ہم مندر کیساتھ مسجد بھی سجائیں گے اور وقف کو بچائیں گے، تیجسوی یادو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
بہار کے سابق وزیراعلٰی نے کہا کہ اگر ریاست میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت بنتی ہے تو وقف قانون کو کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وقف قانون کو لے کر ان دنوں بھارتی ریاست بہار کی سیاست گرم ہے۔ آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیراعلٰی تیجسوی یادو نے اس معاملے پر مودی اور بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ وہ مذہب کی سیاست پر نہیں بلکہ کام کی سیاست میں یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے اسٹیج سے بی جے پی کے ترجمانوں کے الزامات کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی کے سبھی لیڈران دو دن سے ہمیں گالیاں دے رہے ہیں، کبھی وہ ہمیں "نماز وادی" کہہ رہے ہیں، کبھی "مولانا" کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کردوں کہ میں لالو یادو کا بیٹا ہوں، کبھی جھکنے والا نہیں ہوں، تیجسوی یادو منگل کو پٹنہ کے باپو آڈیٹوریم میں عبدالقیوم انصاری کے 120ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر تیجسوی یادو نے کہا کہ ہم مدعے پر بات کرتے ہیں، وہ مُردوں کی بات کرتے ہیں، نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
تیجسوی یادو نے کہا کہ ہم مندر کے ساتھ ساتھ مسجد کو بھی سجائیں گے، عوام سے ہمارا رشتہ صرف سیاست کا نہیں ہے، جذبات کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے مسائل ایک جیسے ہیں تو ہم کیسے الگ ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں عوام کی حمایت ملی تو ہم ناگپور یہ قانون سے چل رہی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا کام کریں گے۔ دراصل یہ سارا تنازعہ گزشتہ اتوار کو اس وقت شروع ہوا جب تیجسوی یادو نے پٹنہ کے گاندھی میدان میں منعقدہ "وقف بچاؤ، دستور بچاؤ" ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت کی طرف سے نافذ وقف قانون پر سخت بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں موجودہ حکومت اقتدار سے باہر ہونے کے راستے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاست میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت بنتی ہے تو وقف قانون کو کوڑے دان میں پھینک دیا جائے گا۔ بی جے پی اس معاملے پر تیجسوی یادو پر حملہ کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ تیجسوی یادو نے بی جے پی
پڑھیں:
کولمبیا: حکومت اور باغیوں کے درمیان امن میں یو این عمل دخل کی توثیق
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) کولمبیا کے لیے اقوام متحدہ کے نئے خصوصی نمائندہ میروسلاو جینکا نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے ملک میں نو سالہ امن عمل میں تعاون کے لیے ادارے کے مضبوط عزم کی توثیق کی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے تصدیقی مشن کے ساتھ مسلسل تعاون پر کولمبیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اب تک ہونے والی پیش رفت میں کونسل کے اہم کردار کو واضح کیا۔
Tweet URLتجربہ کار سفارت کار اور مذاکرات کار جینکا رواں ماہ کے آخر میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے واضح کیا ہے کہ حتمی امن معاہدے پر جامع طور سے عملدرآمد ملک میں پائیدار امن کو مضبوط کرنے کی کوششوں میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں فارک۔ای پی باغیوں اور سرکاری فوج کے مابین دہائیوں سے جاری لڑائی کا خاتمہ ہوا تھا۔
انصاف اور ازالے کے اقداماتمیروسلاوو جینکا نے گزشتہ ماہ کولمبیا کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے سرکاری حکام اور امن معاہدے پر دستخط کرنے والوں، سابق جنگجوؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سےملاقاتیں کیں۔
اس موقع پر انہوں نے اعتراف کیا کہ دیہی اصلاحات، انضمام اور انصاف جیسے اہم شعبوں میں تاحال پیش رفت کی ضرورت ہے جبکہ سلامتی اور مالی معاونت کے شعبوں میں بھی کئی طرح کے مسائل باقی ہیں۔خصوصی نمائندے نے اس عمل کا خیرمقدم کیا جس کے تحت رواں مہینے انصاف قائم کرنے کے اقدامات کے تحت پہلی سزائیں سنائی گئیں اور انہوں نے اسے سچ، انصاف اور ازالے کے حصول میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تنازع نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کو ناقابل تصور تکلیف پہنچائی۔ انصاف کے اس عمل کے تحت ناصرف مجرموں کو سزائیں دی جا رہی ہیں سنگین جرائم کے مرتکب افراد کی جانب سے اپنے کیے کی ذمہ داری بھی قبول کی جا رہی ہے اور متاثرین کے نقصان کے ازالے کا عمل بھی جاری ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سزاؤں پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنائے۔
سلامتی کونسل کا مثالی کرداربعض علاقوں میں پرتشدد واقعات کے دوبارہ ظہور پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ عدم تحفظ امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے آئندہ قومی انتخابات کے پرامن انعقاد اور مقامی لوگوں اور سابق جنگجوؤں دونوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی فوری ضرورت بھی واضح کی۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کا مشن بدلتی ہوئی ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنے اور امن معاہدے کی فریقین کے درمیان اعتماد سازی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
کولمبیا ایک ایسی منفرد مثال ہے جہاں سلامتی کونسل ایک قومی امن عمل میں مخصوص معاونت فراہم کرنے کے قابل ہوئی ہے۔امریکہ کا اعتراضاقوام متحدہ میں کولمبیا کی مستقل سفیر لیونور زلاباتا نے 2016 کے امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد کے لیے اپنی حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری طرف اقوام متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیک والٹز نے کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو کی سلامتی اور امن سے متعلق پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے تصدیقی مشن کی ذمہ داری کو غیر ضروری طور پر وسعت دی گئی ہے۔ امریکہ اس مشن کی ذمہ داریوں اور اس بات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے کہ آیا اس معاملے میں سلامتی کونسل کا تعاون جاری رہنا چاہیے یا نہیں۔