حیدرآباد ،پولیس کا نسٹیبل کے امیدواروں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) محکمہ پولیس سندھ میں سال 2023 کے دوران ضلع جامشورو میں پولیس کانسٹیبل کی 56 خالی آسامیوں کے لیے ویٹنگ لسٹ میں شامل امیدواروں نے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے سجاد علی، شہباز خان اور دیگر کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔ اس موقع پر امیدواروں کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کی جانب سے ضلع جامشورو میں اعلان کردہ پولیس کانسٹیبل کی 56 خالی نشستوں پر بھرتی کے لیے ہم 490 امیدواروں کا تقرر کیا اور ٹیسٹ اور انٹرویو بھی لیا گیا جن میں سے 33 امیدواروں کو ملازمت کے آرڈر جاری کیے گئے جب کہ 22 امیدواروں کو ویٹنگ لسٹ میں رکھا گیا جنہیں ابھی تک ملازمت کے آرڈر جاری نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے امیدواروں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف انہیں ویٹنگ لسٹ میں رکھ کر بے روزگار کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف ان کی عمریں بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے مستقبل میں نوکری ملنے کے امکانات کم ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ضلع میں تمام ٹیسٹ اور انٹرویوز پاس کیے ہیں۔ جامشورو میں 56 میں سے 22 سیٹیں 2 سال سے خالی ہیں لیکن اس کے باوجود نوکریوں کے آرڈر جاری نہیں کیے جا رہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں محکمہ پولیس میں ملازمت کے آرڈر دے کر انصاف کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے ا رڈر
پڑھیں:
کراچی میں سندھ ایمپلائزالائنس کا احتجاج، شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا
کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کے باعث شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لوگ گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ سڑکوں پر میلوں تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
کراچی پریس کلب پر سندھ امپلائز الائنس نے احتجاجی مظاہرے اور مارچ کی کال دی جس پر بڑی تعداد میں مظاہرین پریس کلب پر جمع ہوگئے۔ جن کا مطالبہ تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 70 فیصد اضافہ، 50 فیصد ڈی آر اے اور ہاؤس رینٹ الاؤنس سمیت تمام الاؤنسز میں اضافہ اور گروپ انشورنس کیا جائے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ پی آئی ڈی سی سگنل سے ضیاء الدین احمد روڈ آنے اور جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے، ٹریفک کو پی آئی ڈی سی چوک سے کلب روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔
پولیس اور انتظامیہ نے کمشنر ہاؤس میں مظاہرین کے وفد سے مذاکرات کیے جو کامیاب نہیں ہو سکے۔ اس کے بعد مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش تو پولیس حرکت میں آگئی۔ شیلنگ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کے ذریعے مظاہرین کو روکا گیا۔
اس دوران ریڈ زور میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ شیلنگ کی وجہ سے متعدد خواتین اور بچوں کی حالت بھی غیر ہوگئی۔
مظاہرین نے پریس کلب کے بعد ایوان صدر روڈ پر دوبارہ دھر نا دیا مگر پولیس نے شیلنگ کرکے انہیں دوبارہ منتشر کردیا۔