13 کروڑ سے زائد کی ڈکیتی میں ملوث ٹک ٹاکر سمیت گرفتار 4 ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے 13 کروڑ سے زائد کی ڈکیتی میں ملوث ٹک ٹاکر سمیت گرفتار 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت کے روبرو 13 کروڑ سے زائد کی ڈکیتی کے مقدمے میں مزید گرفتار 4 ملزمان کو پولیس نے پیش کیا۔
ملزمان میں اداکارہ یسرا، نمرا، شہریار اور شہروز شامل ہیں۔ عدالت نے ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، عدالت نے آئندہ سناعت پر تفتیشی افسر کو مقدمے کا چالان پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے 26 جون کی رات پی ای سی ایچ ایس میں گھر پر ڈکیتی کی، ملزمان 13 کڑور روپے کیش، گھڑیاں، لیپ ٹاپ، موبائیل فونز لیکر فرار ہوئے تھے۔
ملزمان میں 2 مرد اور 3 خواتین شامل تھیں، ایک ڈاکو نے ایف آئی اے کا یونیفارم پہنا ہوا تھا جس پر لوگو بھی چسپاں تھا۔ ملزم ریو گاڑی میں سوار تھے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں 13 کروڑ کی ڈکیتی میں ٹک ٹاکر بہن بھائی ملوث نکلے، حیران کن انکشافات
پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے جعلی ایف آئی اے اہلکار بن کر 13 کروڑ روپے، قیمتی موبائل فونز، گھڑیاں، پرفیوم اور دیگر اشیاء لوٹی تھیں۔
تفتیشی ذرائع نے بتایا تھا کہ ٹک ٹاکر یسرا زیب مختلف پاکستانی برانڈز کیلئے ماڈلنگ بھی کرتی رہی ہے جبکہ سماجی رابطے کی ایپلیکیشن پر بھی خاتون ملزمہ مشہور اور معروف ٹک ٹاکر کے طور پر پہنچانی جاتی ہے۔
ملزمہ کے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس میں ملک اور غیر ملکی آرٹسٹوں کے ساتھ تصاویر موجود ہیں۔ ملزمہ یسرا زیب کے ڈکیت گروہ کی دیگر وارداتوں کے حوالے سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔
پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی اور ملزمان کی شناخت کرکے کارروائی کرتے ہوئے 3 افراد کو گرفتار کیا تھا جن میں دو خواتین یسرا، نمرا اور ان کا بھائی شہریار شامل ہیں جب کہ ایک ملزم کی تلاش جاری تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہونے والے نوجوان کے قاتل تاحال آزاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان کے قتل کا ملزمان گرفتار نہ ہوسکے، ورثاء کا پولیس پر غفلت کا الزام تفصیلات کے مطابق مہران تھانے کی حدود جمناداس کالونی میں 3 روز قبل ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان بلال بھرگڑی کو قتل کرنے والے تین نامعلوم ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے اس حوالے سے مقتول کے والد شکیل احمد نے بتایا کہ ان کا بیٹا اپنے بچوں کے لئے دوائی لینے گیا تھا کہ راستے میں ملزمان نے اسے گولی مار دی اور ڈکیتی کے دوران اس کے پیسے بھی لے گئے جس کے بعد اسے زخمی حالت میں حیدرآباد لے جایا گیا جہاں وہ دم توڑ گیا انہوں نے کہا کہ واقعہ کا مقدمہ درج کرانے کے باوجود پولیس تاحال ملزمان کو گرفتار نہیں کر سکی ان کا کہنا تھا کہ واقعے کو 4 دن گزر چکے ہیں ایس ایچ او نے پہلے دن ہی رابطہ کیا اس کے بعد کسی نے رابطہ نہیں کیا مقتول کے بھائی محمد زمان نے بتایا کہ ہم بھائی سبزی منڈی میں کام کرتے تھے ظالموں نے بھائی کی جان لے لی اور ان کا گھر تباہ کر دیا اس نے بتایا کہ اس کے بھائی کی دو چھوٹی بیٹیاں ہیں جو نابینا ہیں انہوں نے کہا کہ ملزمان سی سی ٹی وی کیمروں میں بھی نظر آ رہے ہیں لیکن پولیس نے ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی انہوں نے کہا کہ پولیس ایسے مجرموں سے پوری طرح باخبر ہے شہر بھر میں ون فائیو کیمرے نصب ہیں پولیس ایک دن میں ان کے بھائی کے قاتلوں کو گرفتار کر سکتی ہے لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہوسکا ہے انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی میرپورخاص اور ایس ایس پی میرپورخاص سے مطالبہ کیا ہے کہ مقتول بلال بھرگڑی کے قاتلوں کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے۔