فضائی مسافر ایک سال میں 6 کروڑلگژری اورمہنگے چاکلیٹ کھاگئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی عالمی فضائی کمپنی امارات ایئرلائن کے مسافرایک سال کے دوران پروازوں پر 6 کروڑ لگژری اور مہنگے چاکلیٹ ہڑپ کر گئے۔
میڈیا کے مطابق ایئرلائن نے ورلڈ چاکلیٹ ڈے (7 جولائی) کی مناسب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا کہ دنیا بھر میں کمپنی کی تمام پروازوں پر مجموعی طور پر 6 کروڑ چاکلیٹس کھائی گئیں۔
ایئرلائن کے مطابق یہ تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 لاکھ زیادہ ہے، سب سے زیادہ چاکلیٹس اکانومی کلاس میں کھائی گئیں، جہاں ساڑھے تین کروڑ سے زائد چاکلیٹ ٹکڑوں کا استعمال ریکارڈ کیا گیا۔
اسی طرح نئی متعارف کرائی گئی پریمیم اکانومی کلاس میں بھی چاکلیٹس کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جہاں 10 لاکھ 60 ہزار چاکلیٹس کھائی گئیں۔
کمپنی کے مطابق بزنس کلاس میں 92 لاکھ چاکلیٹس کھائی گئیں جبکہ فرسٹ کلاس کے مسافروں نے 1,22,000 بڑی گورمیٹ چاکلیٹ بکس کا لطف اٹھایا، جو تقریبا 14 لاکھ چاکلیٹس کے برابر ہیں۔
امارات ایئر لائن دنیا بھر کے مشہور چاکلیٹ برانڈز کے ساتھ شراکت داری رکھتی ہے اور ہر چھ ماہ بعد پروازوں میں چاکلیٹس کی اقسام تبدیل کی جاتی ہیں تاکہ مسافروں کو تازگی اور تنوع فراہم کیا جا سکے۔
کمپنی دوران پرواز فضاؤں میں مسافروں کو Coco Jalila (متحدہ عرب امارات)، Valrhona (فرانس) اور Canonica اور Neuhaus (بیلجیئم) کے برانڈز سمیت دیگر کمپنیوں کے چاکلیٹس فراہم کرتی ہے۔
ایئرلائن کے مطابق چاکلیٹ کے انتخاب میں چاکلیٹ کی قسم، ذائقہ، بھراؤ، ساخت، برانڈ کی پہچان، موجودہ رجحانات اور پائیدار ذرائع سے حصول جیسے عوامل کو مدِنظر رکھا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کھائی گئیں کے مطابق
پڑھیں:
’ورک فرام ہوم‘ کو چھٹی کے مترادف قرار دینے پر ملازم نے استعفیٰ دیدیا
کمپنی کے ماحول سے تنگ آکر 23 سالہ ملازم نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
ملازم کا کہنا ہےکہ مینیجر کی جانب سے ورک فرام ہوم کو چھٹی کے مترادف قرار دیے جانے پر مویوسی ہوئی، لہٰذا ملازمت چھوڑنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحث و مباحثوں کی ویب سائٹ ریڈیٹ پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں فرید آباد کے ایک ملازم نے کمپنی کے ٹاکسک ورک کلچر پر روشنی ڈالی ہے۔
وائرل پوسٹ کے مطابق ملازم کا کہنا ہے کہ میں فرید آباد کی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، جہاں تنخواہ ہمیشہ وقت پر ہوتی تھی، لوگ بھی ٹھیک ہیں، بظاہر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ورک کلچر انتہائی ٹاکسک ہے۔
کمپنی ملازم کے مطابق دفتر میں کئی کئی دنوں تک کام نہیں ہوتا یا پھر یک دم اتنا کام دے دیا جاتا ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اکیلا شخص ہوں، اگر میں کام کے لیے شور نہ کروں، اپنا کام خاموشی سے کروں تو لگتا ہے کہ میں نے کام کیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں 1 یا 2 دن میں نے گھر سے کام کیا، اس کے باوجود کہ میں وقت پر لاگ ان کیا، آن کال رہا، کام نہ ہونے کے سبب میری ٹاسک شیٹ خالی رہی تو مینیجر نے کہا کہ کام تو ہوا ہی نہیں اس لیے ان دنوں کی چھٹی مارک کر دیتے ہیں۔
کمپنی ملازم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمپنی ملازمین کو مہینے میں 2 دن کی چھٹی، مہینے میں 2 گھنٹے تاخیر سے آنے یا 2 گھنٹے جلدی جانے کی اجازت دیتی ہے۔ ایسے میں ایک دن 10 بجے کے بجائے 12:20 پر پہنچا تو مینیجر نے 20 منٹ لیٹ کے بجائے آدھے دن کی چھٹی لگا دی اور میرے دفتر پہنچتے ہی کام کا انبار لگا دیا تو میں نے اسی دن استعفیٰ دے دیا، لیکن مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہوئی تو صارفین کی توجہ حاصل کرلی، صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے ہمدردی، تنقید اور کمپنی کے رویے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔