لیاری عمارت حادثہ: اس کے طرح کے حادثات مزید ہوں گے، اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) کراچی میں لیاری بلڈنگ سانحے پر اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔
نجی ٹی وی آ ج نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ لیاری میں پیش آیا واقعہ افسوسناک ہے اور یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، بلکہ گزشتہ کئی سالوں سے کراچی میں ایسے درجنوں سانحات رونما ہو چکے ہیں۔
علی خورشیدی نے کہا کہ سانحے کی شکار عمارت پہلے سے ہی مخدوش عمارتوں کی فہرست میں شامل تھی، لیکن ایس بی سی اے نے صرف نوٹس جاری کر کے جان چھڑا لی۔ ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی ذمہ داری صرف کاغذی کارروائی نہیں بلکہ عملی اقدام ہونا چاہیے۔
علی خورشیدی نےمزید کہا کہ کراچی مافیاز کے شکنجے میں ہے، جہاں بھتہ، ٹینکر، کنڈا اور غیر قانونی تعمیرات کے مافیاز متحرک ہیں۔ علی خورشیدی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اوپر سے نیچے تک کرپشن کا بازار گرم ہے اور ایس بی سی اے نے غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کراچی میں قانونی طریقے سے بلڈنگ کی منظوری لینا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے، ہر چیز مافیا کے کنٹرول میں ہے اور سندھ حکومت مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ ہم سانحے پر سیاست نہیں کر رہے، ورنہ سانحہ کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت ہوش کے ناخن لے ورنہ ایسے سانحات دوبارہ بھی ہو سکتے ہیں۔
کچلاک: استاد کا طالب علم کو تھپڑ مارنا جان لیوا بن گیا، پرنسپل خنجر کے وار سے قتل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
لیاری حادثہ،گرنے والی عمارت میں نوبیاہتا جوڑا بھی ملبے تلے دب گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جولائی2025ء)کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گرنے والی رہائشی عمارت کے ملبے تلے دبنے والوں میں ایک نو بیاہتا جوڑا بھی شامل ہے۔مکینوں کے مطابق ملبے تلے دبے اس جوڑے میں شوہر کا نام نیرول جبکہ بیوی کا نام منیشا ہے۔ یہ نوجوان جوڑا محض پانچ ماہ قبل ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوا تھا۔ ان کی زندگی کے نئے سفر کا یہ المناک حادثے نے علاقہ مکینوں کو سوگوار چھوڑ گیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسی واقعے میں ایک اور شادی شدہ جوڑے کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں، جس میں دلہا چیتن ملبے تلے دبا ہوا تھا جبکہ اس کی اہلیہ کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ تاہم، نیرول اور منیشا سمیت کئی افراد کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی معلومات سامنے نہیں آسکی ہیں۔(جاری ہے)
ریسکیو ٹیمیں مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق ریسکیو آپریشن مکمل ہونے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ عمارت کے ملبے سے مزید افراد کے نکالے جانے کی امید ہے، جبکہ زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ادھر ریسکیو حکام نے عمارت کے ملبے سے تین ماہ کی ایک بچی کو زندہ نکالا تھا، لیکن تاحال بچی کے ماں باپ کو نہیں نکالا جاسکا ہے اور دونوں اب تک لاپتہ ہیں۔