اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کے لیے شرائط مان گیا، ٹرمپ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط کو تسلیم کر لیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق اس ممکنہ معاہدے کے دوران تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کے لیے کوشش کی جائے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطری اور مصری ثالث اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے، مجھے امید ہے کہ حماس اس معاہدے کو قبول کرے، کیونکہ یہ اس سے بہتر نہیں ہوگا بلکہ بدتر ہوگا۔
غور طلب ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد غزہ میں فوجی کارروائی شروع کی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، اب تک 56,647 فلسطینی اس تنازع میں شہید ہو چکے ہیں۔
تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا حماس اس ممکنہ جنگ بندی کی شرائط کو قبول کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ امریکی صدر نے اس ملاقات کو سخت مؤقف اختیار کرنے والا اجلاس قرار دیا ہے۔
انہوں نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ نیتن یاہو جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ میرے خیال میں آئندہ ہفتے کوئی معاہدہ ہو جائے گا۔
ادھر حماس کے ایک سینیئر رہنما نے گزشتہ ہفتے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا تھا کہ ثالثوں کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں، تاہم اسرائیل کے ساتھ مذاکرات تاحال تعطل کا شکار ہیں۔
اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جنگ کا خاتمہ صرف حماس کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے جبکہ حماس مستقل جنگ بندی اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
اس وقت بھی تقریباً 50 اسرائیلی یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ٹرمپ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے شمالی غزہ میں شہریوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے ہیں۔
پیر کے روز اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ سٹی کے ایک کیفے پر حملے میں کم از کم 20 فلسطینی جاں بحق ہو گئے، جس کی تصدیق عینی شاہدین اور طبی ذرائع نے کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی سے سبق سیکھیں۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے روس اور یوکرین امن معاہدہ کر سکتے ہیں، اور اس حوالے سے ان کی صدر ولادیمیر پیوٹن سے پہلی ملاقات مثبت رہی۔
ٹرمپ نے بتایا کہ آئندہ ملاقات میں روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ممکنہ طور پر کچھ یورپی رہنما بھی شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امن بہت ضروری ہے، جیسے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک خطرناک صورتحال میں چند طیارے گرنے کے بعد بھی تنازع کو بڑے پیمانے پر جنگ میں بدلنے سے روکا گیا، ورنہ لاکھوں جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات الاسکا میں ہوئی، جو 2021 کے بعد کسی امریکی اور روسی صدر کی پہلی براہِ راست ملاقات تھی۔
اس دوران امریکی وزیر خزانہ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگ سکتے ہیں، جس سے مجموعی ڈیوٹی 50 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔