تربیلا ڈیم کے اسپل ویز کھولنے کا فیصلہ، دریائے سندھ کے بہاؤ میں نمایاں اضافے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ملک کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہو کر 1520 فٹ تک پہنچ گئی جو کہ موجودہ موسم کی بلند ترین سطح تصور کی جا رہی ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی یعنی ارسا کے حکام کے مطابق، تربیلا ڈیم میں پانی کا موجودہ لیول برقرار رکھنے کے لیے پانی کا اخراج بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فلڈ سیزن کے پیش نظر ارسا نے اعلان کیا ہے کہ آج بروز جمعرات دوپہر 12 بجے تربیلا ڈیم کے سپل ویز کھول دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون بارشوں کا اگلا خطرناک سلسلہ کیا تباہی لا سکتا ہے؟ محکمہ موسمیات نے خبردار کر دیا
ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی یعنی این ڈی ایم اے کے مطابق، اسپل ویز کھلنے کے نتیجے میں دریائے سندھ کے بہاؤ میں 2 لاکھ 60 ہزار سے 2 لاکھ 70 ہزار کیوسک تک اضافے کا امکان ہے، اس ممکنہ صورتحال کے پیش نظر قریبی آبادیوں کو آبی گزرگاہوں کے قریب جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ دریائے سندھ کے کنارے سیر و تفریح کے دوران خصوصی احتیاط برتیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
مزید پڑھیں: بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، سیلاب کا خطرہ
ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں اور ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں، شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ حفاظتی تدابیر اپنائیں اور غیر ضروری طور پر دریا کے قریب نہ جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی ذخائر ارسا اسپل ویز انڈس ریور سسٹم اتھارٹی این ڈی ایم اے پانی تربیلا ڈیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپل ویز انڈس ریور سسٹم اتھارٹی این ڈی ایم اے پانی تربیلا ڈیم نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تربیلا ڈیم میں پانی
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔
جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔