انتظامی طور پر سندھ حکومت فیل ہوگئی ہے، علی خورشیدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
علی خورشیدی----فائل فوٹو
اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی کا کہنا ہے کہ انتظامی طور پر سندھ حکومت فیل ہوگئی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے اور چیزوں کو ٹھیک کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں بے ہنگم تعمیرات 15 سالوں سے عروج پر ہے جبکہ پیپلز پارٹی طویل عرصے سے حکومت میں ہے مگر اب اس حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق حادثے کے 3 زخمی زیرِ علاج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 16سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اب بھی یہ کہتے ہیں کہ قانون بننا چاہیے تھا۔
علی خورشیدی کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے ہوتی ہے جبکہ ایس بھی سی اے نے غیر قانونی عمارتوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی خورشیدی
پڑھیں:
کے فور پر تاخیر، ٹرانسپورٹ ناپید، سندھ حکومت کراچی سے دشمنی کر رہی ہے، منعم ظفر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سندھ حکومت، پیپلز پارٹی اور متعلقہ اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کراچی میں بڑھتے مسائل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بجائے صرف چالانوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، جس سے شہریوں کی تذلیل ہو رہی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی اس وقت بدترین صورتحال سے دوچار ہے، ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور انفرااسٹرکچر مکمل تباہی کی تصویر پیش کر رہا ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی کی کراچی دشمنی اور سندھ حکومت کی نااہلی، کرپشن اور بے حسی برقرار ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف دو ماہ کے دوران کراچی میں موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے 52 ہزار سے زائد چالان کیے گئے جب کہ شہر میں نہ ٹریفک سگنلز کام کر رہے ہیں، نہ زیبرا کراسنگ موجود ہیں اور نہ ہی فٹ پاتھ محفوظ ہیں، اس سب کے باوجود آئی جی غلام نبی میمن کی جانب سے جرمانے دگنے کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور شناختی کارڈ بلاک کرنے جیسے بیانات شہریوں کی تضحیک کے مترادف ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی کراچی نے اپنے مرکزی و ضلعی دفاتر میں شہریوں کی شکایات کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کر دیے ہیں جہاں ناانصافیوں کی شکایات درج کرائی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی نے رواں مالی سال میں 3 ارب 256 کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے، اس کے باوجود شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 17 سال میں سندھ حکومت نے کراچی جیسے میگا سٹی کے لیے صرف 300 بسیں فراہم کیں جب کہ صرف اعلانات کیے جاتے رہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہر میں کم از کم 1000 بسیں، لائٹ ریل اور سرکلر ریلوے جیسے منصوبے فوری شروع کیے جائیں۔
موٹر سائیکل سواروں کی مشکلات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں 45 لاکھ موٹر سائیکلیں چلتی ہیں، نوجوان ٹریفک قوانین کی پاسداری کریں، مگر کسی بھی زیادتی پر جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
منعم ظفر خان نے کے-4 منصوبے کی سست روی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، وفاق نے محض 3.2 ارب روپے مختص کیے جب کہ اصل ضرورت 40 ارب روپے تھی، اگر منصوبہ 2026 تک مکمل ہو بھی جائے تو اس کی ترسیلی لائنوں کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا، جس کے لیے مزید دو سال درکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے واٹر اینڈ سیوریج کے لیے 1.6 بلین ڈالر وصول کیے لیکن کوئی بڑا کام نظر نہیں آیا، واٹر بورڈ پر مکمل سیاسی قبضہ ہے، نالوں کی صفائی نہیں ہوئی، ٹاؤن چیئرمینز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اور کرپشن کی جڑیں بلدیاتی اداروں سے لے کر بلاول ہاؤس تک پھیلی ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف چالانوں کی مد میں سندھ حکومت نے شہریوں سے 9.2 ارب روپے وصول کیے جب کہ ملک کے جاگیرداروں اور وڈیروں نے مجموعی طور پر صرف 4 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم، حکومت میں شامل ہیں لیکن کراچی کے حقوق اور مسائل پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔