برطانیہ میں انتقال کرنے والے سکھ علیحدگی پسند کارکن کی موت مشکوک قرار، انکوائری دوبارہ کھولنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
برطانیہ میں 2023 میں انتقال کرنے والے سکھ علیحدگی پسند کارکن اوتار سنگھ کھنڈا کے خاندان نے ان کی موت کی دوبارہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق یہ مطالبہ ایک پیتھالوجسٹ کے معائنے کے بعد کیا گیا ہے جنہوں نے کہا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں زہر دینے سے مکمل طور پر انکار کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا میں سکھ علیحدگی پسند کو قتل کرنے کی بھارتی سازش بے نقاب، بھارت کو انتباہ جاری
اوتار سنگھ کھنڈا کی وفات جون 2023 میں بیمار ہونے کے بعد برمنگھم کے ایک اسپتال میں 35 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ سرکاری طور پر ان کی موت کا سبب خون کا کینسر بتایا گیا ہے۔
ایک مقامی عدالت کو لکھے خط میں اوتار سنگھ کھنڈا کے خاندان کے وکیل مائیکل پولاک نے انکوائری نہ کھولنے کے گزشتہ فیصلے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مرنے والے کے نمونے کے نرو ایجنٹس اور حیاتیاتی یا جوہری ایجنٹس کے لیے ٹیسٹ نہیں کیے گئے جو تیز رفتار کینسر کا سبب بن سکتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، سکھ رہنما گرپتونت سنگھ
سکھ حریت پسند کارکن کی موت کو اس کے خاندان والے اور دوست مشکوک سمجھتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یہ موت بھی اس پس منظر میں ہوئی ہے جس میں بھارت مبینہ طور پر دنیا بھر میں سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل میں ملوث ہے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اوتار سنگھ کی موت اس وجہ سے بھی مشکوک ہے کیوں کہ انہی دنوں پاکستان اور کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسند تحریک سے جُڑے 2 اور کارکنوں کا قتل کیا گیا اور تیسرا کارکن امریکا میں قاتلانہ حملے میں بچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سکھ علیحدگی پسند کی موت
پڑھیں:
اسلام آباد ایکسپریس ٹرین حادثے کی انکوائری مکمل، وزیر ریلوے کو ارسال
اسلام آباد ایکسپریس ٹرین حادثے کی انکوائری مکمل ہوگئی جو وزارتِ ریلوے کو بھجوا دی گئی، وزیر ریلوے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے، ابتدائی رپورٹ میں جوائنٹ ٹوٹنے کو وجہ قرار دیا گیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یکم اگست کو اسلام آباد ایکسپریس ٹرین کالا شاہ کاکو کے نزدیک حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 25 کے قریب مسافر زخمی ہوگئے تھے، حادثے میں اسلام آباد ایکسپریس ٹرین کی پانچ بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئی تھیں۔
حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر ریلوے حنیف عباسی کو مل گئی، انکوائری رپورٹ دیکھ کر وزیر ریلوے فیصلہ کریں گے کہ ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی کرنی ہے؟ وفاقی وزیر کے فیصلے کے بعد ہی قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وفاقی انسپکٹر ریلوے نے اپنی رپورٹ میں ٹرین حادثے کی وجوہات بتائی ہیں کہ ٹرین حادثہ کس وجہ سے ہوا اور ذمہ دار کون ہے۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ایکشن لیتے ہوئے ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور وفاقی انسپکٹر ریلوے عامر نثار چوہدری کو انکوائری افسر مقرر کیا جنہوں نے پہلے ٹرین کے جائے حادثے والی جگہ کا معائنہ کیا اور شواہد جمع کیے جس کے بعد ریلوے لاہور ڈویژن کے کمیٹی روم میں ٹرین حادثے کی تین روز تک تحقیقات کی اور ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ ٹرین ڈرائیور، گارڈ، اسپیشل ٹکٹ ایگزامنر اور ریلوے پولیس کے عملے سمیت ریلوے کے شعبہ مکینیکل، الیکٹریکل، سول انجینئرنگ، ٹریفک کمرشل کے افسروں سمیت دیگر ملازمین کے بیان ریکارڈ کیے تھے۔
ٹرین حادثے کے بعد ریلوے کے شعبہ مکینیکل، ٹریفک کمرشل اور سول انجینئر پر مشتمل تین رکنی ٹیم نے اپنی ابتدائی جوائنٹ سرٹیفکیٹ رپورٹ جاری کی تھی جس میں ٹرین حادثے کی وجہ پٹڑی کے جوائنٹ ٹوٹنا بتائی گئی تھی۔
وزیر ریلوے نے ٹرین حادثے کی رپورٹ 7 ورکنگ روز میں مانگی تھی۔ وفاقی انسپکٹر ریلوے نے مقررہ ٹائم میں اپنی رپورٹ وزارت ریلوے میں جمع کرادی ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق ٹرین حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف آئندہ چند روز میں کارروائی کی جائے گی۔