ہم تائیوان کے کسی بھی علیحدگی پسند اقدام کو کبھی برداشت نہیں کریں گے، چین کی ریاستی کونسل کا تائیوان امور کا دفتر WhatsAppFacebookTwitter 0 2 July, 2025 سب نیوز

بیجنگ :چین کی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان چھن بین حوا نے تائیوان خطے کے رہنما کی جانب سے حال ہی میں کی گئی نام نہاد “اتحاد کے نام دس تقاریر ” پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لائی چھنگ دہ کی گزشتہ روز کی تقریر نے ایک بار پھر اس کے “بیرونی قوتوں اور فوجی طاقت پر انحصار کرتے ہوئےعلیحدگی کی جستجو ” کے مذموم عزائم کو بے نقاب کیا ہے۔

اس سے ظاہر ہواہے کہ وہ سراسر ایک امن توڑنے والا جنگی جنون پھیلانے والا اور مسائل پیدا کرنے والا ہے۔بدھ کے روز ترجمان نے کہا کہ لائی چھنگ دہ کا نام نہاد “جمہوری ریاستوں کے ساتھ کھڑا ہونا” دراصل کچھ بیرونی قوتوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کے بدلے “پروٹیکشن فیس” کی ادائیگی میں اضافہ ہے۔ “تائیوان کی علیحدگی” تائیوان کے لئے سب سے بڑی آفت ہے۔ جب تک”تائیوان کی علیحدگی” کو ختم نہیں کیا جائےگا

تب تک آبنائے تائیوان میں امن قائم نہیں ہوگا۔ آبنائے کے دونوں اطراف ایک چین کے حصے ہیں۔ ہم “تائیوان کی علیحدگی” کی کسی بھی کارروائی کو کبھی برداشت نہیں کریں گے، اور ہمارے پاس قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے اور تمام علیحدگی پسند کوششوں کو ناکام بنانے کا پختہ عزم اور مضبوط صلاحیت موجود ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنوجوانوں کو تاریخی مشن کو انجام دینےکاروشن باب رقم کرنا ہوگا، چینی صدر ایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی حتمی منظوری دیدی ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر صیہونی طیاروں کی جنوبی اورشمالی علاقوں پر بمباری، مزید 116 فلسطینی شہید غزہ میں جنگ بندی کی راہ ہموار، اسرائیل جنگ بندی کیلئے مان گیا،ٹرمپ کا دعویٰ نیتن یاہو 7جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے، غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی چینی مندوب کا غزہ میں فوری اور دیرپا جنگ بندی پر زور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیکل والٹز نے جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ جنگ کے فوری خاتمے، تمام 48 یرغمالیوں کی رہائی، حماس کو غیرمسلح کرنے، غزہ کو غیرفوجی علاقہ قرار دیے جانے اور اس کی معاشی بحالی کی راہ ہموار کرے گا۔

غزہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو ویٹو کیے جانے کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے قرارداد کو اس لیے ویٹو کیا کیونکہ اس میں نہ تو حماس کی مذمت کی گئی تھی اور نہ ہی اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کو تسلیم کیا گیا۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے اس وضاحت کو نظرانداز کر دیا جو امریکہ نے اس قرارداد کے ناقابل قبول ہونے کے حوالے سے انہیں دی تھی۔

(جاری ہے)

امریکی سفیر نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ کے خاتمے کے لیے 48 گھنٹے پہلے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے سمیت جنگ بندی کے لیے پیش کردہ تجاویز کو بارہا تسلیم کیا ہے۔

بدھ کو ہونے والا اجلاس جس طریقہ کار پر مبنی ہے اسے ’ویٹو اقدام‘ کہا جاتا ہے۔

یہ طریقہ کار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اپریل 2022 میں اپنایا تھا۔ یہ اقدام سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی ویٹو کے استعمال کے دس دن کے اندر جنرل اسمبلی کو اختیار دیتا ہے کہ وہ اپنا اجلاس منعقعد کرے اور رکن ممالک کو ویٹو کی جانچ پڑتال اور اس پر تبصرہ کرنے کا موقع دیا جائے۔'اقوام متحدہ ناکام نہیں'

اس موقع پر جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ اقوام متحدہ بطور ادارہ غزہ میں ناکام نہیں ہو رہا۔

اس کا عملہ انسانی امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کے باوجود اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویٹو کی گئی قرارداد میں وہ بنیادی مطالبات شامل تھے جو پہلے ہی جنرل اسمبلی کی جانب سے منظور کیے جا چکے ہیں۔ ان میں فوری، مستقل و غیرمشروط جنگ بندی، حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں کے قبضے میں موجود تمام یرغمالیوں کی فوری اور باعزت رہائی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی محفوظ اور بلاروک و ٹوک فراہمی شامل ہیں۔

فلسطین کا خیرمقدم

اقوام متحدہ میں ریاست فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے کہا کہ خونریزی کا خاتمہ کرنے اور شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ انہوں ںے امریکہ صدر کی جانب سے فلسطینی علاقوں کے اسرائیل میں انضمام اور فلسطینی عوام کو علاقے سے جبراً بیدخل کیے جانے سے واضح انکار کا خیرمقدم کیا۔

ریاض منصور نے کہا کہ ایسے مںصوبے ماضی میں بھی پیش کیے گئے ہیں لیکن امن کے لیے اس قدر تیزرفتار کوششیں کبھی نہیں دیکھی گئیں۔ صدر ٹرمپ کے منصوبے کی کامیابی کا پیمانہ فلسطینی عوام کو حق خودارادیت ملنا اور ریاست فلسطین کی آزادی ہو گا۔ یہ امن کے لیے سب سے اہم پیش رفت ہے اور ایک ایسا کارنامہ ہوگا جو یادگار ورثہ بنے گا۔

جنگ کے خاتمے کا منصوبہ

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ کئی مہینوں میں پہلی مرتبہ ایک واضح راستہ سامنے آیا ہے۔

یہ ایسا راستہ ہے جو یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گا۔پرامید طور سے، اس کی بدولت خاندان دوبارہ یکجا ہو سکیں گے اور غزہ کے لوگ ایک روشن مستقبل پائیں گے۔

سفیر نے کہا کہ بہت سے ممالک پہلے ہی اس منصوبے کی حمایت کا وعدہ کر چکے ہیں۔ حماس نے تاحال اس منصوبے کو قبول نہیں کیا۔ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے لیکن انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ یہ یہ کام آسانی سے بھی ہو سکتا ہے اور مشکل سے بھی، لیکن یہ ضرور ہوگا۔ اگر وہ اس منصوبے کو مسترد کرتے ہیں تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا اور تمام یرغمالیوں کو واپس لے آئے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک اسرائیل کو کبھی قبول نہیں کریں گے، ثروت اعجاز قادری
  • ٹرمپ امن فارمولا اور دو ریاستی منصوبہ کسی طور قبول نہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • معاہدہ نہ ہوا تو ایسی قیامت برپا ہو گی جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی
  • اسرائیل ناجائز ریاست ہے پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا، حاجی حنیف طیب
  • ’چھوٹے دکانداروں کو تنگ کرنے کے بجائے اصل مافیا کو پکڑیں‘ پنجاب میں کارروائی پر لوگوں کا اعتراض
  • اگر ٹرمپ دو ریاستی حل کی طرف جاتے ہیں تو روس حمایت کرے گا، پیوٹن
  • جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ
  • ٹرمپ کا 20نکاتی فارمولا مسترد ،فلسطینیوں کیخلاف کوئی بھی ظالمانہ اقدام قابل قبول نہیں‘ مولانا فضل الرحمن
  • وزیر مذہبی امور کی چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے ملاقات