دالبندین میں آوارہ کتوں کی بھرمار، شہری عدم تحفظ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چاغی( آئی این پی )دالبندین شہر اور نواحی علاقوں میں آوارہ کتوں کی روز افزوں تعداد شہریوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ گلیوں، محلوں، بازاروں اور رہائشی کلیوں میں ان کتوں کی آزادانہ نقل و حرکت نے عوام ، بالخصوص خواتین، بچوں اور طلبہ و طالبات کی زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔فیصل کالونی سمیت متعدد علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ دینی مدارس میں زیرِ تعلیم ہزاروں بچے، بچیاں اور خواتین روزانہ ان کتوں کے حملے کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں، خاص طور پر رات کے اوقات (ایک سے دو بجے کے درمیان) میں ان کی موجودگی ایک مستقل خطرہ بن چکی ہے۔ بعض اوقات یہ کتے گھروں کے دروازوں تک پہنچ جاتے ہیں، جبکہ کئی معصوم بچے اور راہگیر ان کا نشانہ بن چکے ہیں، جس سے علاقہ خوف و ہراس کی لپیٹ میں ہے۔شہریوں کا یہ بھی دعوی ہے کہ اکثر آوارہ کتے احمد وال کے راستے اور گرد و نواح سے لا کر دالبندین میں چھوڑ دیے جاتے ہیں، جس سے صورتحال دن بہ دن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مہمند میں حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کا سامان چوری، 2 ملزمان گرفتار
دائیں تصویر میں حادثے کے شکار ہیلی کاپٹر کا ملبہ جائے حادثہ پر بکھرا ہو ہے—فائل فوٹومہمند میں حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کا سامان چوری کر لیا گیا۔
پولیس نے ہیلی کاپٹر کا سامان چوری کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے جائے حادثہ سے ہیلی کاپٹر کے ملبے سے سامان چوری کیا تھا۔
خیال رہے کہ 15 اگست کو خیبر پختون خوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں سے واپسی پر ضلع مہمند میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، حادثے میں 2 پائلٹس سمیت عملے کے 5 افراد شہید ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں سے واپسی پر ضلع مہمند میں کریش ہوگیا تھا، حادثے پر آج سوگ منایا جارہا ہے، سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔
ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقاتی ٹیم دوبارہ ضلع مہمند پہنچ گئی، سرکاری حکام کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے جائے حادثہ کا زمینی جائزہ لیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز بھی جائے وقوعہ کا فضائی جائزہ لیا تھا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوع کی ویڈیوز اور تصاویر بھی بنائی تھیں، دشوار گزار علاقے کے باعث تحقیقاتی ٹیم کا ہیلی کاپٹر جائے وقوع یا اطراف میں لینڈ نہیں کر سکا۔
تحقیقاتی ٹیم نے جائزہ لیا کہ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر کس طرف سے آیا تھا اور کس طرف جا رہا تھا، تحقیقاتی ٹیم نے وہ پہاڑ بھی دیکھا جس سے ٹکرا کر ممکنہ طور پر سرکاری ہیلی کاپٹر تباہ ہوا، جائے وقوع پر بلند پہاڑ ہیں، جو گزشتہ روز بادلوں اور دھند میں ڈوبے ہوئے تھے۔
حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر نے 20 منٹ کی پرواز کی تھی، ابتدائی رپورٹ کے مطابق حادثہ خراب موسم اور شدید دھند کے باعث پیش آیا، شہید افراد کے ڈی این اے سیمپل ٹیسٹ کے لیے لاہور بھجوا دیے گئے ہیں، شہداء میں پائلٹس شاہد سلطان اور ریٹائرڈ ونگ کمانڈر آفتاب شامل ہیں۔