خیبرپختونخوا اسمبلی: مخصوص نشستوں پر ممبران کی بحالی کے بعد نمبر گیم تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پشا ور(ڈیلی پاکستان آن لائن) خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر ممبران کی بحالی کے بعد اپوزیشن کی تعداد بڑھ گئی جس سے ایوان میں نمبر گیم بھی تبدیل ہوگیا۔
ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر 21 خواتین اور 4 اقلیتی امیدواروں کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا اعلامیہ جاری ہونے کے بعد اپوزیشن کی تعداد 52 ہوگئی۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) 19 نشستوں کے ساتھ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بن گئی، جے یو آئی (ف) کی 8 خواتین اور 2 اقلیتی نشستیں بحال ہوگئیں۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کی صوبائی اسمبلی میں 6 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے کے بعد ایوان میں تعداد 16 ہوگئی۔
علاوہ ازیں، پاکستان پیپلزپارٹی کی 5 خواتین اور ایک اقلیتی نشست بحال ہونے کے بعد تعداد 11 ہوگئی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین (پی ٹی آئی پی) کی ایک، ایک خواتین کی مخصوص نشست بحال ہوئی۔
ادھر، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی اسمبلی میں کل 94 نشستیں ہیں جن میں سے ایک سنی اتحاد کونسل کی ہے۔
ان 94 میں 35 امیدوار بلکل آزاد ہیں جن میں خود وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی شامل ہے، باقی ارکان نے بیان حلفی جمع کرائی تھی مگر الیکشن کے بعد پارٹی چننے کے لیے 3 دن کا وقت گزر چکا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر وزارت کشمیر و گلگت بلتستان کے 3 افسران گرفتار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی مخصوص نشستوں اسمبلی میں خواتین اور کے بعد
پڑھیں:
تاریخی مسجدِ ابراہیمی یہودی عبادت میں تبدیل، الخلیل میں سخت کرفیو
جنوبی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زندگی اجیرن،مسجد عبادت کیلئے بند کردی
تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل،یہودی آباد کاروں کا اشتعال انگیز مارچ
قابض اسرائیلی فورسز نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل (حیبرون) کے قدیم علاقے میں سخت کرفیو نافذ کر دیا ہے اور مسجدِ ابراہیمی کو مکمل طور پر مسلمانوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ پابندیاں ایک یہودی مذہبی تہوار کے موقع پر لگائی گئی ہیں جس کے تحت آباد کاروں کو شہر میں آزادانہ رسائی فراہم کی جا رہی ہے۔ مقامی رہائشیوں اور سرگرم کارکنوں کے مطابق جمعے کی صبح سے شہر کے پرانے محلے غیث، سلايمہ، جابر، السہلہ، تل رمیدہ اور وادی الحصین بند ہیں۔ اسرائیلی فوج نے تمام داخلی راستے، چوکیاں اور گلیاں سیل کر دی ہیں جس کے باعث درجنوں فلسطینی شہری اپنے گھروں تک نہ پہنچ سکے اور انہیں رات رشتہ داروں کے گھروں پر گزارنا پڑی۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ کرفیو کے دوران سینکڑوں یہودی آباد کار قدیم شہر میں داخل ہوئے گلیوں میں گھومتے رہے اور اشتعال انگیز مارچ کیے جبکہ بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی ان کی حفاظت پر مامور رہے۔