data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">واشنگٹں: معروف طبی جریدے ’’دی لانیسٹ‘‘ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی امداد ’’USAID‘‘ میں کٹوتیوں سے عالمی سطح پر تقریباً ڈیڑھ کروڑ اموات ہوسکتی ہیں۔ اس رپورٹ سے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بوسٹن یونیورسٹی کے بیماریوں کے ماہر بروک نکولس کی حال ہی میں اپ ڈیٹ کی گئی ایک ٹریکر رپورٹ کے مطابق امریکی امداد میں کٹوتیوں کے نتیجے میں اب تک تقریباً ایک لاکھ 8 ہزار افراد اور 2 لاکھ 24 ہزار سے زاید بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ٹریکر کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ ہر گھنٹے میں اوسطاً 88 افراد اس کٹوتی کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

غیر ملکی جریدی میں شائع رپورٹ میں ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر امریکا کی بین الاقوامی امدادی ایجنسی (USAID) کی فنڈنگ میں حالیہ کٹوتیاں جاری رہیں تو 2025 سے 2030 کے درمیان دنیا بھر میں تقریباً 1 کروڑ 40 لاکھ سے زاید اضافی اموات ہوسکتی ہیں۔ معروف طبی جریدے’’دی لاسنسیٹ‘‘میں شائع ہونے والی اس رپورٹ نے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ کٹوتیاں خاص طور پر افریقا اور دیگر ترقی پذیر خطوں میں HIV، ملیریا، بچوں کی ویکسینیشن اور ماں و بچے کی صحت سے متعلق پروگراموں کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ متاثر وہ ممالک ہوں گے جہاں USAID پہلے ہی بڑے پیمانے پر طبی سہولیات فراہم کر رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اموات کی سب سے بڑی تعداد بچوں اور کمزور طبقات میں ہوسکتی ہے
اگر یہ رجحان برقرار رہا تو گزشتہ کئی دہائیوں کی ترقی ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

سابق امریکی صدور جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما نے ان کٹوتیوں پر شدید ردعمل دیا ہے اور انہیں ایک “انسانی المیہ” قرار دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری طور پر امدادی فنڈنگ کی بحالی اور عالمی صحت پروگراموں کے تحفظ کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو نتائج نہایت سنگین ہوسکتے ہیں۔

یہ تحقیق ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب اس ہفتے اسپین میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس ہو رہی ہے جس میں عالمی اور کاروباری رہنما امدادی شعبے کو سہارا دینے کی کوششیں کریں گے۔

واضح رہے کہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اب تک عالمی انسانی امداد کا 40 فیصد سے زاید حصہ فراہم کرتا رہا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رواں سال جنوری میں دوبارہ وائٹ ہاؤس آنے کے بعد یہ سلسلہ متاثر ہوا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے 2 ہفتے بعد ان کے قریبی مشیر اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس ادارے کو ’بالکل ختم‘ کردیا ہے۔

اس تحقیق کے شریک مصنف اور بارسلونا انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ (آئی ایس گلوبل) کے محقق ڈاوِڈے راسیلا نے خبردار کیا کہ فنڈنگ میں یہ کٹوتیاں ’کمزور آبادیوں میں صحت کے شعبے میں پچھلے 20 سال کی ترقی کو روکنے‘ کا خطرہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’بہت سے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے یہ جھٹکا عالمی وبا یا کسی بڑے مسلح تنازع جتنا شدید ہو سکتا ہے۔

133 ممالک کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے اندازہ لگایا کہ 2001 سے 2021 تک یو ایس ایڈ کی امداد نے ترقی پذیر ممالک میں 9 کروڑ 18 لاکھ لوگوں کی جان بچائی۔ یہ تعداد تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز جنگ یعنی دوسری عالمی جنگ میں اندازاً ہونے والی اموات سے بھی زیادہ ہے۔

محققین نے یہ اندازہ لگانے کی بھی کوشش کی کہ اگر امریکی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 83 فیصد فنڈنگ میں کمی عمل میں آتی ہے تو اس سے اموات کی شرح پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔

تخمینوں کے مطابق اس کٹوتی کے نتیجے میں 2030 تک ایک کروڑ 40 لاکھ سے زاید اموات روکی جاسکتی تھیں جو شاید اب ممکن نہیں ہوگی۔

ان اموات میں 5 سال سے کم عمر کے 45 لاکھ سے زاید بچے شامل ہوں گے، یعنی سالانہ تقریباً 7 لاکھ بچوں کی اموات ہوسکتی ہے۔

موازنہ کے طور پر دیکھا جائے تو پہلی عالمی جنگ میں تقریباً ایک کروڑ فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

محققین کے مطابق یو ایس ایڈ کی معاونت سے چلنے والے پروگراموں کی وجہ سے تمام وجوہات سے ہونے والی اموات میں 15 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے یہ کمی دوگنی یعنی 32 فیصد رہی۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یو ایس ایڈ کی فنڈنگ بیماریوں سے بچاؤ کے قابل اموات کو روکنے میں خاص طور پر مؤثر رہی ہے۔تحقیق کے مطابق جن ممالک کو یو ایس ایڈ کی بھرپور معاونت حاصل رہی، وہاں ایچ آئی وی/ایڈز سے ہونے والی اموات کی شرح ان ممالک کے مقابلے میں 65 فیصد کم رہی جہاں یو ایس ایڈ کی فنڈنگ بہت کم یا بالکل نہیں تھی۔ اسی طرح ملیریا اور نظرانداز کی گئی ٹراپیکل بیماریوں سے ہونے والی اموات بھی نصف رہ گئیں۔

تحقیق کے شریک مصنف نے کہا کہ انہوں نے زمینی سطح پر دیکھا ہے کہ کس طرح یو ایس ایڈ نے ایچ آئی وی، ملیریا اور تپ دق جیسی بیماریوں سے لڑنے میں مدد کی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ’اب اس فنڈنگ میں کمی کرنا نہ صرف زندگیاں خطرے میں ڈالے گا بلکہ اُس اہم ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچائے گا جسے بنانے میں دہائیاں لگی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہونے والی اموات یو ایس ایڈ کی انہوں نے کے مطابق تحقیق کے سے زاید میں یہ

پڑھیں:

کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خدشہ، محکمہ موسمیات نے خبردار کر دیا

کراچی:

18اگست کی شب مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شہر کا رخ کرے گا، ابتدا میں معتدل بارش کا امکان جبکہ 20 اور21 اگست کو گرج چمک کےساتھ موسلادھار بارشوں کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

محکمہ موسمیات کےمطابق بھارتی راجستھان پر موجود سائیکلولنک سرکولیشن کے اثرات 18اگست کی شام تا رات کراچی میں داخل ہونگے،جس کے نتیجے میں ابتدائی طورپر ہلکی سے درمیانی شدت کی بارشوں کا امکان ہے جبکہ 20 اور21 اگست کو گرج چمک کےساتھ  تیز اور موسلادھار بارشیں ہوسکتی ہیں۔

محکمہ موسمیات کے ترجمان انجم نذیرضیغم کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سسٹم سے متعلق سیٹلائٹ سے موصولہ تصاویر کے مطابق مون سون کا نیا سلسلہ اس وقت بھارتی راجستھان پر موجود ہے،جس کے تحت دیہی سندھ کے تھرپارکر اور عمرکوٹ کے قرب وجوار میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پیرکی شام تا رات یہ سلسلہ کراچی کا رخ کرےگا جبکہ بدھ، جمعرات (20تا21اگست) کراچی میں تیز بارشوں کے کئی اسپیل متوقع ہے، جس کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

انجم نذیر کے مطابق ابھی ان بارشوں کی ملی میٹر میں پیش گوئی نہیں کی جاسکتی البتہ یہ سسٹم کبھی کبھار ہیوی بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔

موسم کی غیرسرکاری سطح پر پیش گوئی کرنے والے ادارے ویدرڈاٹ پی کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق سندھ و راجستھان ریجن پر بنی سائیکونک سرکولیشن بتدریج جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہی ہے، ہندوستانی کچ میں موجود سسٹم کی وجہ سے دیہی سندھ قریب کے اضلاع میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

مذکورہ سرکولیشن پاکستان کے جنوبی علاقوں کی طرف بھی مون سون ہواوں کو کھینج رہا ہے،کراچی میں اس گردش کی وجہ سے سمندری ہواوں کی رفتار کم ہورہی ہے،تاہم شہر میں نچلی سطح کے بادل بھی بن سکتے ہیں، جس کے سبب شمال مشرقی علاقوں میں پھوار اور ہلکی بارش ہو سکتی ہے، 20 اگست کو کراچی میں تیز بارشوں کے  2 تا 3 اسپیل متوقع ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خدشہ، محکمہ موسمیات نے خبردار کر دیا
  • زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں گزشتہ ہفتے کے دوران ایک کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ
  • سیلاب کا خدشہ، پی ڈی ایم اے نے بڑے خطرے کی پیشگوئی کردی
  • وفاق کی بجلی بلوں میں اربوں کی کٹوتی، پنجاب و خیبرپختونخوا کا شدید احتجاج
  • دل دہلا دینے والی اموات؛ فائنل ڈیسٹینیشن فرنچائز کی نئی فلم کا اعلان کردیا گیا
  • پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف
  • غزہ: ہسپتالوں میں ادویات ختم، بیماریوں اور بھوک سے اموات میں اضافہ
  • کیا ایف بی آر سوشل میڈیا پر جھوٹی مہم کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا؟
  • بھارت کی جانب سے ستلج میں پانی چھوڑنے کا خدشہ
  • سیلا ب سے گلگت میں تباہی، شاہراہ ریشم بند، نالہ ڈیک پل، گجرات میں چناب کا بند بہہ گیا