چین نے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے ، وزیراعظم سینیگال
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
چین نے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے ، وزیراعظم سینیگال WhatsAppFacebookTwitter 0 5 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ :سینیگال کے وزیر اعظم عثمان سونکو نے موسم گرما کے ڈیووس فورم میں اپنی حالیہ شرکت کے دوران چائنا میڈیا گروپ کو ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے چین میں قیام کے دوران چین کے شہر ہانگچو، تیانجن اور بیجنگ کا دورہ کیا اور ڈیجیٹل معیشت، مصنوعی ذہانت اور سمارٹ لاجسٹکس کے شعبوں میں چین کی جدید ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کی کامیابیوں نے انہیں بہت متاثر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی حیرت انگیز ترقی کا احساس نہ صرف نسبتا کم ترقی یافتہ ممالک کو ہو گا بلکہ انہیں یقین ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں نمایاں ممالک بھی نقل و حمل، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن جیسے بہت سے شعبوں میں چین کی موجودہ کامیابیوں کی مخلصانہ تعریف کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے مسلسل 16 سالوں سے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے ۔ گزشتہ سال چین افریقہ تعاون فورم کے بیجنگ سربراہ اجلاس میں چین نے اعلان کیا کہ وہ سینیگال سمیت 33 افریقی ممالک کو زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ دے گا۔ سونکو نے کہا کہ سینیگال اور چین کے درمیان تعلقات ترقی کے بہت اچھے مرحلے میں ہیں .
سینیگال کے وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ ستقبل میں ہم اس نتیجہ خیز شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے لئے مل کر کام کرتے رہیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ایک دور اندیش اور پرعزم انیشی ایٹو ہے جو صدر شی جن پھنگ کے تزویراتی وژن اور قیادت کی عکاسی کرتا ہے۔ سینیگال مغربی افریقی خطے کا پہلا ملک تھا جس نے اس انیشی ایٹو میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور افریقہ کے لئے صدر شی جن پھنگ کے ’’دس شراکت داری اقدامات ‘‘خوش آئند ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ترقی کے اگلے مرحلے کی تیاری کے لئے تمام شریک ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجرمنی چین تعلقات کی ترقی کی رفتار بہتر ہے، جرمن چانسلر اگلی خبرتوسیع شدہ برکس کثیرالجہتی تعاون کے لیے نئے دور کا آغاز ہے، سی جی ٹی این سروے توسیع شدہ برکس کثیرالجہتی تعاون کے لیے نئے دور کا آغاز ہے، سی جی ٹی این سروے پیرس میں چین فرانس اعلیٰ سطحی عوامی تبادلے کے میکانزم کا ساتواں اجلاس آئیسکو کا 9 اور 10 محرم الحرام کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کا عزم پاکستان اور امریکا کے درمیان ڈیڈلائن سے ایک ہفتہ قبل تجارتی معاہدے پر مفاہمت طے پاگئی صنعتی پالیسی کی سفارشات مکمل، وزیراعظم کے ویژن کے تحت عملدرآمد کا آغاز گمراہ کن تشہیر: اپیلٹ ٹربیونل کمپٹیشن کمیشن کا پریما ملک کے خلاف فیصلہ برقرار، جرمانہ میں کمی کر دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پائیدار ترقی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے عزائم کے ساتھ سیویل کانفرنس کا اختتام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 جولائی 2025ء) 'مالیات برائے ترقی' کے موضوع پر سپین کے شہر سیویل میں اقوام متحدہ کی بین الاقوامی کانفرنس نئے عزائم اور دنیا بھر میں لوگوں کی زندگیاں بدلنے کے اقدامات سے متعلق کئی ٹھوس اقدامات کے ساتھ ختم ہو گئی ہے۔
کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ قرضوں کے بڑھتے بوجھ، شدت اختیار کرتے تجارتی تناؤ اور حکومتوں کی جانب سے ترقیاتی امداد میں بڑے پیمانے پر کمی کے انسانوں پر اثرات کا اس کانفرنس میں نمایاں طور سے اظہار ہوا۔
Tweet URLان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کی حتمی دستاویز میں مسائل کا ایسا حل پیش کیا گیا ہے جس سے ایک دہائی قبل ادیس ابابا میں کیے گئے وعدوں کی توثیق ہوتی ہے جن میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے ذریعے امید کا احساس دوبارہ زندہ کرنے کی کوششش کی گئی تھی۔
(جاری ہے)
حالیہ کانفرنس میں ثابت ہوا کہ کثیرفریقی تعاون اب بھی اہم اور کارآمد ہے۔کثیرالفریقی نظام کی افادیتامینہ محمد نے کانفرنس کے میزبان ملک سپین کی جانب سے قرضوں کے مسئلے پر اقوام متحدہ کا 'سیویل فورم' قائم کرنے کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کے حصول اور ان کی ادائیگی میں سہولت دینے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔
اس موقع پر سپین کے وزیر خزانہ کارلوس کوئرپو نے کہا کہ سیویل کانفرنس اس لیے بھی یاد رہے گی کہ اس میں دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کا آغاز ہوا۔ اس میں سبھی لوگوں نے مل کر کثیرفریقی نظام پر اعتماد اور اس سے وابستگی کے عزم کا مضبوط پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت کو دوبارہ درست سمت میں لانے کے لیے ٹھوس نتائج دے سکتا ہے۔
اس موقع پر اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور کے سربراہ اور کانفرنس کے سیکرٹری جنرل لی جُنہوا نے کہا کہ اس ہفتے یہ ثابت ہوا کہ اقوام متحدہ محض بات چیت کرنے کی جگہ سے کہیں بڑھ کر اہمیت رکھتا ہے۔ یہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ایسے فیصلے لینے کا پلیٹ فارم ہے جس سے لوگوں کی زندگیاں مثبت طور سے تبدیل ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیویل کانفرنس موجودہ دنیا میں انتہائی پیچیدہ اور ہنگامی توجہ کے متقاضی معاشی مسائل سے نمٹنے کے اجتماعی عزم کا مظاہرہ بھی تھی۔
ٹھوس لائحہ عملکانفرنس کے اختتام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امینہ محمد نے کہا کہ مندوبین نے قرضوں کے بحران پر قابو پانے کی سنجیدہ کوشش کی ہے جو بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھی۔ اس کا مقصد 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کی راہ میں مالی وسائل کی بہت بڑی کمی کو دور کرنا ہے۔
نائب سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس کمی پر قابو پانے کے لیے سرمایہ کاری، قرضوں کے ناپائیدار بوجھ سے نمٹنے کی ٹھوس کوششیں اور ترقی پذیر ممالک کو عالمی مالیاتی فیصلہ سازی میں جگہ دینا 'سیویل عہد نامے' میں شامل تین بڑے عملی اقدامات ہیں۔
اس عہد نامے یا معاہدے کے علاوہ 'سیویل لائحہ عمل' کے تحت 100 سے زیادہ نئے اقدامات بھی شروع کیے گئے ہیں۔ ان میں قرضوں کے تبادلے کے لیے عالمگیر مرکز کا قیام، بحرانوں کی صورت میں قرض کی ادائیگی میں وقفے کی سہولت کے لیے 'قرض میں وقفے کا اتحاد' تشکیل دینا اور موسمیاتی و ترقیاتی اہداف کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے کی غرض سے نجی جیٹ طیاروں اور فرسٹ کلاس پروازوں پر 'یکجہتی محصول' کا نفاذ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس پلیٹ فارم نے نئی شراکتوں اور ایسے اختراعی اقدامات کے لیے راہ ہموار کی ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لائیں گے۔ یہ سب کچھ مالی وسائل کی فراہمی کے وسیع تر وعدوں کا متبادل نہیں لیکن انہیں اس بات کی علامت ضرور سمجھا جا سکتا ہے کہ تخلیقی سوچ بالآخر اپنا راستہ بنا رہی ہے۔
انہوں ںے سول سوسائٹی کی جانب سے کانفرنس میں ہونے والی بات چیت تک محدود رسائی کی شکایت کو تسلیم کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ آئندہ ایسے مواقع پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو گفت و شنید اور مباحثوں میں شرکت کا موقع دیا جائے گا۔
سیویل کانفرنس میں درج ذیل اہم وعدے کیے گئے ہیں:
قرض کے بوجھ میں کمی کے اقداماتسپین اور عالمی بینک قرض برائے ترقی سے متعلق معاہدوں میں اضافے کے لیے 'تبادلہ قرض برائے ترقی' کا مرکز شروع کریں گے۔اٹلی افریقی ممالک کے 230 ملین یورو قرض کو ترقیاتی سرمایہ کاری میں تبدیل کرے گا۔قرضوں کی ادائیگی میں وقفہ لینے کے لیے ممالک اور ترقیاتی بینکوں کا اتحاد بحرانوں کے دوران متاثرہ ممالک کے قرضوں کی ادائیگیوں کو ملتوی کرے گا۔قرض کے معاملے پر قائم کیا جانے والا سیویل فورم ممالک کو قرضوں کا انتظام مضبوط بنانے اور ان کی ادائیگی میں سہولت دینے میں مدد دے گا۔مالیاتی وسائل کا حصولیکجہتی محصولات سے متعلق عالمی اتحاد موسمیاتی مسائل پر قابو پانے اور پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے نجی جیٹ طیاروں اور فرسٹ کلاس پروازوں پر ٹیکس عائد کرے گا۔'سکیلڈ' پلیٹ فارم سرکاری و نجی شراکت داروں کی مدد سے مخلوط مالیاتی وسائل کو وسعت دے گا۔ایف ایکس ایج اور ڈیلٹا مالیاتی خدشات کے انتظام سے متعلق ذرائع سے کام لیتے ہوئے مقامی کرنسی میں قرضوں کی فراہمی کو بڑھانے میں مدد فراہم کریں گے۔برازیل اور سپین امیر ممالک سے محصولات کی منصفانہ وصولی کے کام کی قیادت کریں گے۔تکنیکی مدد فراہم کرنے کے نئے مراکز منصوبوں کی تیاری اور انہیں نتیجہ خیز بنانے میں مدد دیں گے۔مالیاتی نظام کی مضبوطیرکن ممالک کے زیرقیادت مالیاتی پلیٹ فارم قومی منصوبوں میں مدد مہیا کریں گے۔برطانیہ۔برج ٹاؤن اتحاد قدرتی آفات کے نقصانات پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر مالی وسائل کی فراہمی میں تعاون فراہم کرے گا۔نجی شعبے کا کردارکانفرنس کے دوران بین الاقوامی کاروباری فورم میں کمپنیوں نے بیک وقت سماجی و معاشی اہداف اور منافع کے حصول پر سرمایہ کاری بڑھانے کا وعدہ کیا اور اس سلسلے میں 10 ارب ڈالر کے منصوبے پیش کیے گئے۔