data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت چینی درآمد سے متعلق اجلاس میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے۔

نائب وزیراعظم کی سربراہی میں اسٹئیرنگ کمیٹی کا فالو اپ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس کے دوران 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا ہے، چینی درآمد اور ٹی سی پی اور نجی شعبے کے ذریعے کی جائے گی۔ چینی درآمد کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وزیر برائے قومی و غذائی تحفظ اور تینوں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت وفاقی و صوبائی سیکریٹریز بھی شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران نائب وزیراعظم نے کہا کہ ضروری اشیا کی مناسب نرخوں پر فراہمی اور عوام کو ریلیف دینا حکومت کی ترجیح ہے۔

واضح رہےکہ موجودہ حکومت نےجون سے لے کر اکتوبر 2024 کے دوران مجموعی طور پر 7 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی اور آخری بار اکتوبر میں5لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد کے وقت فیصلہ کیا تھا کہ چینی کی ریٹیل قیمت ایک 145 روپے 15 پیسے فی کلو سے زیادہ ہونے پر چینی کی ایکسپورٹ فوری روک دی جائے گی تاہم دسمبر 2024 سےفروری 2025 کے دوران چینی برآمد بھی ہوتی رہی اور قیمتیں بھی اسی دوران مسلسل بڑھتی رہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میٹرک ٹن چینی چینی درا مد کے دوران

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا ہے، علی امین گنڈاپور

پشاور:

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور سے جاری اعلامیے کے مطابق نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 26 ویں نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا دورہ کیا اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے ملاقات کی۔

 وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شرکا سے گفتگو میں کہا کہ خیبر پختونخوا وسائل سے مالامال ہے لیکن ان وسائل کے مؤثر استعمال پر توجہ نہیں دی گئی، ہم جب اقتدار میں آئے تو صوبے کو مالی مشکلات اور امن و امان کے بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے صوبے کی آمدن بڑھانے کے لیے معاشی خود کفالت کا ماڈل اپنایا، ہم نے استعداد کے حامل شعبوں پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کی، بہتر مالی نظم و نسق کے ذریعے گزشتہ 19 مہینوں میں اربوں روپے اضافی آمدن پیدا کی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے میں پن بجلی پیدا کرنے کی بہت ذیادہ استعداد موجود ہے، پن بجلی کی پیداوار کو صنعتوں کی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے لے ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے، اسی طرح صوبے میں گیس اور تیل کے وسائل کو بھی صنعتی ترقی کے لیے استعمال کرنے پر کام ہو رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیاحت خیبر پختونخوا کا ایک اور اہم شعبہ ہے جسے ترقی دے کر صوبے کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت بین الاقوامی معیار کے اینٹگریٹڈ ٹورازم زونز کے قیام پر کام کر رہی ہے،  دیہی علاقوں کے لوگوں کو مقامی سطح پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لائیو اسٹاک اور زراعت کے شعبوں کی ترقی پر کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی علاقوں میں زراعت کے فروغ کے لیے پہلی دفعہ ماؤنٹین ایگریکلچر پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بہتری، نظام میں اصلاحات اور شفافیت ہمارے اہم ترجیحی شعبے ہیں اور اس کے لیے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 29 سیکٹرز کی ڈیجیٹائزیشن کی گئی ہے اور مزید پر کام جاری ہے، پڑوسی ملک افغانستان میں عدم استحکام کی وجہ سے صوبے میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہماری مسلح افواج،  پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں  امن کے قیام کے لیے شہید ہونے والوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ضروری ہیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں میری تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے افغان مہاجرین کی ایک طویل عرصے تک میزبانی کی ہے، افعان مہاجرین کی وطن واپسی وفاقی حکومت کی پالیسی ہے لیکن یہ عمل باعزت طریقے سے ہونا چاہیے، سابقہ قبائلی اضلاع کا صوبے کے ساتھ انضمام ہوا لیکن انضمام کے وقت کیے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی میں صوبے کو ضم اضلاع کا حصہ دینے کے لئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے، صوبے کے 100 فیصد عوام کو مفت علاج معالجے کے لیے صحت کارڈ دیا گیا ہے، لوگوں کو اپنے گھر بنانے کے لیے بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے اور تکنیکی تربیت حاصل کرنے کے لیے 14 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ‘ سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
  • پنجاب، دوردرازعلاقوں میں گھر گھربوتل بند پانی مہیا کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب، دور دراز علاقوں میں گھر گھر بوتل بند پانی مہیا کرنے کا فیصلہ
  • بیک وقت دو سرکاری عہدے رکھنے کا معاملہ: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا ہے، علی امین گنڈاپور
  • چینی درآمد کرنا کسانوں اور ملکی انڈسٹری کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، شوگر ملز ایسوسی ایشن
  • خیروپور،میونسپل کمیٹی کا اجلاس ،بھینسوں کے باڑے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ
  • شوگر کے وافر ذخائر کا دعویٰ، مزید درآمد روکنے کا فیصلہ
  • حکومت کا چینی کی مزید درآمد روکنے کا فیصلہ