Daily Mumtaz:
2025-07-01@18:59:42 GMT

سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ

  ملک میں سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں ایک پھر بڑا اضافہ ہوا، جس کے باعث سونا غریب کی پہنچ سے باہر ہوگیا۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 66ڈالر کا اضافہ ہونے سے نئی عالمی قیمت 3ہزار 348ڈالر کی سطح پر آ گئی۔
  دوسری جانب مقامی صرافہ مارکیٹوں میں منگل کو بھی سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان غالب رہا، جس کے نتیجے میں مقامی سطح پر 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت 6ہزار 600روپے کے اضافے سے 3لاکھ 56ہزار 800روپے کی سطح پر آگئی۔
اسی طرح ملک میں فی 10 گرام سونے کی قیمت بھی 5ہزار 658روپے بڑھ کر 3لاکھ 5ہزار 898روپے کی سطح پر آگئی۔
دریں اثنا ءفی تولہ چاندی کی قیمت 52روپے کے اضافے سے 3ہزار 834روپے اور فی 10 گرام چاندی کی قیمت بھی 45روپے کے اضافے سے 3ہزار 287روپے کی سطح پر آگئی۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کاروباری ہفتے کے دوسرے روز فی تولہ سونے کی قیمت میں 6 ہزار 600 روپے کا بڑا اضافہ ہوگیا
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 6ہزار600 روپےکا اضافہ
  • ملک میں فی تولہ سونا 6600 روپے مہنگا ہوگیا
  • سونا خریدنا خواب بن گیا؛ قیمت میں عالمی اور مقامی سطح پر ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • سونے کی قیمت میں 800 روپے کا اضافہ ہوگیا
  • پاکستان میں سونے کی قیمت میں آج بھی اضافہ، مگر کتنا؟جانئے
  • ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ
  • عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں آج بھی اضافہ
  • گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری