ترکیہ نے ہمیشہ مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا،سردار یوسف
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہاہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے مابین بھائی چارے کا مضبوط رشتہ موجود ہے اور ترکیہ کی حکومت کی ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ ان خیالات کا اظہار قونصلر برائے مذہبی امور سفارتخانہ ترکیہ
ڈاکٹر عبدالرحمان آق کوش سے ملاقات کے دوران کیا۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے ما بین دینی علوم، مذہبی امور اور رفاحی منصوبوں کے حوالے سے دو طرفہ تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اس موقع پر وفاقی وزیر سردار یوسف نے کہاکہ پاکستان کا ترکیہ کے ساتھ اسلامی بھائی چارے کا مضبوط رشتہ ہے ہمیں خوشی ہے کہ ہماری حکومتیں باہمی تعلقات کو سیاسی، اقتصادی، دینی و ثقافتی میدانوں میں فروغ دے رہی ہیںانہوں نے کہاکہ امت مسلمہ کے مسائل، اسلامو فوبیا، کشمیر و فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں ترکیہ کے دو ٹوک موقف کی قدر کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ حافظ قرآن اور دینی علوم کے ماہر قونصلر مذہبی امور کی پاکستانی میں تعیناتی ترکیہ حکومت کا احسن اقدام ہے۔ انہوں نے کہاکہ ترکیہ کی دیانت فائونڈیشن کی جانب سے رمضان پیکیج، قربانی، صحت ، تعلیم اور پانی کی منصوبوں پر شکر گزار ہیں۔ ترکیہ کے قونصلر نے کہاکہ پا کستان کے ساتھ دینی تعلیم، صحت اور رفاحی کاموں میں تعاون کا دائرہ کار مزید بڑھانا چاہتے ہیں ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مزاحمت اور مذاکرات ساتھ ساتھ، شاہ محمود قریشی نے نیا فارمولا پیش کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے پارٹی کے لیے نیا سیاسی فارمولا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب مزاحمت اور مذاکرات کا سلسلہ ساتھ ساتھ جاری رکھا جائے گا۔
کوٹ لکھپت جیل میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ مذاکرات کا حتمی فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کریں گے۔ ہم چاہتے تھے کہ مذاکرات مقتدر حلقوں سے ہوں، تاہم اُن کی طرف سے کہا گیا کہ سیاست سیاسی جماعتوں کا کام ہے، تو اب ہم سیاست دانوں سے ہی بات کریں گے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان تک ہماری رسائی ہونی چاہیے تاکہ ہم انہیں صورت حال سے آگاہ کر سکیں اور ان سے رہنمائی حاصل کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا سیاست میں 42 سال کا تجربہ ہے، ہم بات کرنا چاہتے ہیں مگر جب آگے سے کوئی جواب نہ آئے تو احتجاج کا راستہ ہی باقی رہ جاتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے مذاکرات کی بات دو سال قید بھگتنے کے بعد کی ہے، اور یہ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں کی متفقہ رائے ہے کہ مذاکرات ہونے چاہییں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں ابھی یہ نہیں بتانا کہ حکومتی سطح پر کس شخصیت سے مذاکرات ہونے چاہییں، ہر چیز کا وقت ہوتا ہے اور سیاست میں ٹائمنگ بہت اہم ہوتی ہے، صحیح وقت پر نام ظاہر کروں گا”۔
انہوں نے کہاکہ جیل میں موجود شخص کے پاس زمینی حقائق تک محدود رسائی ہوتی ہے، اس لیے ہمیں مکمل علم نہیں کہ گراؤنڈ پر کیا ہو رہا ہے۔ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو ہم سے جیل میں آ کر ملاقات کرنی چاہیے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی کوٹ لکھپت جیل میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم جیلوں میں اپنے لیے نہیں، بلکہ ملک کے لیے بیٹھے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم بے گناہ ہیں اور ہمیں سزائیں دی جائیں گی، لیکن ہم اپنے مؤقف سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ڈھائی سال بعد ہم نے مذاکرات پر بات کی ہے، ہمارے ہزاروں کارکن عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں اور سب ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرے پاس جو ڈگریاں ہیں، اُن کے ساتھ میں کسی بھی ملک میں جا سکتی تھی، لیکن پاکستان ہمارا ملک ہے، ہم اسے نہیں چھوڑیں گے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید کہاکہ ہم صرف آئین اور قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، اور ہم صرف عدالتوں کے ذریعے ہی انصاف لے کر باہر آئیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ شاہ محمود قریشی عمران خان رہائی مذاکرات مزاحمت نیا سیاسی فارمولا وی نیوز یاسمین راشد