پیپلز پارٹی وفاق و پنجاب حکومتوں میں شامل ہوسکتی ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاق اور پنجاب کی حکومتوں میں شامل ہوسکتی ہے۔
ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت کے امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال یہ ان کی سیاسی کیلکولیشن ہے، لیکن اس کا حتمی فیصلہ تو وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری ہی کریں گے۔
اس حوالے سے جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ قومی ایجنڈا پر مل کر کام کرسکتی ہیں، دونوں جماعتوں میں ارینجمنٹ ہوجاتی ہیں تو یہ اچھا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کیا ہورہا ہے وہ نقشہ نہیں دے سکتا لیکن امکان ہے کہ پی پی حکومت میں شامل ہوجائے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے حکومت میں شمولیت کے حوالے سے رابطے کس قسم کے ہورہے ہیں، مجھے معلوم نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے رابطے کہاں تک پہنچے ہیں نہیں معلوم، میں نے جو کچھ بتایا اپنی سیاسی سمجھ بوجھ کے مطابق بتایا۔
یاد رہے کہ جیو نیوز نے ایک روز پہلے ہی حکومت میں پی پی کی شمولیت کی خبر دی تھی، جس کی پی پی رہنما شرجیل میمن نے تردید کی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہ پیپلز پارٹی حکومت میں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حکومت مذاکرات کی متلاشی، اسپیکر نے شیخ وقاص کیخلاف کارروائی روک دی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نمائندوں کے درمیان بدھ کو قومی اسمبلی کے اسپیکر کے دفتر میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں فریقین نے مذاکرات کے امکان پر بات چیت کی، جبکہ اسپیکر نے پی ٹی آئی کے وقاص اکرم شیخ کیخلاف تادیبی کارروائی کیلئے ووٹنگ کا عمل جذبۂ خیرسگالی کے تحت موخر کر دیا۔ ذرائع کے مطابق، اسپیکر ایاز صادق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے پی ٹی آئی کے وفد کو سہولت دیتے ہوئے شیخ وقاص اکرم کی ایوان سے 40؍ دن سے زائد غیر حاضری پر سزا کی قرارداد کو روکے رکھا۔ اس اقدام کو ممکنہ مذاکرات سے قبل کشیدگی کم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ ملاقات کے دوران اسپیکر نے سیاسی عمل میں شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔ اعظم نذیر تارڑ اور طارق فضل چوہدری نے بھی اس موقف کی حمایت کی جبکہ پی ٹی آئی وفد نے اس معاملے پر اپنی پارلیمانی پارٹی اور دیگر رہنمائوں سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس پر جواب دیں گے۔ اسی دوران، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نوید قمر نے اپوزیشن بنچوں پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور سابق اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ سیاسی راستہ اختیار کریں تاکہ پیپلز پارٹی ان کی مدد کر سکے۔ اسپیکر کے دفتر میں ہونے والی ملاقات کے دوران اگرچہ دونوں فریق مذاکرات کے حامی نظر آئے، تاہم، ذرائع نے تصدیق کی کہ کسی بھی باضابطہ عمل کے آغاز کیلئے جیل میں موجود پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی منظوری درکار ہو گی، جو حکومتی جماعتوں سے بات چیت کے مخالف ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بدھ کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اکثریت نے مذاکرات کی حمایت کی، تاہم ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ عمران خان کا ہوگا۔ حکومتی اتحادی نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے نجی طور پر پی ٹی آئی رہنمائوں کو پیغام دیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی میں مدد کیلئے تیار ہیں، جو صرف باضابطہ مذاکرات کے ذریعے ممکن ہو سکتی ہے۔ ماضی میں پی ٹی آئی متعدد مرتبہ مذاکرات کے مواقع ضایع کر چکی ہے، کیونکہ عمران خان صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت پر اصرار کرتے رہے ہیں، جبکہ اسٹیبلشمنٹ کو اس میں دلچسپی نہیں۔
انصار عباسی