پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسیر رہنماؤں نے پارٹی قیادت کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں انہوں نے حکومت سے مذاکرات شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے، تاہم اس عمل کو بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات سے مشروط کر دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ کھلا خط پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی، میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر اسیر رہنماؤں کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ملک اس وقت بدترین سیاسی اور معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اور اس صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ سنجیدہ مذاکرات ہیں۔ اسیر رہنماؤں نے زور دیا کہ مذاکرات صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان ہی نہیں بلکہ مقتدر حلقوں سے بھی کیے جائیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا آغاز سیاسی سطح پر کیا جائے اور تحریک انصاف لاہور کے اسیر رہنماؤں کو بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل سے قبل عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاکہ پارٹی قیادت وسیع مشاورت کر سکے۔

رہنماؤں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عمران خان سے ملاقات کا سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رکھا جائے تاکہ پارٹی پالیسی مربوط اور موثر انداز میں طے کی جا سکے۔

یہ خط ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے جب پی ٹی آئی شدید سیاسی دباؤ اور قیادت کی گرفتاریوں جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسیر رہنماو ں رہنماو ں نے پی ٹی ا ئی گیا ہے

پڑھیں:

پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان

فروری 2022 سے جاری یوکرین جنگ کے خاتمے کے امکانات پر بات چیت کی غرض سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جمعہ کے روز الاسکا میں ملاقات کریں گے، جو کئی ناکام مذاکراتی ادوار، ٹیلی فونک رابطوں اور سفارتی دوروں کے بعد ہو رہی ہے جن میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

جولائی 2025 میں ترکی کے شہر استنبول میں روس اور یوکرین کے درمیان 3 مذاکراتی ادوار ہوئے، جن میں قیدیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر تو اتفاق ہوا، مگر جنگ بندی طے نہ ہو سکی، یہ جنگ اب تک لاکھوں فوجیوں اور شہریوں کی جان لے چکی ہے اور دونوں یورپی ہمسایہ ممالک کی معیشت اور انفرا اسٹرکچر کو بھاری نقصان پہنچا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ اور پیوٹن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے بعد تاریخی ملاقات الاسکا میں ہوگی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ الاسکا سمٹ میں ان کی ملاقات ایک ’ابتدائی جانچ‘ ہو گی تاکہ دیکھا جا سکے کہ پیوٹن امن معاہدے پر راضی ہیں یا نہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کا ہدف ایسا ’مذاکراتی تصفیہ‘ ہے جو روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابلِ قبول ہو، تاہم اس بات کا یقین نہیں کہ یہ ملاقات جنگ کے خاتمے کو قریب لا سکے گی۔

مزید پڑھیں:یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ

سیاسی تجزیہ کار میخائل الیکسیف کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ قابلِ عمل راستہ وہ ہو گا اگر صدر پیوٹن امریکی صدر ٹرمپ کی 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیں، جس پر یوکرین پہلے ہی آمادہ ہے۔

’یہ اس پر منحصر ہے کہ ٹرمپ کے حالیہ اقدامات، جن میں روس کے قریب ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی کی دھمکی، بھارت پر روسی توانائی خریدنے پر اضافی محصولات، اور نیٹو کے ساتھ یوکرین کو مزید ہتھیار فراہم کرنے کا معاہدہ شامل ہے، پیوٹن کو یہ باور کرانے کے لیے کافی ہیں کہ مغرب پہلے سے زیادہ یوکرین کی پشت پناہی کرے گا یا نہیں۔‘

سفارتی سرگرمیوں میں تیزی

متوقع ملاقات کی جگہ یعنی الاسکا کو دونوں ممالک کے لیے خصوصی اہمیت حاصل ہے، روسی صدر پیوٹن پہلی بار اس علاقے کا دورہ کریں گے جو 1867 تک روسی سلطنت کا حصہ تھا اور بعد میں امریکا نے اسے 72 لاکھ ڈالر میں خرید لیا تھا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے ملاقات کے مقام کے اعلان کے بعد سفارتی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے، یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے ’منصفانہ امن‘ کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کی ہے، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے چار دنوں میں 13 عالمی رہنماؤں سے ملاقات یا گفتگو کی، جبکہ پیوٹن نے چین، بھارت، برازیل اور سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے۔

مزید پڑھیں: صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا

جرمنی بدھ کو یورپی رہنماؤں کا ورچوئل اجلاس بلا رہا ہے تاکہ صدر ٹرمپ سے یورپی رابطے سے قبل روس پر دباؤ بڑھانے کی حکمتِ عملی پر بات کی جا سکے۔

صدر ٹرمپ کا متنازع زمین کے تبادلے کا منصوبہ

صدر ٹرمپ نے ملاقات سے قبل جنگ کے خاتمے کے لیے ’زمین کے تبادلے‘ کی تجویز دی، جسے زیلنسکی نے سختی سے مسترد کر دیا۔ اس منصوبے کے مطابق روس ڈونباس پر قبضہ برقرار رکھے گا جبکہ کچھ دیگر علاقوں سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ یوکرین کی خودمختاری کو نقصان پہنچائے گا اور روسی جارحیت کو جواز فراہم کرے گا۔

سلامتی کی ضمانتیں: اسرائیل یا تائیوان کی طرز پر؟

روس اس بات پر بھی زور دے رہا ہے کہ یوکرین مستقبل میں غیرجانبدار رہے، نیٹو میں شمولیت ترک کرے اور اپنی فوجی صلاحیت محدود کرے۔ مگر ماہرین کے مطابق یوکرین کی آئینی طور پر نیٹو میں شمولیت کی خواہش موجود ہے، اور پارلیمنٹ یا عوام اسے ترک کرنے پر تیار نہیں ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر نیٹو رکنیت نہ بھی دی جائے تو یوکرین کو امریکا اور یورپ کی طرف سے ایسی مضبوط سیکیورٹی ضمانتیں ملنی چاہییں جو 1994 کے بڈاپیسٹ میمورنڈم سے کہیں زیادہ موثرہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الاسکا امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کا روس اور یوکرین کوپاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ
  • ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ 
  • پاکستان، چین، افغانستان کے مذاکرات 20 اگست کو کابل میں ہونگے
  • حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا امکان، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی
  • حکومت مذاکرات کی متلاشی، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی
  • 78 ویں یومِ آزادی پر سیاسی و حکومتی قیادت کا قوم کے نام پیغام، اتحاد، قربانی اور ترقی کے عزم کا اعادہ
  • احسن اقبال سے اے جے کے قانون ساز اسمبلی کے سپیکر کی قیادت میں وفد کی ملاقات
  • عمران خان سے ملاقات اور مذاکرات کو ایک ساتھ جوڑنا درست نہیں،رانا ثنا ء اللہ
  • پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان
  • عمران خان سے ملاقات اور مذاکرات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے: رانا ثناء اللہ