تلنگانہ میں بی جے پی ٹوٹ پھوٹ کا شکار؛ حکمراں جماعت کے رہنماؤں میں عہدوں کی ہوس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
تلنگانہ میں بی جے پی شدید اندرونی اختلافات اور خلفشار کا شکار ہو چکی ہے ، جس نے بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کو غیر مستحکم اور کمزور سیاسی جماعت بنا دیا ہے۔
سفارتی ناکامیوں کے بعد مودی کی جماعت بی جے پی کے رہنما اقتدار اور عہدوں کی ہوس کا شکار ہو گئے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق تلنگانہ میں رام چندر راؤ کو پارٹی صدر بنانےپر بی جے پی کے رہنما تھاکر راجہ سنگھ نے استعفا دے دیا۔ رام چندر راؤ کو پارٹی صدر بنانے کے خلاف تھاکر راجہ سنگھ نے شدید احتجاج کیا ہے۔
راجہ سنگھ شدید مایوسی کے بعد حمایتی کونسلرز کو دھمکیاں دینے پر اتر آئے۔ انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاکھوں کارکنوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں راجہ سنگھ نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ پارٹی کے بعض سینئر رہنما ذاتی مفادات کی بنیاد پر فیصلے کر رہے ہیں اور کارکنوں کی رائے کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی میں قربانیاں دینے والوں کو دھتکارا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے اندر اقتدار کے لالچی لوگ تلنگانہ میں پارٹی کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق راجا سنگھ تیسری بار گوشا محل سے ایم ایل اے منتخب ہوئے ہیں، مگر اب پارٹی قیادت سے نالاں ہیں۔
تلنگانہ میں قیادت پر اختلافات بی جے پی کی ٹوٹ پھوٹ اور مرکز کی ناکامی کو بے نقاب کرتے ہیں۔ راجہ سنگھ کو معطل کرکے انتخابات سے قبل بحال کرنا اور بعد میں نظر انداز کرنا ،یہ بی جے پی کی مفاد پرستی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تلنگانہ میں راجہ سنگھ بی جے پی
پڑھیں:
میں نےاپنا خواب ’والد کے خواب‘ پر قربان کر دیا، نوجوت سنگھ سدھو
سابق بھارتی کرکٹر، سیاستدان، کمنٹیٹر اور ریئلٹی شو جج نوجوت سنگھ سدھو نے انکشاف کیا کہ کرکٹ ان کا پہلا خواب نہیں تھا بلکہ وہ فوج میں جانا چاہتے تھے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق کرکٹرسدھو نے بتایا کہ وہ بچپن سے فوج میں شامل ہونا چاہتے تھے اور انہوں نے پہلی ہی کوشش میں انڈین ملٹری اکیڈمی(آئی ایم اے) کا امتحان پاس کر لیا تھا۔ لیکن جب وہ جانے ہی والے تھے تو والد نے انہیں روک دیا۔
سدھو کے بقول،’میرے والد نے کہا، ’نہ جا… میں تیرے بغیر جی نہیں پاؤں گا۔ اس دن میں نے اپنا خواب قربان کیا اور والد کا خواب پورا کرنے کے لیے کرکٹ کو اپنا لیا۔‘
لیکن کرکٹ کا سفر بھی سدھو کے لیے آسان نہیں تھا۔ پہلی بار ٹیم انڈیا میں منتخب ہونے کے بعد جب وہ اچانک ڈراپ ہوئے تو ایک مشہور اخبار نے ان پر مضمون لکھا، ”نوجوت سنگھ سدھو: دی اسٹروکلَیس ونڈر“۔ یہ لقب ان کے لیے اور خاص طور پر ان کے والد کے لیے بہت تکلیف دہ تھا۔
سدھو نے بتایا، ’وہ پہلا موقع تھا جب میں نے اپنے والد کو روتے دیکھا۔ میں دم بخود رہ گیا تھا۔‘
اس مایوسی کو سدھو نے اپنی ہار نہیں بننے دیا بلکہ محنت کو اپنا ہتھیار بنایا۔ انہوں نے خود سے وعدہ کیا کہ وہ اپنے والد کا فخربنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا ، ’میں نے چار سال تک ایک فوجی طرز کی ڈسپلنڈ روٹین اختیار کی۔ صبح 3 بجے اٹھنا، پچ کی تیاری خود کرنا، روزانہ گھنٹوں پریکٹس کرنا اور 125 چھکے مارنا، چاہے ہاتھوں سے خون ہی کیوں نہ نکلے۔‘
سدھو نے خاص دستانے بھی بنائے جو خون کو جذب کر لیتے تھے۔ آخرکار 1987 میں وہ ورلڈ کپ اسکواڈ کے لیے منتخب ہوئے اور آسٹریلیا کے خلاف ڈیبیو میچ میں پانچ چھکے جڑ کر سب کو حیران کر دیا۔
اگلے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف چھ چھکے لگا کر صرف دو میچوں میں 11 چھکوں کا ریکارڈ بنایا۔ انہوں نے لگاتار پانچ نصف سنچریاں بھی سکور کیں، جو کئی برسوں تک ورلڈ ریکارڈ رہا۔
سدھو کا کہنا ہے، ’زندگی میں کچھ بھی آسان نہیں ہوتا۔ سب کچھ خون، پسینہ اور آنسو مانگتا ہے۔‘
اب وہ اپنی انہی قربانیوں اور تجربات کو دوسروں کے لیے ایک سبق کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ انڈیا’ز گاٹ ٹیلنٹ سیزن 11 میں جج کے طور پر وہ نوجوان ٹیلنٹ کو نہ صرف پرکھیں گے بلکہ انہیں حوصلہ بھی دیں گے۔
سیاست اور کرکٹ سے ریئلٹی ٹی وی تک کے سفر پر بات کرتے ہوئے سدھو نے کہا، ’اصل زندگی وہی ہے جو تب شروع ہوتی ہے جب آپ کچھ اور منصوبے بنانے میں مصروف ہوتے ہیں۔ سیاست کبھی میرا پروفیشن نہیں تھا، یہ ایک مشن تھا۔ اب یہ نیا سفر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔‘
یاد رہے کہ نوجوت سنگھ سدھو نے اپنے کیریئر میں کئی روپ اپنائے اور ہر میدان میں اپنی موجودگی درج کرائی۔ اب وہ ایک بار پھر ناظرین کو اپنی شخصیت اور تجربے سے متاثر کرنے کے لیے تیار ہیں، کیونکہ وہ ملائکہ اروڑا اور شان کے ساتھ انڈیا’ز گاٹ ٹیلنٹ کے جیوری پینل میں شامل ہو رہے ہیں۔ ان کا یہ نیا سفر ان کے کثیر الجہتی کیریئر میں ایک اور نمایاں باب ثابت ہوگا۔