حیدرآباد ،واٹر بورڈ ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) اقلیتی مسلم اتحاد جوائنٹ ایکشن کمیٹی حیدرآباد اور واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد کے ملازمین نے گزشتہ 13ماہ کی تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے اور ڈیلی ویجز ملازمین کو سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت 42ہزار روپے ماہانہ تنخواہ نہ ملنے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے میں مزدوروں کے بچوں اور بیوائوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور 13ماہ کی پنشن و تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے نعرے بازی کی ۔اس موقع پر یونس گل، میر محمد بلوچ، سینئر مزدور رہنما محبوب علی قریشی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیبر قوانین کے مطابق ہر ادارے کے لیے لازمی ہے کہ وہ مزدوروں اور ملازمین کو ہر ماہ کے آخر میں 10دن کے اندر تنخواہ ادا کرے، اور اس کی خلاف ورزی پر سزا اور جرمانہ مقرر ہے لیکن واسا میں ملازمین کو سال گزرنے کے بعد بھی تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے گھر والے شدید بیماریوں میں مبتلا ہیں لیکن علاج کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ علاج نہیں کرا سکتے۔ ایک ورکر خاتون بیماری کے باعث اسپتال میں داخل کرائی گئی لیکن پنشن نہ ہونے کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ نے اس کا علاج کرنے سے انکار کر دیا جبکہ 13ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے بچوں کی اسکول کی فیسیں ادا نہیں ہو سکیں، جس کی وجہ سے بچوں کو اسکول سے نکالا جا رہا ہے۔اسی طرح بجلی اور گیس کے بل ادا نہ ہونے کی وجہ سے گھروں کے کنکشن کاٹے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ دوسری جانب واسا میں جو نئے لوگ سفارش پر بھرتی کیے گئے ہیں، انہیں 4لاکھ سے 10لاکھ روپے ماہانہ تنخواہیں دی جا رہی ہیں جبکہ پرانے مزدوروں کو انتظامی بنیادوں پر ملازمتوں سے نکالا جا رہا ہے اور افسران اپنے من پسند لوگوں کو بھرتی کر رہے ہیں جبکہ ادارے میں 800ریگولر ملازمین کی خالی اسامیاں موجود ہیں، ان پر سالوں سے کام کرنے والے ورک چارج اور کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائے۔انہوں نے سندھ حکومت اور اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ اگر 13ماہ کی تنخواہیں اور پنشن ادا نہ کی گئیں تو ملازمین کام چھوڑ ہڑتال کریں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے افسران پر عائد ہو گی۔
جیکب آباد،ڈاکوئوں نے
میت میں شریک افراد کو لوٹ لیا
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جیکب آباد کی تحصیل ٹھل کے تھانے بی سیکشن کی حدود قصبہ ارصلاح خان بنگلانی کے نزدیک ڈاکوؤں نے میت لے جانے والی ایمبولینس کو روک کر ڈرائیور اور میت کے ورثا سے نقدی اور موبائل سیٹ چھین کر فرار ہوگئے ،جیکب آباد میں چوری اور رہزنی کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمین کو جیکب ا باد کی وجہ سے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: ہائیکورٹ کے 4 ججز کے مستعفی ہونے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائیکورٹ کے ججوں کو ان کی مرضی کے بغیر صوبوں کے درمیان منتقل کرنے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو دینے والی متنازع 27ویں ترمیم کے بعد اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ کم از کم چار ہائیکورٹ ججز ممکنہ طور پر استعفے پر غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان چاروں ججوں نے حال ہی میں اپنی ہائیکورٹ کے اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ سے رابطہ کرکے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی مراعات کی تفصیلی معلومات طلب کی ہیں۔ زبانی طور پر مانگی گئی ان معلومات میں پنشن کے فوائد، ان فوائد کے اجرا کی تاریخیں، باقی ماندہ رخصت (ایکومولیٹڈ لیو بیلنس) اور زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کی موجودہ قیمت شامل ہیں، تاکہ اگر وہ چاہیں تو انہیں خرید سکیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اس اقدام کے بعد جوڈیشل حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ یہ چار ججز — جو مبینہ طور پر 27ویں ترمیم کے بعد ممکنہ ٹرانسفر فہرست میں شامل ہیں — سنجیدگی سے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ نئے صوبے یا علاقے میں تعیناتی قبول کرنے کے بجائے استعفیٰ دینے کا راستہ اختیار کریں۔ ان میں سے دو جج آئندہ ماہ کسی بھی وقت پنشن کے اہل ہو جائیں گے، جس کے باعث ان کے ممکنہ فیصلے سے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔