قطر کا دوحہ میں موجود حماس قیادت سے ذاتی ہتھیار حوالے کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ:غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور جنگ بندی کے لیے جاری تازہ سفارتی کوششوں کے دوران قطر نے دوحہ میں موجود حماس کی اعلیٰ قیادت سے ذاتی ہتھیار حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
برطانوی اخبار دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق قطری ثالثوں نے حماس رہنماؤں کو کہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی ہتھیار قطری حکام کے حوالے کریں تاکہ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی راہ ہموار ہو سکے، جن رہنماؤں سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے، ان میں حماس کے سینئر رہنما اور مذاکرات کار خلیل الحیہ، مغربی کنارے میں حماس کے مسلح ونگ کے بانی ظاہر جبارین اور حماس کی شوریٰ کونسل کے سربراہ محمد اسماعیل درویش شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قطری ثالثوں کی جانب سے یہ مطالبہ بظاہر علامتی نوعیت کا ہے اور اس کا مقصد عالمی سطح پر حماس کی سیاسی سنجیدگی اور جنگ بندی معاہدے کے لیے آمادگی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
دوسری جانب حماس نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجاویز کا جائزہ لے ر ہے ہیں،ہم جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ اسرائیل غزہ سے مکمل انخلا پر آمادگی ظاہر کرے۔
خیال رہےکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر دھماکانے والے انداز میں کہا ہے کہ ہماری پالیسی واضح ہے حماس کا مکمل خاتمہ، ہم غزہ میں حماس کے کسی بھی ڈھانچے کو برقرار نہیں رہنے دیں گے۔
واضح رہےکہ غزہ میں دو سال سے جاری جنگی صورتحال نے لاکھوں فلسطینیوں کو بدترین انسانی بحران سے دوچار کر دیا ہے جب کہ عالمی برادری کی جانب سے مسلسل جنگ بندی اور امدادی رسائی کی اپیلیں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔