اسرائیل کا فضائی حملہ، انڈونیشن ہسپتال کے ڈائریکٹر مروان سلطان اہلیہ بچوں سمیت 67 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
غزہ (اوصاف نیوز) صیہونی فوج نے انڈونیشین ہسپتال کے ڈائریکٹر مروان السلطان کو ان کی اہلیہ اور بچوں سمیت شہید کر دیا۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں انڈونیشین اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان السلطان اپنے گھر پر اہل خانہ سمیت شہید ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے بدھ کو غزہ سٹی میں رہائشی عمارت پر حملہ کیا گیا، اس حملے میں مزید 67 فلسطینی شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ میں خان یونس کا علاقہ فوری خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھرپور قوت کے ساتھ کارروائی کی جائے گی ، جدھر سے راکٹ داغا گیا وہاں حملہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی غزہ میں جنگ بندی کی نئی پیش کش کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔
سیز فائر امریکا کے نہیں پاکستان کے ڈر سے کیا، جے شنکر کا اعتراف
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس سے ساٹھ روزہ جنگ بندی پر رضامندی کی اپیل کی ہے۔
تقریباً 21 ماہ سے جاری جنگ نے بیس لاکھ سے زائد آبادی والی غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔
اس ہفتے اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ بھر میں اپنے آپریشنز میں وسعت دی ہے۔بدھ کو جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواسی میں، جہاں بے گھر افراد کے لیے خیمے لگے ہوئے تھے، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
(جاری ہے)
سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ ایک ایسے خیمے پر ہوا جس میں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دسمبر 2023 میں المواسی کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں بارہا فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ بسال کے مطابق شمالی غزہ میں غزہ سٹی کے ایک گھر پر بدھ کو علی الصبح حملے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد مارے گئے جبکہ دیر البلاح کے علاقے میں ڈرون حملے میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ میں میڈیا پر سخت پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث اے ایف پی ان ہلاکتوں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔
اسرائیلی فوج نے اے ایف پی سے رابطے پر نشانہ بنائے گئے مقامات کے مخصوص محل وقوع کی تفصیل طلب کی اور کہا کہ وہ ''ان رپورٹس کا جائزہ لینے کی کوشش کرے گی۔‘‘منگل کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنے آپریشنز کو وسعت دی ہے، جس کے دوران ''درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اور سینکڑوں دہشتگردی کے ڈھانچوں کو تباہ کیا گیا ہے۔
‘‘ادھر منگل کو صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ جنگ بندی کی نئی تجویز کو اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا،''اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے دوران ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے پر کام کریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حتمی تجویز قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے حماس کو پیش کی جائے گی، جو پوری جنگ کے دوران حماس سے براہ راست رابطے میں رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا: ''میں امید کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے حماس یہ معاہدہ قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر پیشکش نہیں آئے گی، صورتحال صرف بدتر ہو گی۔‘‘یاد رہے کہ ٹرمپ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کریں گے۔
سات اکتوبر 2023 ءکو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، اس کےعلاوہ 251 شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اس کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک غزہ میں کم از کم 56,647 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، یہ تعداد غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جاری کیے ہیں، جنہیں اقوام متحدہ مستند Cہے۔شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی