پاکستان میں ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ملک بوستان نے کہا کہ پی آر آئی اسکیم سے انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کی بلیک میلنگ ختم ہو جائے گی اور اس اسکیم کے تحت ترسیلات زر کی حد 100 ڈالر سے بڑھ کر 200 ڈالر ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان ریمیٹینس انیشیٹو اسکیم میں ایکسچینج کمپنیوں کو شامل کر لیا گیا، جس کے نتیجے میں تجارتی بینکوں کے بعد اب ایکسچینج کمپنیاں بھی پی آر آئی میں شامل ہوگئی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس ضمن میں سرکلر نمبر 4 جاری کر دیا گیا ہے۔ ایکسچینج ایسوسی آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ پی آر آئی میں شامل ہونے کے بعد اب ترسیلات زر میں 100 فیصد اضافہ متوقع ہے، تجارتی بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کا فی ڈالر منافع اب یکساں ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیز نے پچھلے سال 4 ارب ڈالرز انٹر بینک میں جمع کروائے تھے۔
ملک بوستان نے کہا کہ پی آر آئی اسکیم سے انٹرنیشنل منی ٹرانسفر کمپنیوں کی بلیک میلنگ ختم ہو جائے گی اور اس اسکیم کے تحت ترسیلات زر کی حد 100 ڈالر سے بڑھ کر 200 ڈالر ہوگئی ہے۔ ملک بوستان نے کہا کہ 200 ڈالر ترسیلات زر بھیجنے والے سے سینڈنگ فیس بھی نہیں لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیوں کا اگلا ہدف ایک سال میں 8 سے 10 ارب ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں جمع کرانے کا مقرر کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملک بوستان ترسیلات زر پی آر آئی
پڑھیں:
کرپٹو مارکیٹ میں شدید مندی؛ بٹ کوائن ایک ہفتے میں 13 فیصد گر گیا
بٹ کوائن کی قیمت پیر کے روز 7 ماہ کے قریب عرصے میں پہلی بار 92 ہزار ڈالر سے نیچے آگئی، جس کے نتیجے میں اس مقبول کرپٹو کرنسی نے سال 2025 کی تمام بڑھت کھو دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کی شام تک بٹ کوائن 91,588 ڈالر پر ٹریڈ ہو رہا تھا، جو ایک ہی دن میں 3.3 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے، جبکہ اس دوران ٹریڈنگ والیوم دوگنا سے زیادہ ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بٹ کوائن یا گولڈ: موجودہ وقت میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین آپشن کیا ہے؟
گزشتہ ایک ہفتے میں بِٹ کوائن کی قدر تقریباً 13 فیصد اور 6 اکتوبر سے اب تک 26 فیصد سے زائد گر چکی ہے، جب اس نے 126 ہزار ڈالر سے زیادہ کی نئی بلند ترین سطح حاصل کی تھی۔
https://Twitter.com/TheFuturizts/status/1990635123931586717
تجزیہ کاروں کے مطابق، 50 ہفتوں کی ’موونگ ایوریج‘ سے نیچے جانا اور 4 مئی کے بعد پہلی بار 100 ہزار ڈالر سے کم ہفتہ وار اختتامی قیمت نے مارکیٹ میں احتیاطی رجحان کو مضبوط کر دیا ہے۔
دوسری جانب 4 سالہ سائیکل کے اختتام کی چہ مگوئیوں نے بھی مندی کے تاثر کو بڑھایا ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا نیا نظام متعارف، قومی سطح پر بٹ کوائن ذخائر قائم کرنے کا منصوبہ
بِٹ کوائن کی گراوٹ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دیگر بڑی کرپٹو کرنسیاں بھی نقصان کا شکار ہیں۔
کوائن ڈیسک کے مطابق وسیع کرپٹو مارکیٹ کی مجموعی قدر میں ایک ہفتے کے دوران تقریباً 6 فیصد کمی آئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ فروخت طویل مدتی ہولڈرز کی جانب سے منافع سمیٹنے، ادارہ جاتی سرمایہ نکالنے، معاشی غیر یقینی صورتِ حال اور لیوریجڈ لانگز کے ختم ہونے کا مجموعہ ہے۔
مزید پڑھیں:بھارت کرپٹو کرنسی ریگولیشن کے لیے قانون سازی سے انکاری کیوں؟
واضح ہے کہ طویل عرصے کی استحکام کے بعد مارکیٹ نے عارضی طور پر نیچے جانے کی سمت چن لی ہے۔
تجزیہ کار اس کمی کی ایک وجہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے اس ماہ شرح سود میں کمی کی کم ہوتی توقعات کو بھی قرار دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ، اہم معاشی اعداد و شمار، خاص طور پر اکتوبر کی مہنگائی، ممکن ہے اب تک جاری نہ ہو سکیں کیونکہ گزشتہ ہفتے ختم ہونے والے طویل حکومتی شٹ ڈاؤن نے ان میں تاخیر پیدا کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بٹ کوائن ٹریڈنگ والیوم ڈالر شٹ ڈاؤن شرح سود کرپٹو کرنسی کرپٹو مارکیٹ کوائن ڈیسک مہنگائی