لاہور ہائیکورٹ کا بلند عمارتوں کی چھتوں پر سبزہ لگانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
---فائل فوٹو
لاہور ہائیکورٹ نے بلند و بالا عمارتوں کی چھتوں پر سبزہ لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ایسے منصوبے کی منظوری نہ دی جائے جس میں درخت کاٹے جائیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، اس سلسلے میں ایل ڈی اے نے گرین بلڈنگز پالیسی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی اور ڈی جی پی ایچ اے کے یلو لائن ٹرین کے لیے درخت کاٹنے کے بیان پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔
عدالت نے کہا کہ اگر ڈی جی پی ایچ اے نے درخت کاٹے تو توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے جائیں گے، منصوبہ شروع کرنے کے خلاف نہیں، منصوبہ بنائیں لیکن درخت نہ کاٹیں، اس پر وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ گرین بلڈنگز میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سمیت دیگر شرائط رکھی گئی ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ جو ابھی بلڈنگز بنائی گئی ہیں ان کے لیے آپ نے کیا کیا؟ وکیل ایل ڈی اے نے کہا کہ گرین بلڈنگز پالیسی نئی بنائی جانے والی عمارتوں کے لیے ہے، لاہور میں 6 عمارتیں گرین بلڈنگز ڈکلیئر کی گئی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ یلو لائن ٹرین منصوبے کے بارے میں بتائیں، اس پر سرکاری وکیل نے کہا یہ منصوبہ ابھی زیر غور ہے، کوئی عملی کام نہیں ہوا۔
عدالت نے کہا کہ درخت کاٹنے کی کسی صورت اجازت نہیں، کسی ایسے منصوبے کی منظوری نہ دی جائے جس میں درخت کاٹے جائیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات آپ سب نے دیکھے نہیں ہیں، مغربی ممالک تو ان تبدیلیوں سے نمٹ لیں گے ہم نہیں نمٹ سکتے، خدارا اپنی آنے والی نسلوں پر رحم کریں اور درخت لگائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ گرین بلڈنگز نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔