پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دسویں ایڈیشن نے نہ صرف میدان میں شائقین کو محظوظ کیا بلکہ ڈیجیٹل میدان میں بھی حیرت انگیز کارکردگی دکھاتے ہوئے اسپورٹس ویورشپ کا نیا معیار قائم کردیا۔

پی ایس ایل 10 کے دوران لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے دیکھنے والوں کی تعداد میں 647.

25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ پی ایس ایل 9 کے مقابلے میں ایک غیرمعمولی چھلانگ ہے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی واضح علامت ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ کے شائقین تیزی سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو اپنا رہے ہیں اور پی سی بی کی نشریاتی ذرائع کو متنوع بنانے کی پالیسی مؤثر ثابت ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کردیا گیا، کپتان کون؟

ٹورنامنٹ کے دوران کل 48.5 ارب منٹ کی لائیو اسٹریمنگ دیکھی گئی، جو نہ صرف لیگ کے عالمی اثر و رسوخ میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستانی شائقین کسی بھی وقت، کہیں بھی اپنی ٹیموں سے جڑے رہنا چاہتے ہیں۔

سب سے نمایاں بات یہ ہے کہ پلے آف اور فائنل میچز کے دوران پاکستان میں ہی 511 ملین ویوز ریکارڈ کیے گئے، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ایس ایل اب ایک نمایاں عوامی دلچسپی کا حامل ایونٹ بن چکا ہے۔

یہ اہم سنگ میل اس وقت حاصل ہوئے ہیں جب پی ایس ایل اپنی شناخت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے دائرہ اثر کو مزید وسعت دینے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ پی ایس ایل 10 کے یہ اعداد و شمار نہ صرف پی سی بی اور لیگ انتظامیہ کے لیے ایک اعزاز کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ مستقبل کے میڈیا رائٹس معاہدوں، اسپانسرشپ مذاکرات اور لیگ کے برانڈ کو جنوبی ایشیا سے باہر وسعت دینے کے لیے اہم اثاثہ ثابت ہوں گے۔

پی ایس ایل 10 کے اختتام پر ایک بات بالکل واضح ہوگئی ہے کہ پاکستان میں کرکٹ اب صرف ٹی وی اسکرینز تک محدود نہیں رہی۔ اب اگلا قدم یہ ہوگا کہ شائقین کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو پورا کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 میں بننے والے دلچسپ ریکارڈز کونسے ہیں؟

پی ایس ایل 10 صرف لیگ کی تاریخ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ایڈیشن ہی نہیں بلکہ وہ سال تھا جس نے پاکستان میں لائیو کرکٹ دیکھنے کے انداز کو ہی بدل کر رکھ دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آن لائن میچز پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل شائقین کرکٹ لائیو اسٹریمنگ وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ن لائن میچز پاکستان سپر لیگ پی ایس ایل شائقین کرکٹ لائیو اسٹریمنگ وی نیوز پی ایس ایل 10 پاکستان میں

پڑھیں:

کرکٹ کو سیاسی میدان کی جنگ نہ بنایا جائے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت اس وقت پاکستان کے تناظر میں سیاسی، دفاعی اور ابلاغ سمیت عالمی سفارت کاری کے محاذ پر پسپائی کا شکار ہے اور بھارت کو غصہ ہے کہ عالمی اور بالخصوص علاقائی سیاست میں اس کے پاس پاکستان کے خلاف برتری کا پہلو کمزور ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت بھارت کا مجموعی مزاج پاکستان مخالفت کی بنیاد پر قائم ہے۔ اس کی ایک جھلک ہمیں حالیہ ایشیا کپ کے مقابلوں میں ملی جہاں بھارت نے یقینی طور پر کرکٹ کے میدان میں پاکستان پر اپنی برتری کو قائم کیا اور لگاتار تین میچوں میں پاکستان کو شکست دی۔ لیکن کھیل کے اس منظر نامے میں بھارت کی برتری کے باوجود اس کی سفارتی برتری یا کھیل کے میدان میں بھارت کے کرکٹ بورڈ، ٹیم اور مینجمنٹ سمیت ان کے میڈیا نے اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بھارت کا مجموعی رویہ پاکستان دشمنی پر مبنی تھا اور پہلے ہی میچ سے بھارت نے اپنے ہر عمل سے کرکٹ کے شائقین کو مایوس کیا اور ظاہر کیا کہ وہ کرکٹ کھیلنے سے زیادہ پاکستان دشمنی کا ایجنڈا رکھتے ہیں جس کا مظاہرہ انہوں نے تینوں میچوں میں کیا۔ میچ سے قبل دونوں کپتانوں کا ٹاس کے بعد ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا اور میچ کے بعد نتیجہ کچھ بھی ہو ٹیم کا ایک دوسرے کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانا کرکٹ کے کھیل کی روایت ہے اور کسی بھی ٹیم نے کبھی بھی اس روایت سے انحراف نہیں کیا، مگر بھارت کی کرکٹ ٹیم اور ان کی مینجمنٹ نے جیت کے باوجود یہ سب کچھ کیا جس کوکرکٹ کی تاریخ میں کوئی اچھی مثال نہیں کہا جاسکتا اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر بھارت کے کپتان نے میچ جیت کر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاوجہ پاک بھارت کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے سیاست کو موضوع بحث بنایا، اس کی بھی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ ایشیا کپ کے فائنل میں تو بھارت کی ٹیم نے حد ہی کردی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ محسن نقوی سے ٹرافی لینے ہی سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ اگر ٹرافی کو وصول کریں گے تو کسی اور مہمان سے لی جائے گی۔ بھارت کی ٹیم کے اس مایوس کن طرز عمل کی وجہ سے ٹرافی کی تقریب منعقد نہ ہوسکی اور عملی طور پر ایشیا کپ کے منتظمین کو ٹرافی فاتح ٹیم کو دیے بغیر واپس لے جانا پڑی۔ یقینی طور پر بھارت کے کپتان، کھلاڑیوں، مینجمنٹ نے جو کچھ ایشیا کپ کے دوران منفی طرز عمل کا مظاہرہ کیا وہ بھارت کی حکومت کی سرپرستی یا ان کے حکم کے بغیر نہ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ کرکٹ سے جڑے تمام ماہرین جن میں بھارت کے سابق کھلاڑی اور کمنٹیٹر بھی شامل تھے سب نے مل کر بھارت کے اس طرز عمل پر نہ صرف سخت تنقید کی بلکہ اسے کرکٹ کے کھیل کو سیاست کی نذر کرنے اور کھیل کے خلاف ایک بڑی سازش کے طور پر پیش کیا ہے۔ بھارت کے کرکٹ ماہرین کے بقول اگر یہ سب کچھ بھارت کی ٹیم کو کرکٹ کے میدان میں کرنا تھا تو بہتر تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اس ٹورنامنٹ میں کھیلنے ہی سے انکار کردیتی تاکہ بھارت کو عالمی سطح پر ایک بڑی سیاسی سبکی یا شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ آئی سی سی کو بھارت کے ایشیا کپ کے مجموعی طرز عمل پر سخت ایکشن لینا چاہیے تاکہ مستقبل میںکوئی بھی حکومت اپنی سیاست کو کرکٹ کی نذر نہ کرے اور نہ ہی عملاً کرکٹ کو سیاست میں بطور ہتھیار استعمال کیا جائے۔ ایک زمانے میں دو ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری میں کرکٹ کو بطور ڈپلومیسی استعمال کیا جاتا تھا اور جنرل ضیا الحق مرحوم کے دور میں کرکٹ ڈپلومیسی کی اصطلاح بھی استعمال ہوئی تھی۔ لیکن اب بدقسمتی سے بھارت نے کرکٹ ڈپلومیسی میں تعلقات کو بہتر بنانے کے بجائے اسے سیاسی دشمنی کے کارڈ کے طور پر استعمال کیا ہے اور اگر آئی سی سی نے بھارت کے اس طرز عمل پر کوئی ایکشن نہ لیا تو مستقبل کی کرکٹ میں اسی طرح کے واقعات کی جھلک دیکھنے کو ملے گی اور اس کی ساری ذمے داری آئی سی سی پر ہوگی، کہا جاتا ہے کہ آئی سی سی پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہے اور آئی سی سی بھارت کے خلاف کوئی بھی بڑا فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ کھلاڑیوں کو سیاست کی نذر کرنا اور ان کو یہ پیغام دینا ہے کہ ان کو پاکستان کے خلاف وہی کچھ کرنا ہے جو بھارت کی حکومت کہے گی، یہ صورت حال شرمناک ہے۔ آئی سی سی پر دنیا کے مختلف کرکٹ بورڈ کو بھی دبائو ڈالنا ہوگا کہ وہ بھارت کے اس طرز عمل پر کوئی نہ کوئی ایسا ایکشن لے جو مستقبل میں اس طرز کے واقعات کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکے۔ ایشیا کپ جیتنے کے بعد بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جس لب ولہجے میںگفتگو کی اور اس جیت کو آپریشن سیندور سے جوڑا اس کی بھی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور اس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اصولی طور پر بھارت کے مجموعی رویے نے جہاں کرکٹ کے شائقین کو مایوس کیا وہیں اس کھیل کی حقیقی روح کو بھی مجروع کیا ہے۔ بھارت نے اس کھیل کو جس طرح پاکستان کے خلاف ایک جنگی بیانیہ کے طور پر پیش کیا وہ یقینی طور پر ظاہر کرتا ہے کہ بھارت پاکستان دشمنی میں کس حد تک آگے جاسکتا ہے۔ بھارت نے پاکستان دشمنی میں کرکٹ جیسے کھیل کو بھی خراب کیا اور بھارت کی کرکٹ ٹیم کو بطور کھیلوں کے سفیر دنیا میں بدنام کیا ہے۔ اسی طرز عمل کی وجہ سے بھارت نے عملاً کرکٹ کے ان اصولوں اور روایات کو بھی پامال کیا ہے جو اپنی پہچان رکھتے تھے۔ کرکٹ ٹیموں میں مخالف ٹیم کے بارے میں جتنی بھی شدت یا غصہ ہو مگر انہوں نے کبھی بھی کرکٹ کے کھیل کے اصول اور روایات کو پامال نہیں کیا۔ لیکن بھارت کی حکومت نے یہ سب کچھ منفی بنیادوں پر کرکے کرکٹ کو نقصان پہنچایا ہے۔ ابھی تو بھارت نے ایشیا کپ پاکستان سے جیتا ہے اور اگر وہ یہ کپ پاکستان سے ہار جاتے تو نہ معلوم بھارت کی اپنی ٹیم سے وہ کیا منفی سلوک کرتے۔ بھارت کے کپتان نے کپ جیتنے کے بعد اپنے میچوں کی تمام آمدنی بھارت کی فوج کو دینے کا اعلان کرکے بھی وہی کچھ کیا جو بھارت کی حکومت کا ان پر حکم تھا۔ یہ سب کچھ جو بھارت اور ان کی ٹیم نے کیا وہ یقینی طور پر کرکٹ کو نقصان پہنچانے اور اس میں سیاست کا ماحول پیدا کرنے کا سبب بنے گا جس سے کرکٹ سیاست کا رنگ اختیار کرلے گی اور کھیل کے مثبت پہلوئوں کو نظر انداز کرکے کرکٹ میں سیاسی دشمنی کے رنگ کو نمایاں کیا جائے گا جو کرکٹ کے لیے ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔ اسی طرح بھارت کا میڈیا بھی پاکستان دشمنی میں نمایاں تھا اور جس طرح سے وہ پاکستان کی ٹیم اور کھیل کی تضحیک اور بھارت کا جشن منارہے تھے وہ ظاہر کرتا تھا کہ وہ کھیل نہیں بلکہ ایک ملک کے خلاف دشمنی کے ساتھ اس میدان میں موجود ہیں۔ اب گیند بنیادی طور پر آئی سی سی کی کورٹ میں ہے اور اگر انہوں نے بھارت کے طرز عمل پر کوئی بڑا ایکشن نہ لیا تو اس سے کرکٹ اور خود آئی سی سی کی ساکھ بھی عالمی سطح پر بری طرح متاثر ہوگی۔

اداریہ سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی سکیورٹی اداروں کی قیادت کے اشتعال انگیز بیان قابلِ تشویش ہیں، آئی ایس پی آر
  • بھارت کے اشتعال انگیز بیانات پر تشویش، کسی بھی ایڈونچر کا بغیر ہچکچاہٹ جواب دیں گے، افواج پاکستان کا ردعمل
  • پاکستان اور جنوبی افریقہ سیریز کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان
  • پاکستان مختلف مذاہب اور مسالک کے ماننے والوں کا ملک ہے، حافظ طاہر اشرفی
  • سال کا پہلا سپر مون، 7 اکتوبر کو پاکستانی عوام کو حسین نظارہ دیکھنے کا موقع ملے گا
  • غزہ میں مکمل امن حاصل کرینگے جو حیرت انگیز کامیابی ہوگی: ٹرمپ
  • اسرائیلی جارحیت جاری، غزہ سے نہ نکلنے والوں کو دہشتگرد سمجھیں گے، صہیونی وزیر کی دھمکی
  • شادی انسان کی زندگی پر حیرت انگیز مثبت اثرات ڈالتی ہے: تحقیق
  • کرکٹ کو سیاسی میدان کی جنگ نہ بنایا جائے
  • پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ورلڈکپ کے میچز بھارت سے نیوٹرل مقام پر منتقل کرنے کا مطالبہ