اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی کا معاملہ جو اس سال یکم فروری سے بہت سارے تنازعات کا شکار رہا ہے بالآخر طے ہو گیا اور جسٹس سرفراز ڈوگر کی بطور چیف جسٹس تعیناتی سے بظاہر حکومتی اتحاد کو ایک کامیابی ملی ہے۔ امروز جوڈیشل کمیشن اجلاس سے قبل 19 جون کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے صدر مملکت کو اختیار دیا جس کی رو سے صدرِ مملکت نے جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی لسٹ میں پہلے نمبر پر رکھتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں مستقل تعیّنات بھی کیا۔

28 جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے آئینی بینچ کے فیصلے کے خلاف نظرِثانی اپیل دائر کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن نے چاروں ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس صاحبان کے ناموں کی منظوری دے دی

آج کے اجلاس میں شامل پی ٹی آئی کے جوڈیشل کمیشن رکن بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز کو بتایا کہ اجلاس سے قبل اس بات پر اعتراض اُٹھایا گیا کہ 5 ججز کی اپیل کے فیصلے کا انتظار کیا جائے اس کے بعد تعیناتی کی جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، صوبائی وزیرِ قانون خیبر پختونخواہ اور پی ٹی آئی اراکین بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے اس تجویز کی حمایت کی۔ اجلاس ملتوی کرنے کے حوالے سے جب رائے شماری کرائی گئی تو 10 اراکین نے اجلاس جاری رکھنے کی رائے دی۔ جس کے بعد جسٹس سرفراز ڈوگر کی حمایت میں 9 ووٹ پڑے، جسٹس محسن اختر کیانی کی حمایت میں 2 اور جسٹس میاں گُل حسن اورنگزیب کی حمایت میں 4 ووٹ ڈالے گئے۔ اس طرح کثرتِ رائے سے جسٹس سرفراز ڈوگر اِسلام آباد ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس تعیّنات ہو گئے۔

جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیناتی کا عمل کس طرح مکمل ہوا؟

56 سالہ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے یکم فروری 2025 کو بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ ان کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 سے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ یکم فروری کو انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا گیا۔ وہ جج بننے سے قبل بطور وکیل خدمات انجام دے رہے تھے۔ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ تعیناتی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا جوڈیشل کمیشن کو خط، سابق جج کی مسلسل نامزدگی پر اعتراض

جسٹس سرفراز ڈوگر کی بذریعہ ٹرانسفر اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف نہ صرف اسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کیا بلکہ اس ہائیکورٹ کے 5 جج صاحبان نے سابق چیف جسٹس عامر فاروق کے سامنے سینیارٹی کے ایشو کو لے کر ایک ریپریزنٹیشن بھی فائل کی جو مسترد کردی گئی۔ قبل ازیں جسٹس سرفراز ڈوگر کا بطور ایکٹنگ چیف جسٹس نوٹیفیکیشن جاری ہوا تھا۔

جسٹس سرفراز ڈوگر کے حلف سے متعلق مباحثہ

جسٹس سرفراز ڈوگر اور دیگر جج صاحبان کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بذریعہ ٹرانسفر تعیناتی سے ایک سوال بار بار اٹھایا گیا کہ آیا وہ دوبارہ سے حلف لیں گے یا نہیں۔ سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اپنے 19 جون کے فیصلے میں اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز کی سینیارٹی اُن کی ہائیکورٹ کا جج بننے سے شمار ہو گی اور اُن کو نئے حلف کی ضرورت نہیں۔

جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیّناتی کے خلاف مزاحمت

جسٹس سرفراز ڈوگر کی تعیّناتی کے خلاف اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے زبردست مزاحمت کی۔ 3 فروری کو ہڑتال بھی کی گئی لیکن مزاحمت نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکی۔ اس کے علاوہ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس بابر ستار کے درمیان مقدمات کو مقرر کیے جانے سے متعلق بھی قانونی نقاط کو لے کر تلخیاں چلتی رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر جسٹس سرفراز محمود ڈوگر لاہور ہائیکورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر جسٹس سرفراز محمود ڈوگر لاہور ہائیکورٹ اسلام ا باد ہائیکورٹ میں اسلام ا باد ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی جسٹس سرفراز ڈوگر ا جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس کی حمایت کے خلاف کی تعی کے بعد

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا  ۔

جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
  درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
 جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
   عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ ملازمین کے لیے خوش آئند قدم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے اسکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ پاکستان بوائے سکاؤٹس کے چیف کمشنر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے  سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، چیف کمشنر بوائے اسکاؤٹس سرفراز قمر ڈاہا بحال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ 7 ماہ میں کتنے ہزار مقدمات نمٹائے ؟
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہ ستمبر کی کارکردگی رپورٹ بھی جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں موٹر وے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت