Jasarat News:
2025-11-19@01:26:46 GMT

دام میں مت آئیے جناب

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ان دنوں ہمیں امریکا کی ہوائوں سے تین چار الفاظ سننے کو مل رہے ہیں تم بہت بہترین ہو، تم بہت زیرک ہو، تم بہت بہادر اور سمجھ دار ہو۔ یہ الفاظ تو بہت ہی خوش نما ہیں مگر ان کے اندر کا زہر سمجھنے کی ضرورت ہے جو ان الفاظ کے اندر کا زہر سمجھ گیا وہی بہادر بھی ہے اور وہی زیرک اور سمجھ دار بھی ہے۔ یہ الفاظ ہمارے لیے سب سے پہلے جارج مارشل نے ادا کیے تھے وہ اس وقت امریکی وزیر خارجہ تھے اور پاکستان ابھی نیا نیا اور تازہ تازہ بنا تھا؛ بالکل ایک نوزائیدہ ریاست تھی۔ ہم نے یہ الفاظ سنے اور جھوم اٹھے، پھر پہلا سرکاری دورہ بھی امریکا ہی کا کیا گیا۔ وقت آگے بڑھتا رہا اور اس دورے کے بعد پاکستان میں کوئی جمہوری حکومت ٹک نہیں سکی حتیٰ کہ مارشل لا نافذ ہوگیا اور ’’بہادر‘‘ آدمی نے کمان سنبھال لی پھر کیا ہوا؟ سب سے پہلے ایبڈو آیا اور اعلان ہوا کہ میرے ساتھ ہے وہ ایمان دار اور جو نہیں وہ سب کرپٹ ہیں اور وہ مقدمات کے لیے تیار ہوجائیں۔ بس پھر پولیس بندے پکڑتی اور کہتی کہ اوپر سے پوچھ کر بتائیں گے کہ کیا مقدمہ بنانا ہے؟ اس کے بعد بہادر آدمی آگے بڑھتا ہے مشرقی پاکستان والوں کو پیغام بھیجتا ہے کہ تو الگ ہوجائو، جسٹس منیر یہ پیغام لے کر جاتے ہیں اور مشرقی پاکستان سے جواب آتا ہے ابسلوٹلی ناٹ! لیکن وقت اور بات آگے بڑھتی رہتی ہے کہ 1965 آجاتا ہے پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ میں الجھ جاتا ہے۔ ہمارے جوان سرحدوں کی حفاظت کرتے کرتے شہید ہوجاتے ہیں اور ہم ماسکو میں یہ جنگ مذاکرات کی میز پر ہار جاتے ہیں۔ قبضہ کیے ہوئے دشمن کے علاقے واپس کردیے جاتے ہیں۔
پاکستان میں بہادر آدمی کو بھٹو کی شکل میں وزیر خارجہ میسر ہوتا ہے، جس کی اپنے بہادر آدمی سے نہیں بنتی، جب بھٹو کو شاستری کے بارے میں یوں اطلاع ملی کہ وہ باسٹرڈ مرگیا ہے، بھٹو صاحب نے پوچھا کون باسٹرڈ مرا ہے۔ یہ الفاظ بہادر آدمی کے ساتھ بھٹو صاحب کے تعلقات کی بہترین عکاسی کرتے ہیں اس وقت امریکا میں چیری بولن وزیر خارجہ تھے پکے اسرائیلی تھے لہٰذا پاکستان کیسے جیت سکتا تھا۔ معاہدہ تاشقند ہوا، نقصان ہمارا ہوا، پھر بھی ہمیں کہا گیا کہ تم بہت بہادر ہو۔ پھر 1971 آجاتا ہے اور ایک بار پھر پاک بھارت جنگ چھڑ جاتی ہے اور یہ جنگ ٹائی فائیڈ بخار ثابت ہوئی، یہ بخار بھی اپنی نشانیاں چھوڑ جاتا ہے۔ اس جنگ کے بعد ہم مشرقی پاکستان سے محروم ہوئے، اس کے بعد بھٹو صاحب شملہ جاتے ہیں اور 2 جولائی 1972‘ اس وقت ٹکا خان آرمی چیف تھے۔ یہ بھٹو صاحب کے شیدائی کہ ان کی پارٹی کے سیکرٹری جنرل بھی بنائے گئے، ہولی فیملی اسپتال کے بالکل قریب ان کی رہائش گاہ، کوئی اب انہیں جانتا بھی نہیں اور اس وقت ہمیں ’’تم بہت بہادر ہو‘‘ کہنے والوں میں امریکی وزیر خاجہ ویلیم راجر پیش پیش تھے۔
1971 تو ہم سانحات سہتے سہتے پہنچ گئے اور بہادر بھی کہلاتے رہے۔ اس کے بعد جہاد افغانستان آجاتا ہے ایک جانب روس ہے اور دوسری جانب امریکا۔ لڑنے والے افغان مجاہدین؛ پاکستان میں جناب ضیاء الحق حکمران، امریکی مجاہدین کی ڈاڑھی کو ہاتھ لگا کر کہتے تھے کہ تم تو فرشتے ہو فرشتے۔ جہاد افغانستان کے اس سارے زمانے میں الیگزینڈر ہیگ، وارن کرسٹو فر، ڈیوڈ نیوزم، رچرڈ کوپر، سائرس وینس، ایڈمنڈ اسکائی اور جارج شلز امریکی وزیر خارجہ رہے یہ ہمارے پیسے لے کر مکر گئے اور ہمارے ایف سولہ طیارے روکتے رہے، اس کے بدلے گندم لینے کا کہتے رہے۔ یہ سب لوگ ہمارے حکمرانوں کے لیے ایک ہی گردان کرتے رہے کہ تم بہت بہادر ہو۔ اس کے بعد 1989 سے 1995 تک؛ جو کچھ افغانستان میں ہوتا رہا یہ ایک تلخ تاریخ ہے۔ معاہد پشاور ہوا، معاہدہ مکہ مکرمہ ہوا، ان سب کا کیا نتیجہ نکلا؟ 1995 میں طالبان آگئے۔ محترمہ بے نظیر بھٹوکے وزیر داخلہ نصیر اللہ خان بابر نے کہا کہ یہ میرے بیٹے ہیں اور رحمن ملک اس وقت ایف آئی اے میں تھے۔ سب لین دین کے نگران‘ نصیر اللہ خان کے ’’بیٹوں‘‘ کی حکومت امریکا نے سب سے پہلے تسلیم کی اور پھر 2001 آگیا، نائن الیون کی تباہی آئی تو یہی مجاہدین جو کبھی فرشتے تھے راتوں رات دہشت گرد بن گئے۔ انہیں زمین سے نکال نکال کر مارا جانے لگا۔ امریکا دو کام کر رہا تھا افغانستان کے پہاڑوں میں اسامہ کو تلاش کرنے کے نام پر طاقت ور بم مار رہا تھا اور پہاڑوں کے ٹکڑے لے جا کر ان کا تجزیہ کر رہا تھا کہ یہاں کون کون سی معدنیات ہیں۔ یوں اس ساری جنگ میں اس نے افغانستان کے قدرتی وسائل کا پورا پورا ادراک حاصل کرلیا۔ ہمیں اس وقت بہادر آدمی کی صورت میں پرویز مشرف میسر تھے‘ جنہوں نے کہا کہ ’ سب سے پہلے پاکستان‘‘ پھر امریکا کو زمینی راستہ بھی دیا، فضائی روٹ بھی دیے اور پوری پوری لاجسٹک سپورٹ بھی۔ آج ایک بار پھر ہم تم بہت بہادر ہو، زیرک ہو، سمجھ دار ہو، کی گردان سن رہے ہیں۔ اللہ ہمارے ملک کی، ہماری سرحدوں کی، ہمارے قومی مفادات کی، ہماری مسلح افواج کی، ہماری قوم کی اور ہمارے قدرتی سائل کی حفاظت فرمائے آمین ثم آمین۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تم بہت بہادر ہو بہادر آدمی سب سے پہلے بھٹو صاحب اس کے بعد یہ الفاظ جاتے ہیں ہیں اور ہے اور

پڑھیں:

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (آن لائن عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کا ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا جب کہ جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، ان کے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے، ٹرائل کورٹ کے جج خود جاکر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپ کے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے،شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمی نے معاملہ ہائیکورٹ بجھوا دیا۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کے خلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے، وکیل درخواست گزار نے کہا بغیر سنے فیصلہ دیا گیا۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جسٹس ہاشم کاکڑ
  • ہمارے بھاجی… جج صاحب
  • یادوں کا شہر لندن
  • تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟
  • مسئلہ فلسطین پر اُمت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق ہے: مولانا فضل الرحمان
  • زیادہ ڈیلیور کرکے دکھائیں گے، کسی کو استثنیٰ نہیں دیں گے، وزیراعلیٰ خیبر پی کے  
  • گورنر پنجاب نے خورشید احمد ندیم کو دیوان بہادر ایس پی سنگھا ایوارڈ دے دیا
  • فیلڈ مارشل امریکی صدر کو ہمارے معدنیات پیش کر رہے ہیں، ایاز جوگیزئی
  • ڈیجیٹل پاکستان ایکٹ ہمارے ڈیجیٹل وژن کو قانونی تحفظ اور تقویت دیتا ہے: شزا فاطمہ
  • شہدائے نومبر کی برسی، قوم اپنے بہادر سپوتوں کو سلامِ عقیدت پیش کرتی ہے