data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارتی اولمپک چیمپئن اور عالمی شہرت یافتہ جیولن تھروور نیرج چوپڑا نے کہا ہے کہ اگر انہیں کسی کرکٹر کی ’سپر پاور‘ لینے کا موقع ملے تو وہ سچن ٹنڈولکر کی پرسکون ذہنیت اور چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت اپنانا چاہیں گے۔

ایک انٹرویو میں 27 سالہ نیرج نے کہا کہ سچن ٹنڈولکر نے نہ صرف کئی دہائیوں تک بھارت کی نمائندگی کی بلکہ دباؤ بھرے لمحات میں بھی غیر معمولی کارکردگی دکھا کر سب کو متاثر کیا۔ وہ اسی ذہنی استقامت کو اپنی جیولن تھرو میں شامل کرنا چاہتے ہیں تاکہ میدان میں زیادہ پراعتماد انداز میں کارکردگی دکھا سکیں۔

نیرج نے دلچسپ انداز میں یہ بھی کہا کہ وہ کرکٹ اسٹار جسپریت بمراہ کے ساتھ جیولن تھرو آزمانا چاہتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ بمراہ انہیں بولنگ کی کچھ خاص تکنیک بھی سکھائیں گے۔

اپنے کوچ جان زیلیزنی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نیرج نے بتایا کہ کوچ نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ جیولن پھینکتے وقت خود کو 18 سالہ نوجوان کی طرح تازہ دم اور تناؤ سے آزاد محسوس کریں تاکہ پرفارمنس مزید بہتر ہو۔

نیرج چوپڑا نہ صرف اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر بھارت کے ہیرو بنے بلکہ کھیل میں مسلسل جدت اور بہتری کی تلاش ان کی کامیابی کی اصل کنجی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) جرمنی میں بچوں کو اوسطاً سات سال کی عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ بات ڈیجیٹل ایسوسی ایشن بٹ کوم کے ذریعے پیش کیے گئے والدین کے ایک سروے سے سامنے آئی۔ زیادہ تر والدین (38 فیصد) اپنے بچوں کو دس سے بارہ سال کی عمر کے درمیان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پروفائل بنانے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ 77 فیصد والدین چھوٹے بچوں کے لیے اسے ممنوع سمجھتے ہیں۔

بچوں کو اوسطاً نو سال کی عمر میں اپنا ذاتی اسمارٹ فون دیا جاتا ہے۔

بٹ کوم کے منیجنگ ڈائریکٹر بیرن ہارڈ روہلیڈر نے کہا کہ اتنی کم عمر میں اسمارٹ فون کا استعمال حیران کن ہے۔ سروے میں شامل تقریباً تمام والدین (99 فیصد) نے کہا کہ ان کے لیے یہ اہم ہے کہ ان کا بچہ ہر وقت رابطے میں رہے۔

(جاری ہے)

اس مقصد کے لیے بچوں کو اوسطاً گیارہ سال کی عمر میں سمارٹ واچ دی جاتی ہے۔

انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز

چھ سے نو سال کی عمر کے بچوں کے 94 فیصد والدین اسمارٹ فون کے استعمال کے لیے قوانین بناتے ہیں، جبکہ 13 سے 15 سال کے نوعمر بچوں کے لیے یہ شرح 40 فیصد ہے۔

تاہم والدین کی تقریباً نصف تعداد نے تسلیم کیا کہ ان کا بچہ اکثر طے شدہ وقت سے زیادہ اسمارٹ فون استعمال کرتا ہے۔

روہلیڈر نے والدین کی رول ماڈل کے طور پر اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ والدین کو خود بھی موبائل پر کم وقت صرف کرنا چاہیے۔ سوشل میڈیا: مواقع اور خطرات

والدین سوشل میڈیا کے بارے میں مختلف نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ 78 فیصد والدین کا خیال ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بچے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں۔

تاہم 80 فیصد والدین کو خدشہ ہے کہ ان کا بچہ سوشل میڈیا پر 'غلط سلوک‘ کا شکار ہو سکتا ہے اور 53 فیصد نے بتایا کہ ان کے بچوں کے ساتھ یہ واقعہ ہو چکا ہے۔

سوشل میڈیا کا بھوت اور بچوں کی ذہنی صحت

ایک تہائی والدین نے کہا کہ ان کے بچے کے ساتھ آن لائن اجنبی بالغ افراد کی طرف سے ''رابطہ کیا گیا یا انہیں ہراساں کیا گیا۔‘‘ روہلیڈر نے ایک اور مطالعے کا حوالہ دیا، جس کے مطابق 16 فیصد بچوں نے خود کو آن لائن بُلنگ کا شکار بتایا، جبکہ سات فیصد نے اجنبیوں کی طرف سے رابطے کی اطلاع دی۔

والدین کی ذمہ داری اور کمزوریاں

خدشات کے باوجود صرف 38 فیصد والدین باقاعدگی سے اپنے بچوں سے سوشل میڈیا کے تجربات پر بات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً نصف والدین پلیٹ فارمز کی رازداری کی سیٹنگز کو تبدیل نہیں کرتے حالانکہ یہ تمام پلیٹ فارمز پر ممکن ہے۔ 47 فیصد والدین اپنے بچوں کی تصاویر آن لائن شیئر نہ کرنے پر توجہ دیتے ہیں۔

روہلیڈر نے کہا کہ والدین کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے اور انہیں بچوں سے سوشل میڈیا اور موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے باقاعدگی سے گفتگو کرنی چاہیے۔

پاکستان: سولہ برس سے قبل سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا بل کیا ہے؟

انہوں نے اسکولوں میں ڈیجیٹل خواندگی کی تعلیم کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کی 79 فیصد والدین نے سروے میں حمایت کی۔

ایک چوتھائی والدین خود کو ڈیجیٹل طور پر کم ماہر سمجھتے ہیں، جبکہ 41 فیصد کو سوشل میڈیا سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ''دوسرے خاندان سب کچھ بہتر طریقے سے سنبھالتے ہیں‘‘۔ تاہم 24 فیصد والدین نے آن لائن تربیتی مشورے بھی حاصل کیے ہیں۔

سروے میں بٹ کوم نے چھ سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے ایک ہزار سے زائد والدین سے ٹیلی فون پر بات کی اور نتائج اخذ کیے۔ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • شاہ چارلس کی صحت مزید بگڑنے لگی، چھڑی پاور کی علامت کے ساتھ ضرورت بھی بن گئی
  • بچوں کے ہاتھوں میں اسمارٹ فون، والدین کو کیا کرنا چاہیے؟
  • ویرات اور روہت کو ٹیسٹ ریٹائرمنٹ کیوں لینا پڑی؟ سابق بھارتی کرکٹر کا بڑا انکشاف
  • سابق سری لنکن کرکٹر پر پانچ سال کی پابندی عائد
  • بس کنڈکٹر سے سپر اسٹار تک، رجنی کانت کا بھارتی سینما میں نصف صدی کا سفر کیسا رہا؟
  • صنعتی اور سپیشل اکنامک زونز کیلئے ایک پوانیٹ پر بجلی فراہمی میں بڑی پیش رفت
  • اسکردو: ڈیم کا واٹر چینل سیلاب میں بہنے سے پاور ہاؤسز بند
  • فیصل خان کے سنگین الزامات پر عامر خان کے اہل خانہ کا ردعمل سامنے آگیا
  • پنجاب کیلئے شہبازا سپیڈ، کراچی کیلئے سلو بن گیایہ نہیں ہوسکتا(بلاول بھٹو)
  • لاہور کیلئے شہباز سپیڈ، کراچی کیلئے سلو ہو، ایسا نہیں ہونا چاہئے، بلاول بھٹو