانی نہیں کرائی کہ ادائیگی کے بعد وہ متعلقہ سڑک کو فوری تعمیر بھی کریں گے، تاہم حالیہ بارشوں کے بعد شدید عوامی دباؤ پر ایس ایس جی سی کی انتظامیہ جاگ اٹھی ہے جس نے کے ایم سی اور ٹی ایم سیز کو احتجاجی خط لکھنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں کہ 11ارب روپے لینے کےباوجود سڑکیں کیوں نہیں بنائی جاسکی ہیں۔
ایس ایس جی سی کے ذرائع کا کہنا کہ اگر ہم ٹی ایم سی اور کے ایم سی سے اس ضمن میں سخت احتجاج کریں گے تو مستقبل میں یہ ہمیں روڈ کٹنگ دینے کے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ایس جی سی کی ادائیگی ادائیگی کی ٹی ایم سی کے ایم سی سڑکوں کی روپے کی کے بعد کی گئی
پڑھیں:
ہنگورجہ، بے امنی کیخلاف سھتہ برادری سڑکوں پر نکل آئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگورجہ (نمائندہ جسارت)رانی پور تھانے کی حدودمیں میں بے امنی پر کنٹرول نہ ہوسکا قومی شاہراہ پر پولیس پکٹ کے سامنے گڈیجی کے رہائشی سے مسلح افرادوں نے موٹر سائیکل موبائل فون نقد رقم چھین کر فرار۔سھتہ برادری کی جانب سے واقعے کے خلاف احتجاج۔پولیس اور جرائم پیشہ افراد آپس میں ملے ہوئے ہیں،مظاہرین۔ تفصیلات کے مطابق رانی پور تھانے کی حدودمیں میں کئی دنوں سے بے امنی عروج پر پولیس بے امنی پر کنٹرول کرنے میں ناکام گڈیجی قومی شاہراہ پر نولکھی نہر کی پل پر پولیس پکٹ کے سامنے نامعلوم مسلح افراد نے اسلحے کے زور پر رانی پور سے گڈیجی اپنے گھر جانے کے دوران طفیل احمد سھتو سے موٹر سائیکل ،موبائل فون ،نقد رقم چھین کر باآسانی سے فرار ہوگئے۔ اطلاع ملنے پر سھتہ برادری کے لوگ جائے وقوع پر پہنچ کر گڈیجی میں بڑھتی ہوئی بے امنی کے خلاف طفیل احمد سھتو ،نعمت سھتو،تحمیل سھتو، ثمر علہ ، شکیل احمد، مولا بخش ، عبدالرشید،فھیم رضا کی قیادت میں قومی شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پولیس چور گٹ جوڑ نامنظور،بے امنی پر کنٹرول کرو ، شہریوں کو تحفظ فراہم کرو اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کررہیں تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گڈیجی نولکھی نہر کی پل پر پولیس پکٹ سے مسلح افراد نکل کر اسلحے کے زور پر طفیل احمد سھتو سے دن دہاڑے موٹر سائیکل موبائل فون نقد رقم چھین کر باآسانی سے فرار ہوگئے اور گڈیجی شہرمیں بے امنی عروج پر ہے شہری غیر محفوظ بن گئے ہیں اور پولیس اکثر غائب رہتی ہے اور جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانی پور تھانے پر کئی برسوں سے مقامی پولیس اہلکار تعینات ہیں جس کی وجہ سے امن امان کی صورتحال خراب ہے۔ انہوں نے ڈی آئی جی پولیس سکھر سے مطالبہ کیا ہے مقامی پولیس اہلکاروں کو کندھکوٹ،کشمور اور گھوٹکی تبادلہ کیا جائے اور بے امنی پر کنٹرول کیا جائے۔