— فائل فوٹو 

پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو کلائنٹ سے ہدایات لینے کی ہدایت کر دی۔

عدالت میں جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے مخصوص نشستوں سے متعلق پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل سلطان محمد خان نے عدالت کو بتایا کہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کا طریقہ درست نہیں، اس لیے عدالت آئے ہیں، ہم نے یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں بھی اٹھایا۔

جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل کو صوبے میں بھی جوائن کیا؟ 

پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کے وکیل سلطان محمد خان نے بتایا کہ انتخابی نشان نہ ملنے پر پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا اور بعد ازاں پی ٹی آئی امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستیں جنرل نشستوں کے تناسب سے دی جاتی ہیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کا تناسب غلط نکالا، نشستیں 19 نہیں بلکہ اصل میں 22 بنتی ہیں۔

وکیل سلطان محمد خان نے بتایا کہ جے یو آئی (ف)، ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز اور اے این پی کی نشستیں ملا کر 22 بنتی ہیں، الیکشن کمیشن نے جے یو آئی (ف) کو 10، ن لیگ کو 7 نشستیں دیں، پیپلز پارٹی کو 6 اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کو صرف ایک نشست دی۔

اُنہوں نے کہا کہ خواتین اور اقلیت کی 2 نشستیں پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کو ملنی یئں۔

اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی ہے، یہ درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں اب بھی زیرِ سماعت ہے۔

جسٹس سید ارشد علی نے وکیل سلطان محمد خان سے سوال کیا کہ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ جا چکے ہیں، پھر یہاں کیا کر رہے ہیں؟ اُنہوں نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے عدالت کو مس لیڈ کیا ہے۔

اس پر وکیل بابر خان یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی بھی الگ درخواست ہے۔

اس پر اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن محمد ارشد نے جواب دیا کہ اے این پی کا معاملہ ضمنی الیکشن سے متعلق ہے، ضمنی الیکشن کے بعد مخصوص نشستیں دینے سے پورا طریقہ کار متاثر ہوگا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز وکیل سلطان محمد خان الیکشن کمیشن درخواست گزار مخصوص نشستوں نے عدالت کو ہائی کورٹ بتایا کہ کے وکیل

پڑھیں:

وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟

13 نومبر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیم کے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور شدہ مسوّدے پر دستخط کر کے اُسے آئینِ پاکستان کا حصّہ بنا دیا۔ اور اُسی روز وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس، جسٹس امین الدین خان کے نام کی بطور چیف جسٹس منظوری دے دی گئی۔

گزشتہ روز اپنی تشکیل کے پہلے روز وفاقی آئینی عدالت نے نجی کمپنیوں کی جانب سے مزدوروں کے برطرفی، کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی استعمال، کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور زندگی بچانے والی ادویات سے متعلق مقدمات کی سماعت کی۔ آج بھی وفاقی آئینی عدالت نے نئی گج ڈیم سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: کراچی میں عوامی پارکس کے تجارتی استعمال پر سندھ ہائیکورٹ کا حکم معطل

 جسٹس ارشد حسین شاہ اور جسٹس روزی خان کے حلف کے بعد وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد 7 ہو گئی جبکہ اِس ہفتے کے لئے وفاقی آئینی عدالت کے تین بنچز تشکیل دئیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز اپنے تشکیل کے پہلے روز وفاقی آئینی عدالت نے تی3ن اہم فیصلے دیے۔ اپنے پہلے فیصلے میں وفاقی آئینی عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت کو اولین ریلیف دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا۔

وفاقی آئینی عدالت نے غریب مزدوروں کے حقوق سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع جاری کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف درخواست نمٹا دی

جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ہائیکورٹ کی جانب سے نجی ادارے کو سیکیورٹی ڈیپازٹ جمع کرائے بغیر اپیل کا حق دینے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے مؤقف اپنایا کہ قانون کے مطابق نجی ادارہ اگر مزدور کو نکالے تو پہلے واجبات ادا کرے، اور اگر اپیل کرے تو واجبات بطور سیکورٹی جمع کرانا لازم ہے۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم امتناع برقرار رکھنے کا فیصلہ دے دیا۔

اپنے دوسرے فیصلے میں وفاقی آئینی عدالت نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی تقرری کے خلاف درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا لیکن 8 سال تک سماعت کے لیے مقرر ہی نہ ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیے: وفاقی آئینی عدالت: 2 نئے ججز جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا

کیس میں درخواست گزار افتخار احمد نے وائس چانسلر اسد اسلم کی تقرری کو چیلنج کیا تھا، جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے اسد اسلم کو کام جاری رکھنے کی اجازت دے رکھی تھی۔ بعد ازاں ہائیکورٹ نے پرو وائس چانسلر کو ہدایت دی تھی کہ وہ مستقل تقرری تک وائس چانسلر کے اختیارات سنبھالیں۔

آئینی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران کوئی بھی فریق پیش نہ ہوا۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اگر عدالتی حکم سے کوئی فریق متاثر ہو تو وہ عدالت میں درخواست دے سکتا ہے۔

وفاقی آئینی عدالت میں زندگی بچانے والی ادویات کا معاملہ

وفاقی آئینی عدالت نے زندگی بچانے والی ادویات کی دستیابی سے متعلق کیس میں ڈریپ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ 41 زندگی بچانے والی ادویات کی رجسٹریشن سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی جن میں سے 30 رجسٹرڈ ہو چکی ہیں۔ تاہم آج بھی کئی ادویات کی دستیابی کے بارے میں معلومات موجود نہیں اور ڈریپ کی ویب سائٹ پر اپڈیٹ ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: زندگی بچانے والی ادویات: آئینی عدالت نے ڈریپ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار عوامی مفاد میں عدالت آیا ہے اور حکومت کو ادویات کی فراہمی کا جائزہ لینا چاہیے۔ عدالت کے طلب کرنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے۔

ڈریپ کے وکیل نے مؤقف دیا کہ شوگر سمیت مختلف ادویات کی قیمتیں کنٹرول ہو رہی ہیں اور زندگی بچانے والی ادویات کی معلومات ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ درخواست گزار نے ویب سائٹ ڈیٹا کو اپڈیٹ کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی۔

عدالت نے ڈریپ سے ادویات کی دستیابی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی عدالت سماعت کیسز مقدمہ

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ‘ جامعہ کراچی میں طلبہ یونین انتخابات سے متعلق نوٹس
  • پی ٹی آئی رہنما جنید افضل ساہی کی سزا معطلی کی درخواست ، فریقین کو نوٹس
  • عظمیٰ بخاری کی فیک نازیبا ویڈیو اپ لوڈ کرنے کے مقدمے میں ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟
  • چنگ چی رکشوں پر پابندی: روٹس کا جائزہ لینے کیلیے کمیٹی تشکیل
  • سفید گاڑی دیکھتے ہی وار! جوہر اور گلشن اقبال میں چوروں کا مخصوص گینگ متحرک
  • جانوروں کے بھی حقوق ہیں لیکن اشرف المخلوقات کے بچوں کو سڑکوں پر کتے کاٹ رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ
  • عوامی پارکس معاملہ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر آئینی عدالت کا حکم امتناع
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت