اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ، حماس معاہدہ قبول کرے: ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے اور انہوں نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ اس تجویز کو قبول کرے، بصورت دیگر حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب وہ آئندہ پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے نمائندوں کی اسرائیلی حکام کے ساتھ ایک تفصیلی اور مثبت ملاقات ہوئی جس میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے اہم پیشرفت ہوئی۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ میرے نمائندوں نے آج اسرائیلی حکام سے غزہ پر طویل اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار تمام شرائط تسلیم کر لی ہیں، جس کے دوران ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے پر کام کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے ٹیکس اور اخراجات بل کی منظوری دے دی، ملکی قرض میں اضافہ
انہوں نے مزید کہا کہ قطر اور مصر اس منصوبے کو حماس تک پہنچائیں گے اور امید ظاہر کی کہ مشرقِ وسطیٰ کے امن کے لیے حماس یہ موقع ضائع نہیں کرے گی۔
ٹرمپ نے خبردار کیا کہ میں امید کرتا ہوں کہ مشرقِ وسطیٰ کی بھلائی کے لیے حماس اس معاہدے کو قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر موقع نہیں آئے گا بلکہ اس کے بعد صرف مزید بدتر حالات ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنگ بندی غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں