ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں روکنے کیلئے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی شاہراہوں پر ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کروانے کیلئے ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سی ٹی او اسلام آباد ذیشان حیدر کااس حوالے سے کہنا ہے کہ اسلام آباد کی شاہراہوں پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیاں روکنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اب ٹریفک پولیس ڈرون کیمروں کی مدد سے ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: پشاورہائیکورٹ کےچیف جسٹس کیلئے جسٹس عتیق شاہ کا نام منظور
سی ٹی اواسلام آباد نے کہاہے کہ اسلام آباد کی مصروف شاہراہوں پر جدید کیمروں سے لیس ڈرون اڑائے جائیں گے، ڈرونز کی مدد سے خلاف ورزی کی نشاندہی اور فی الفور چالان ہوگا۔
چیف ٹریفک آفیسر اسلام آبادکا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال ایکسپریس وے اور سرینگر ہائی وے پر ہوگا،اگلے مرحلے میں تمام سیکٹرز اور دیگر شاہراہوں پر بھی یہ ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔
سکولوں کے فنڈز میں گھپلوں کا انکشاف
سی ٹی او اسلام آباد نے مزید کہاہے کہ ڈرون کی مدد سے رش والے مقامات کی بھی نشاندہی کی جاسکے گی، نشاندہی کے بعد خصوصی ٹیم فوری طور پر رسپانس یقینی بنائے گی،اس طرح جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹریفک قوانین کی پاسداری یقینی بنائی جاسکے گی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹریفک قوانین شاہراہوں پر کی مدد سے
پڑھیں:
75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کا فیصلہ
مصنوعی ذہانت نے انسانوں کے جذبات اور تعلقات پر گہرا اثر ڈالنا شروع کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں چین میں پیش آنے والا ایک انوکھا واقعہ اس کی مثال ہے، جہاں ایک بزرگ شخص نے اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی محبت میں اپنی بیوی سے طلاق لینے کی ٹھان لی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکنالوجی کس طرح انسانی جذبات اور وابستگیوں کو بدل رہی ہے۔
چین کے 75 سالہ بزرگ جیانگ سوشل میڈیا پر وقت گزارتے ہوئے ایک ایسی لڑکی کی تصویر پر رُک گئے جو اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی تھی۔ اس لڑکی کا چہرہ اور حرکات اس قدر حقیقی معلوم ہو رہی تھیں کہ جیانگ، لاعلمی کی وجہ سے، اسے ایک حقیقت میں موجود شخص سمجھ بیٹھے۔
ابتدا میں یہ معاملہ معمولی لگا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیانگ اس ورچوئل لڑکی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے لگے۔ اس کی طرف سے آنے والے سادہ پیغامات اور باتیں بھی ان کے لیے خوشی کا باعث بننے لگیں۔ ان کا دن اس بات پر منحصر ہونے لگا کہ کب فون پر اس ڈیجیٹل لڑکی کا پیغام موصول ہو۔
ایک دن جب جیانگ کی بیوی نے ان پر فون کے حد سے زیادہ استعمال پر تنقید کی تو جیانگ نے اعلان کر دیا کہ وہ اپنی بقیہ زندگی اس اے آئی لڑکی کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں، اور اسی لیے اپنی بیوی سے علیحدگی چاہتے ہیں۔
جب یہ بات بچوں تک پہنچی تو انہوں نے فوراً اپنے والد کو حقیقت سے آگاہ کیا کہ یہ لڑکی دراصل ایک اے آئی ماڈل ہے، جس کا کوئی جسمانی وجود نہیں۔ یہ ماڈل انسانی جذبات کے مطابق بات کرتا ہے اور یہ سب ایک طرح کا کھیل ہے۔ بچوں کی وضاحت اور رہنمائی سے جیانگ کو حقیقت سمجھ آئی اور انہوں نے بیوی سے دوبارہ تعلقات بحال کر لیے۔
چین میں اس نوعیت کے واقعات نئے نہیں۔ خاص طور پر بزرگ افراد، جو تنہائی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اے آئی سے تیار شدہ مواد کا زیادہ استعمال کرنے لگے ہیں۔ یہ غیر حقیقی ڈیجیٹل شخصیات نہ صرف جذباتی خلا کو پُر کرتی ہیں بلکہ صارفین کو خریداری پر بھی مائل کرتی ہیں، جو کہ دراصل ایک تجارتی حکمت عملی ہے۔
اے آئی اب عوامی رائے اور جذبات کو متاثر کرنے کا ایک طاقتور ذریعہ بن چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگ شہریوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ان کے جذباتی کمزوری کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت نے زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن اس کا غیر متوازن اور غیر محتاط استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو اس ٹیکنالوجی کی باریکیوں کو نہیں سمجھ پاتے۔ اس چینی بزرگ کا واقعہ ایک واضح مثال ہے کہ ہمیں اے آئی کے فوائد اور نقصانات دونوں کو سمجھتے ہوئے ہی اسے استعمال کرنا چاہیے، تاکہ خاص طور پر بزرگوں کی حفاظت ممکن ہو سکے۔
Post Views: 3