سیدنا حسین کی شہادت دین کی بقاءکیلیے قربانی کا درس دیتی ہے،صفیہ شعیب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)شہادت سیدنا حسین ؓ ایک اہم موقع ہے جو مسلمانوں کے لیے شہادت اور قربانی کی یاد تازہ کرتا ہے ۔ان خیالات کا اظہار حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع مٹیاری کی ناظمہ صفیہ شعیب بھٹو نے نیو سعیدآباد کے گا¶ں قاسم ہالا گوٹھ میں محرم الحرام کے حوالے سے منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے مزید کہاکہ محرم الحرام قربانی کا مہینہ ہے وہ قربانی جو اسلام کے تحفظ کے لیے نواسہ رسول سیدناحسینؓ نے دی ۔صبر واستقامت کی لازوال مثال سیدنا حسینؓ اور انکے خاندان کے لوگوں نے میدان کربلا میں پیش کی ۔سیدناحسین ؓ اور ان کے ساتھیوں کی شہادت نے قیامت تک کے لیے اسلام کو ہر طرح کی سازش اور فتنے سے محفوظ کر دیا۔اس موقع پر نائب ناظمہ ضلع مٹیاری حنا جلال کا کہنا تھا کہ محرم ہمیں سکھاتا ہے کہ ظالم،جابر اور نااہل حکمران کے خلاف کھڑا ہونا ہی اصل میں اہل بیت کی روایت ہے۔ اصل حسینیت یہی ہے کہ نیکی کی تبلیغ کرنا اور برائی سے روکنا ۔ جھوٹ اور سچ کی جنگ میں افرادی قلت کوئی حیثیت نہیں رکھتی، سچ کے علم بردار اگر تعداد میں کم بھی ہوں تو جھوٹ کا مقابلہ ان کا فرض ہے۔ مسلمان کردار کے بحران سے گزررہے ہیں آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اہل بیت کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نااہل حکمرانوں کیخلاف ڈٹ جائیں۔ اس موقع پر مقامی ذمے دار ثناءتنزیل کے علاوہ بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی ۔ علاوہ ازیںحلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع مٹیاری کی ناظمہ صفیہ شعیب بھٹو نے محرم الحرام کے موقع پر اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ محرم الحرام اسلامی سال کا مقدس مہینہ ہے جو ہمیں نواسہ رسول حضرت سیدناحسینؓ کی عظیم شہادت کی یاد دلاتا ہے۔سیدنا حسینؓ نے امت کو عزت، صبر، استقلال اور قربانی کا سبق دیا۔محرم الحرام اور سیدناحسینؓ کی شہادت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دین اسلام کی بقاءاور سچائی کے لیے ہر قربانی دینی چاہیے۔ یہ شہادت صرف ایک قربانی نہیں تھی بلکہ تاقیامت آنے والے انسانوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے ایک پیغام ہے کہ سیدنا حسینؓ کی محبت صرف رسموں کو نبھانے کا نام نہیں بلکہ ان کی سنت پر عمل کرنے کا نام ہے اور رسم شبیری ادا کرنے کا نام ہے۔ باطل کے خلاف سینہ سپر ہونے اور ظالم بادشاہ کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے کا نام ہے۔ اس وقت جماعت اسلامی اسی مقصد کے تحت کام کر رہی ہے جس مقصد کے لیے اہل بیت نے شہادت دی جماعت اسلامی اہل بیت کی طرح اللہ کی زمین پر اللہ کی حاکمیت قائم کرنے کے لیے روز اول سے ہی تگ و دو کر رہی ہے ۔
صفیہ شعیب بھٹو
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی محرم الحرام صفیہ شعیب اہل بیت کے لیے کا نام
پڑھیں:
نائٹ شفٹ ڈیوٹی گردوں میں پتھری کے خطرات کو کس طرح بڑھا دیتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں لاکھوں افراد نائٹ شفٹ ڈیوٹی کرتے ہیں، لیکن ایک تازہ تحقیقی مطالعہ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ رات کی شفٹ میں مسلسل کام کرنا گردوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
جریدے Mayo Clinic Proceedings میں شائع ہونے والی اس جامع تحقیق میں 2 لاکھ 20 ہزار سے زیادہ افراد کو تقریباً 14 سال تک فالو اپ کیا گیا اور حیران کن نتائج سامنے آئے۔
مطالعے کے مطابق وہ افراد جو دن کے بجائے رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں، ان میں گردوں کی پتھری بننے کا خطرہ تقریباً 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مستقل طور پر یا زیادہ تر نائٹ شفٹ میں ڈیوٹی دیتا ہے تو اس میں یہ خطرہ 22 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صرف نائٹ شفٹ کا نتیجہ نہیں بلکہ کئی طرزِ زندگی اور جسمانی عوامل اس خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
انسانی جسم کی قدرتی گھڑی یعنی “سرکیڈین ردم” رات اور دن کے معمولات کے مطابق کام کرتی ہے۔ جب یہ نظام متاثر ہوتا ہے تو گردوں کے کام کرنے کا توازن بھی بگڑ جاتا ہے۔ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد اکثر پانی کم پیتے ہیں، جس سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور پیشاب گاڑھا ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں معدنیات جمع ہوکر گردوں میں پتھری کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
مزید یہ کہ نائٹ شفٹ کرنے والے اکثر نیند کی کمی، بے ترتیبی، زیادہ وزن، ناقص غذا اور سگریٹ نوشی جیسے مسائل کا شکار بھی ہوتے ہیں۔ یہ تمام عوامل گردوں پر اضافی دباؤ ڈالتے ہیں اور پتھری کے خطرات بڑھا دیتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ جسمانی سرگرمی کی کمی اور نمکین غذا کا زیادہ استعمال اس خطرے کو مزید بڑھا دیتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو خاص طور پر اپنے پانی پینے کے معمولات پر توجہ دینی چاہیے، متوازن غذا اختیار کرنی چاہیے اور جسمانی سرگرمی بڑھانی چاہیے تاکہ گردوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔ ساتھ ہی نیند کا خاص اہتمام بھی ضروری ہے، کیونکہ نیند کی کمی جسم کے ہارمونی نظام کو متاثر کر کے نمکیات اور پانی کے توازن کو بگاڑ دیتی ہے۔
یہ تحقیق ایک بار پھر یہ حقیقت سامنے لاتی ہے کہ نائٹ شفٹ ڈیوٹی صرف جسمانی تھکن یا نیند کی کمی کا مسئلہ نہیں بلکہ گردوں سمیت دیگر کئی اعضا کے لیے بھی طویل المدتی خطرات پیدا کر سکتی ہے۔