دالبندین میں آوارہ کتوں کی بھرمار، شہری عدم تحفظ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چاغی( آئی این پی )دالبندین شہر اور نواحی علاقوں میں آوارہ کتوں کی روز افزوں تعداد شہریوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ گلیوں، محلوں، بازاروں اور رہائشی کلیوں میں ان کتوں کی آزادانہ نقل و حرکت نے عوام ، بالخصوص خواتین، بچوں اور طلبہ و طالبات کی زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔فیصل کالونی سمیت متعدد علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ دینی مدارس میں زیرِ تعلیم ہزاروں بچے، بچیاں اور خواتین روزانہ ان کتوں کے حملے کے خطرے سے دوچار رہتے ہیں، خاص طور پر رات کے اوقات (ایک سے دو بجے کے درمیان) میں ان کی موجودگی ایک مستقل خطرہ بن چکی ہے۔ بعض اوقات یہ کتے گھروں کے دروازوں تک پہنچ جاتے ہیں، جبکہ کئی معصوم بچے اور راہگیر ان کا نشانہ بن چکے ہیں، جس سے علاقہ خوف و ہراس کی لپیٹ میں ہے۔شہریوں کا یہ بھی دعوی ہے کہ اکثر آوارہ کتے احمد وال کے راستے اور گرد و نواح سے لا کر دالبندین میں چھوڑ دیے جاتے ہیں، جس سے صورتحال دن بہ دن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر آنے پرپابندی کیخلاف شہری کی درخواست قابل سماعت قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: مقامی ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر داخلے پر پابندی کے خلاف دائر درخواست کو کنزیومر کورٹ جنوبی نے قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ 18 مئی کو ہوٹل میں کھانا کھانے گیا تو ویٹر نے بیٹھنے سے منع کردیا۔ شکایت پر مینیجر نے شلوار قمیض کو “چیپ ڈریسنگ” قرار دیا۔
ہوٹل انتظامیہ نے جواب میں کہا کہ وہ شلوار قمیض سمیت ہر لباس میں آنے والے مہمانوں کا احترام کرتے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ابتدائی سماعت میں ہوٹل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ یہ کیس کنزیومر کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، تاہم عدالت نے یہ اعتراضات مسترد کرتے ہوئے درخواست پر کارروائی کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔