data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) اقلیتی مسلم اتحاد جوائنٹ ایکشن کمیٹی حیدرآباد اور واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد کے ملازمین نے گزشتہ 13ماہ کی تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے اور ڈیلی ویجز ملازمین کو سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت 42ہزار روپے ماہانہ تنخواہ نہ ملنے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے میں مزدوروں کے بچوں اور بیوائوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور 13ماہ کی پنشن و تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے نعرے بازی کی ۔اس موقع پر یونس گل، میر محمد بلوچ، سینئر مزدور رہنما محبوب علی قریشی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیبر قوانین کے مطابق ہر ادارے کے لیے لازمی ہے کہ وہ مزدوروں اور ملازمین کو ہر ماہ کے آخر میں 10دن کے اندر تنخواہ ادا کرے، اور اس کی خلاف ورزی پر سزا اور جرمانہ مقرر ہے لیکن واسا میں ملازمین کو سال گزرنے کے بعد بھی تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے گھر والے شدید بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن علاج کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ علاج نہیں کرا سکتے۔ ایک ورکر خاتون بیماری کے باعث اسپتال میں داخل کرائی گئی لیکن پنشن نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ نے اس کا علاج کرنے سے انکار کر دیا جبکہ 13ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے بچوں کی اسکول کی فیسیں ادا نہیں ہو سکیں، جس کی وجہ سے بچوں کو اسکول سے نکالا جا رہا ہے۔اسی طرح بجلی اور گیس کے بل ادا نہ ہونے کی وجہ سے گھروں کے کنکشن کاٹے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ دوسری جانب واسا میں جو نئے لوگ سفارش پر بھرتی کیے گئے ہیں، انہیں 4لاکھ سے 10لاکھ روپے ماہانہ تنخواہیں دی جا رہی ہیں جبکہ پرانے مزدوروں کو انتظامی بنیادوں پر ملازمتوں سے نکالا جا رہا ہے اور افسران اپنے من پسند لوگوں کو بھرتی کر رہے ہیں جبکہ ادارے میں 800ریگولر ملازمین کی خالی اسامیاں موجود ہیں، ان پر سالوں سے کام کرنے والے ورک چارج اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔انہوں نے سندھ حکومت اور اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ اگر 13ماہ کی تنخواہیں اور پنشن ادا نہ کی گئیں تو ملازمین کام چھوڑ ہڑتال کریں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے افسران پر عائد ہو گی۔
جیکب آباد،ڈاکوئوں نے
میت میں شریک افراد کو لوٹ لیا
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کے تھانے بی سیکشن کی حدود قصبہ ارصلاح خان بنگلانی کے نزدیک ڈاکوؤں نے میت لے جانے والی ایمبولینس کو روک کر ڈرائیور اور میت کے ورثا سے نقدی اور موبائل سیٹ چھین کر فرار ہوگئے ،جیکب آباد میں چوری اور رہزنی کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ملازمین کو جیکب ا باد کی وجہ سے

پڑھیں:

پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے پنشن نظام میں تاریخی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے کنٹری بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم نافذ کردی ہے۔

اس نئی اسکیم کے تحت سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد حصہ پنشن فنڈ میں جمع کرائیں گے، جب کہ حکومت کی جانب سے 12 فیصد حصہ شامل کیا جائے گا۔ یوں مجموعی طور پر 2 فیصد رقم ہر ماہ پنشن فنڈ میں جمع ہوگی جو مستقبل میں ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمین کی مالی معاونت کے طور پر استعمال ہوگی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ کے ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس حوالے سے فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024 جاری کر دیے ہیں، جو پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت بنائے گئے ہیں۔

نئی اسکیم یکم جولائی 2024 سے بھرتی ہونے والے تمام سول ملازمین پر نافذ ہوگی، جب کہ مسلح افواج کے اہلکاروں پر اس کا اطلاق جولائی 2025 سے کیا جائے گا۔

یہ نظام پرانے “ڈیفائنڈ بینیفٹ” ماڈل کی جگہ لے گا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کی سفارشات کے مطابق تیار کیا گیا ہے، تاکہ پنشن کے بڑھتے ہوئے اخراجات پر قابو پایا جا سکے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق حکومت نے بجٹ 2024-25 میں اس اسکیم کے لیے 10 ارب روپے اور 2025-26 میں مزید 4 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کا پنشن خرچ 2024-25 میں 10 کھرب 5 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 29 فیصد زیادہ ہے۔ صرف مسلح افواج کے پنشن واجبات 742 ارب روپے تک جا پہنچیں گے، جب کہ سول ملازمین کے اخراجات بھی 243 ارب روپے تک متوقع ہیں۔

نئے نظام کے تحت صرف مجاز پنشن فنڈ منیجرز ہی اس اسکیم کو چلائیں گے۔ ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل رقم نہیں نکال سکیں گے، البتہ ریٹائرمنٹ کے وقت زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔ بقیہ رقم “والنٹری پنشن سسٹم رولز 2002” کے مطابق کم از کم 20 سال یا 80 سال کی عمر تک سرمایہ کاری میں رکھی جائے گی۔

حکومت ملازمین کے حصے کے ساتھ اپنا حصہ بھی اکاؤنٹنٹ جنرل کے دفتر کے ذریعے فنڈ میں منتقل کرے گی جو مکمل ریکارڈ کی نگرانی کرے گا۔ ملازمین کی ماہانہ سیلری سلپ میں پنشن فنڈ سے متعلق تمام تفصیلات واضح طور پر درج ہوں گی۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق اس نظام کا مقصد پنشن کے بوجھ کو کم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنانا اور آئندہ نسل کے سرکاری ملازمین کے لیے ایک مضبوط، خودکار اور شفاف پنشن سسٹم قائم کرنا ہے ، جو قومی خزانے پر انحصار کم کرے گا اور ملازمین کو باقاعدہ بچت اور سرمایہ کاری کے ذریعے ریٹائرمنٹ کے بعد مالی تحفظ فراہم کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • روزی خان بڑیچ کا ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے خوش آئند اقدام
  • چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ ملازمین کے لیے خوش آئند قدم
  • حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • وفاقی حکومت کا پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
  • پی این ایس سی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان   
  • پنشن میں بڑی تبدیلی، وزارت خزانہ نے نئے شراکتی قواعد نافذ کر دیے
  •  نئی کنٹر بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم متعارف،نوٹیفکیشن جاری
  • بدین: ایمپلائز الائنس کی کال پر اساتذہ کا حکومت کیخلاف مظاہرہ
  • پی این ایس سی ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان