ٹرمپ کی ایلون مسک کے خلاف سخت اقدام کی تیاری، ڈی پورٹ کرنے کی افواہیں زیرگردش
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مبینہ طور پر ٹیسلا کے مالک اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو ملک بدر کرنے پر غور کررہے ہیں۔
فلوریڈا میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ٹیکس بل کی مخالفت پر ایلون مسک کو ڈیپورٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب میں کہاکہ مجھے معلوم نہیں، ہم اسے دیکھیں گے۔
ٹرمپ نے مزید کہاکہ ایلون مسک اس بات پر فکرمند ہیں کہ وہ الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق حکومتی مراعات کھو چکے ہیں، اور انہوں نے خبردار کیاکہ ایلون مسک مزید بہت کچھ کھو سکتے ہیں۔ ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے اُمید ظاہر کی کہ وہ اپنے اخراجاتی بل کو کانگریس سے منظور کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ ایلون مسک جن کی پیدائش جنوبی افریقہ میں ہوئی نے ری پبلکن پارٹی کے مجوزہ ٹیکس بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ اس بل کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر صارفین کو دی جانے والی ٹیکس کریڈٹ کی سہولت ختم ہو سکتی ہے، جو کہ اس صنعت کی ترقی میں ایک کلیدی عنصر ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کی مقبولیت میں اضافے کا ایک بڑا سبب یہی کنزیومر کریڈٹ ہے، جس کے خاتمے سے نہ صرف ٹیسلا بلکہ پوری ’ای وی‘ انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اختلافات امریکی صدر ایلون مسک ٹیسلا ڈونڈ ٹرمپ ڈی پورٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختلافات امریکی صدر ایلون مسک ٹیسلا ڈونڈ ٹرمپ ڈی پورٹ وی نیوز ایلون مسک
پڑھیں:
حماس کا جواب، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل سے غزہ میں فوری حملے روکنے کا مطالبہ
امریکی صدر نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کے امن منصوبے پر ردعمل سامنے آنے کے بعد اسرائیل سے غزہ میں حملے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ پر بمباری روک دینی چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو فوری اور محفوظ طریقے سے نکالا جا سکے کیونکہ موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا انتہائی خطرناک ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت مذاکرات کی تفصیلات پر بات چیت جاری ہے، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں طویل عرصے سے مطلوب امن قائم کرنے کا ہے۔ یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا، حماس نے ٹرمپ منصوبے پر رد عمل دیتے ہوئے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
تنظیم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ غزہ کی انتظامیہ ایک ایسے آزاد اور غیر جانبدار ادارے کے حوالے کرنے پر راضی ہے جو فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل ہو، اس ادارے کی تشکیل قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت کی بنیاد پر کی جائے گی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔