چین پاکستان اقتصادی راہداری کی بنیاد 2013ء رکھی گئی ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)اینگرو کے چیئرمین حسین دائود کو ورلڈ اکنامک فورم کے ــ”نئے چمپینزکے 16ویں سالانہ اجلاس” کے دوران چین کے وزیرِ اعظم لی چیانگ کے ساتھ خصوصی ڈائیلاگ میں شرکت کی دعوت دی گئی۔اس موقع پر حسین دائود نے چین اور پاکستان کی پائیدار دوستی کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ 2013میںوزیرِ اعظم پاکستان کے چین کے دورہ کے دوران اس وفد کا حصہ تھے جس نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاریخی منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدارترقی اور خوشحالی کے ایک نئے باب کا آغاز تھا،جس کے تحت توانائی اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں میں 62ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی او ر چین کے شہر کا شغر کو پاکستان کے گہری پانیوں کی بندرگاہ گوادرسے منسلک کیا گیا۔ اپنے خطاب میں حسین دائود نے سی پیک منصوبوں میں چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن سمیت اہم چینی شراکت داروں کے ساتھ اینگرو کی شراکت داری کو اجاگر کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعظم اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلیے آج روانہ ہوں گے
اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف آذربائیجان کے 2 روزہ سرکاری دورے کے لیےآج روانہ ہوں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف 3 اور 4 جولائی کو بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں منعقدہ 17ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اجلاس میں شرکت کے دوران شہباز شریف پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے اور رسمی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علاقائی امن، اقتصادی تعاون اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر پاکستان کا موقف دہرائیں گے۔
دورے کے دوران وزیر اعظم کے ایجنڈا میں مختلف ممالک کے رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، خصوصاً تجارت، توانائی، انفرا اسٹرکچر اور سیکورٹی تعاون کے شعبوں پر تبادلہ خیال متوقع ہے۔
حکومتِ پاکستان کا کہنا ہے کہ ای سی او کے زیراہتمام یہ فورم خطے کے بین الاقوامی رابطوں کو مضبوط کرنے اور مشترکہ اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اس دورے کا مقصد پاکستان کی خارجہ پالیسی کو متحرک رکھنا اور آذربائیجان سمیت تمام ای سی او رکن ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینا ہے تاکہ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر خطے میں دیرپا امن اور معاشی خود کفالت کی راہیں ہموار ہوں۔