5 ماہ کے تنازعات کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کا معاملہ جو اس سال یکم فروری سے بہت سارے تنازعات کا شکار رہا ہے بالآخر طے ہو گیا اور جسٹس سرفراز ڈوگر کی بطور چیف جسٹس تعیناتی سے بظاہر حکومتی اتحاد کو ایک کامیابی ملی ہے۔ امروز جوڈیشل کمیشن اجلاس سے قبل 19 جون کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے صدر مملکت کو اختیار دیا جس کی رو سے صدرِ مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی لسٹ میں پہلے نمبر پر رکھتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں مستقل تعیّنات بھی کیا۔
28 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف نظرِثانی اپیل دائر کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے چاروں ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس صاحبان کے ناموں کی منظوری دے دی
آج کے اجلاس میں شامل پی ٹی آئی کے جوڈیشل کمیشن رکن بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز کو بتایا کہ اجلاس سے قبل اس بات پر اعتراض اُٹھایا گیا کہ 5 ججز کی اپیل کے فیصلے کا انتظار کیا جائے اس کے بعد تعیناتی کی جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، صوبائی وزیرِ قانون خیبر پختونخواہ اور پی ٹی آئی اراکین بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے اس تجویز کی حمایت کی۔ اجلاس ملتوی کرنے کے حوالے سے جب رائے شماری کرائی گئی تو 10 اراکین نے اجلاس جاری رکھنے کی رائے دی۔ جس کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر کی حمایت میں 9 ووٹ پڑے، جسٹس محسن اختر کیانی کی حمایت میں 2 اور جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب کی حمایت میں 4 ووٹ ڈالے گئے۔ اس طرح کثرتِ رائے سے جسٹس سرفراز ڈوگر اِسلام آباد ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس تعیّنات ہو گئے۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیناتی کا عمل کس طرح مکمل ہوا؟56 سالہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے یکم فروری 2025 کو بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ ان کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 سے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ یکم فروری کو انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا گیا۔ وہ جج بننے سے قبل بطور وکیل خدمات انجام دے رہے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ تعیناتی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا جوڈیشل کمیشن کو خط، سابق جج کی مسلسل نامزدگی پر اعتراض
جسٹس سرفراز ڈوگر کی بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف نہ صرف اسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کیا بلکہ اس ہائیکورٹ کے 5 جج صاحبان نے سابق چیف جسٹس عامر فاروق کے سامنے سینیارٹی کے ایشو کو لے کر ایک ریپریزنٹیشن بھی فائل کی جو مسترد کردی گئی۔ قبل ازیں جسٹس سرفراز ڈوگر کا بطور ایکٹنگ چیف جسٹس نوٹیفیکیشن جاری ہوا تھا۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کے حلف سے متعلق مباحثہجسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر جج صاحبان کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بذریعہ ٹرانسفر تعیناتی سے ایک سوال بار بار اٹھایا گیا کہ آیا وہ دوبارہ سے حلف لیں گے یا نہیں۔ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اپنے 19 جون کے فیصلے میں اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز کی سینیارٹی اُن کی ہائیکورٹ کا جج بننے سے شمار ہو گی اور اُن کو نئے حلف کی ضرورت نہیں۔
جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیّناتی کے خلاف مزاحمتجسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیّناتی کے خلاف اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے زبردست مزاحمت کی۔ 3 فروری کو ہڑتال بھی کی گئی لیکن مزاحمت نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکی۔ اس کے علاوہ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس بابر ستار کے درمیان مقدمات کو مقرر کیے جانے سے متعلق بھی قانونی نقاط کو لے کر تلخیاں چلتی رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر جسٹس سرفراز محمود ڈوگر لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر جسٹس سرفراز محمود ڈوگر لاہور ہائیکورٹ اسلام ا باد ہائیکورٹ میں اسلام ا باد ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی جسٹس سرفراز ڈوگر ا جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس کی حمایت کے خلاف کی تعی کے بعد
پڑھیں:
پی سی بی کی ناقص حکمت عملی؟ مینٹورز کی پوسٹ ختم لیکن تنخواہ برقرار
کراچی:مینٹورز کی پوسٹ ختم ہونے کے باوجود 4 سابق کرکٹرز کو بدستور تنخواہوں کی ادائیگی ہو رہی ہے، ثقلین مشتاق اور وقار یونس نوٹس پیریڈ پر ہیں، انھیں برطرفی کے خطوط موصول ہو چکے ہیں جبکہ سرفراز احمد اور مصباح الحق کوئی نئی ذمہ داری ملنے کے منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ برس قومی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑیوں شعیب ملک، سرفراز احمد،مصباح الحق،وقار یونس اور ثقلین مشتاق کو نئے پروجیکٹ چیمپئنز کپ کے لیے مینٹور مقرر کیا تھا،ان کو50 لاکھ روپے ماہانہ معاوضہ دیا جاتا رہا۔
گزشتہ عرصے چیمپئنز کپ کو ہی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، یوں مینٹورز کی بھی ضرورت باقی نہ رہی، شعیب ملک پہلے ہی مستعفی ہو چکے تھے،البتہ دیگر چاروں سابق کرکٹرز کو بدستور ماہانہ تنخواہوں کی ادائیگی جاری ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ثقلین مشتاق اور وقار یونس کو پی سی بی نے برطرفی کے خطوط بھیج دیے، البتہ انھیں معاہدے کے تحت چار ماہ کی تنخواہ دینا ہوگی، اس دوران بھی بورڈ ان سے کوئی کام لے سکتا ہے، سرفراز احمد اور مصباح الحق کی خدمات مستقل حاصل کر لی گئی ہیں، البتہ تاحال انھیں کوئی نئی ذمہ داری نہیں سونپی گئی۔
ذرائع کے مطابق دونوں کی ماہانہ تنخواہوں میں کمی کا امکان ہے،اس حوالے سے انھیں زبانی طور پر آگاہ بھی کیا جا چکا ہے، یاد رہے کہ پانچوں مینٹورز کو ماہانہ 50 لاکھ روپے تنخواہ وصول کرنے پر مسلسل تنقید سہنا پڑی تھی۔
پی سی بی نے پہلے انتظار کیا کہ مینٹورز ازخود مستعفی ہو جائیں لیکن معاہدے کے تحت قبل از وقت برطرفی پر چار ماہ کی تنخواہ 2 کروڑ روپے لینے کیلیے کسی نے خود ملازمت نہیں چھوڑی، اسی لیے حکام نے 2 کو برطرف کرتے ہوئے دیگر 2 کی مستقل خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔