ایکسچینج کمپنیوں کو پاکستان ریمیٹنس انیشیٹو میں شمولیت سے ملک کو فائدہ ہوگا ، ملک محمد بوستان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)چیئرمین ایکسچینج کمپنیز ایسو سی ایشن آف پاکستان ملک محمد بوستان نے ایکسچینج کمپنیوں کو پاکستان ریمیٹنس انیشیٹو (پی آر آئی) میں شامل کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ملک کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا اورانہوں نے جو ہم پر اعتماد کیا ہے ہم اس پر پورا اتریں گے، حکومت نے ایکسچینج کمپنیوں پر اعتماد کرتے ہوئے ایکسچینج کمپنیوں کو پی آر آئی میں شامل کیا ہے تو اس سال اگر ایکسچینج کمپنیوں نے 4ارب دیئے تو اگلے سال ایکسچینج کمپنیاں8 سے 10 ارب ڈالر حکومت پاکستان کے انٹربینک کے ذریعے فراہم کرینگی کیونکہ ہمیں ابھی لیو ل پلیئنگ فیلڈ کا پورا موقع ملا ہے اور ہم اس لیول پلیئنگ فیلڈ میں چوکے چھکے لگا کر دکھائیں گے اور ہرماہ رنز پر رنز بنائیں گے ۔ملک محمدبوستان نے محرم الحرام کے مبارک اسلامی مہینے میں ایکسچینج کمپنیوں کو جن کا ایک دیرینہ مطالبہ تھا کہ ہمیں پاکستان ریمیٹنس انیشیٹو میں شامل کیا جائے اور ا سٹیٹ بینک نے اس حوالے سے سرکولر نمبر4 آف 2025، مورخہ 30 جون 2025 جاری کر دیا ہے جس پر میں گورنرا سٹیٹ بینک ڈاکٹر جمیل احمد ، وزیر اعظم میاں شہباز شریف، وزیرخزانہ اورنگزیب اور فیلڈ مارشل عاصم مُنیر کا اپنی طرف سے اور اپنے تمام ممبران کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں جن کی کوششوں سے آج ایکسچینج کمپنیوں کو پی آر آئی میں شامل کیا گیا ہے جس سے ملک کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا اورانہوں نے جو ہم پر اعتماد کیا ہے ہم اس پر پورا اتریں گے ۔انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیوں نے پچھلے سال تقریباً4 ارب ڈالر انٹر بینک میں سرینڈر کیئے ہیں اور ہماری ٹوٹل1500لوکیشنز تھیں اور فی لوکیشن ہم نے سالانہ تقریباََ 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایکسچینج کمپنیوں کو
پڑھیں:
ایس ای سی پی نے رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کے لیے مؤثر ریگولیٹری فریم ورک پر غور کے لیے مشاورتی سیشن منعقد کیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنر جناب مظفر احمد مرزا کی سربراہی میں ایک مشاورتی سیشن ہوا۔ اس میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی اور ان کی ٹیم کے ماہرین نے شرکت کی۔سیشن کا مقصد رئیل اسٹیٹ کمپنیوں کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک پر غور کرنا تھا۔