دو دہائیوں سے مسلح افواج نے دہشتگردی خلاف جنگ میں موثر کردار ادا کیا: بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے افغان عبوری حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ اگر طالبان نے دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو خطے میں عدم استحکام مزید گہرا ہو سکتا ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے زور دے کر کہا کہ دہشتگردی کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے، اور پاکستان نے اس ناسور کے خلاف جنگ میں ناقابلِ تلافی انسانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج نے دو عشروں پر محیط اس جنگ میں بے مثال کردار ادا کیا ہے اور ضربِ عضب، ردالفساد جیسے آپریشنز کے ذریعے دہشتگردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
بلاول نے ڈیجیٹل دور کے چیلنجز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آن لائن پراپیگنڈا ایک نیا محاذ بن چکا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے دہشتگردی کو نہ کبھی دعوت دی، نہ ہی اسے برداشت کیا۔ جب دہشتگردی ہمارے دروازے پر آئی، تو ہم نے مزاحمت کی، پسپائی نہیں اختیار کی۔ پاکستان کی لغت میں سرینڈر جیسا کوئی لفظ موجود نہیں۔
بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ نئی دہلی کو دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیتوں سے سیکھنا چاہیے، اور اگر بھارت سنجیدہ ہے تو ہم کشیدگی کے خاتمے کے لیے کشمیر، پانی اور دہشتگردی جیسے مسائل پر مل بیٹھنے کو تیار ہیں۔
تقریر کے اختتام پر بلاول بھٹو زرداری نے طالبان حکومت کو خبردار کیا کہ اس کی بار بار کی وعدہ خلافیاں صرف افغانستان ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان عبوری حکومت دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی مکمل پاسداری کرے تاکہ خطے میں دیرپا امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کے پاسپورٹ، قربانیوں اور قوم کے عزم کا اعتراف کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کہا کہ
پڑھیں:
فوج کو دہشتگردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لینے میں دلچسپی نہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی (آئی این پی )پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ دہشت گردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، ایک شخص کی دہشتگردی کی سزا پورے علاقے کو نہیں دی جاسکتی، اگر کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ آئی ایس پی آر کے تحت جاری انٹرشپ پروگرام میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا، نشست کے دوران پاکستان بالخصوص بلوچستان کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے سوالات کے مفصل جواب بھی دئیے، بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف بڑے آپریشن کے مطالبے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارے ذہنوں میں یہ ڈال دیا جاتا ہے کہ بلوچستان کے عوام اور نوجوانوں میں پاکستان کے لئے کچھ پنپ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام پاکستان اور صوبے کے درمیان تعلق کو بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں، میجر محمد انور کاکڑ شہید ہمارا بہت شاندار افسر اور اس دھرتی کا عظیم سپوت تھا، جنہوں نے پہلے بھی پی سی ہوٹل گوادر حملے میں کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، پاکستان کو آزاد رکھنے کے لیے ہر روز فوجی افسران، جوان اور شہری قربانی دے رہے ہیں۔ احمد شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کا مقصد معصوم عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کسی بھی علاقے میں آپریشن اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب عوام خود دہشت گردوں کی نشاندہی کریں، ایسا نہیں ہے کہ فوج کسی علاقے کو خالی کرائے، آپریشن کرے، ایسی صورت میں جب فوج واپس جائے گی تو دہشت گرد پھر آجائیں گے، ہمیں بڑی سمجھداری کے ساتھ سب کچھ کرنا ہوگا، اسی لئے اسے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج کی اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ دہشت گردی کے نام پر معصوم عوام کی جان لے، اگر کوئی شہری دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے یا گھر میں بارودی مواد رکھتا ہے تو اسے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ہمیں بلوچستان کے عوام اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے، دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو بھی سامنے لانا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک شخص کی دہشت گردی کی سزا پورے علاقے یا پورے گائوں کو نہیں دی جاسکتی، دہشت گردی کے خلاف وہاں کے عوام نے خود کھڑا ہونا ہے اور وہ کھڑے ہو رہے ہیں، بلوچستان کے عوام اب بتا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد ہیں، یہ ان کا سہولت کار ہے، بلوچستان کے عوام بھی اب ان دہشت گردوں سے عاجز اور تنگ آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستان جائیں اور دیکھیں کہ بلوچ عوام کس قدر سمجھدار اور دور اندیش لوگ ہیں، سیکڑوں مثالیں سامنے آئی ہیں جو بلوچی بچے پڑھے ہیں، وہ اپنے علاقے اور اپنی تقدیر کے مالک بن چکے ہیں، کیمبرج یونیورسٹی سے بلوچستان کے مایا ناز سائنسدان صمد یار جنگ بلیدہ اسکول کے فارغ التحصیل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل شاہ زیب رند بھی بلوچستان سے تعلق رکھتا ہے اور آج اپنی تقدیر کا مالک ہے، بلوچستان کی بچیاں اس وقت اضلاع میں ڈپٹی کمشنر تعینات ہیں، پاکستان تمام لسانی، علاقائی چیزوں سے ہٹ کر کلمے کی بنیاد پر قائم ہوا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا تھا کسی عجمی کو عربی، کسی عربی کو عجمی، کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر فضلیت نہیں، بلوچستان کی آبادی ڈیڑھ کروڑ ہے، اس میں 50 فیصد لوگ بلوچستان نہیں بلکہ پاکستان کے دیگر حصوں سے رہتے ہیں، بلوچستان میں سارے بلوچ نہیں، 30 فیصد سے زائد پختون ہیں۔انہوں نے کہا کہ جتنے بلوچ بلوچستان میں رہتے ہیں اس سے زیادہ سندھ کے قبائل اور جنوبی پنجاب میں رہتے ہیں، پاکستان کا مطلب لاالہ الا اللہ، یہ آپ کے اندر رچ بس چکا ہے کیونکہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام لسانی،علاقائی چیزوں سے ہٹ کر کلمہ کی بنیاد پر قائم ہوا، نبی پاک ﷺ نے فرمایا تھا کسی عجمی کو عربی،کسی عربی کو عجمی،کسی گورے کو کالے اور کسی کالے کو گورے پر فضلیت نہیں ہے۔