یوکرینی جنگ میں روس کی شکست قبول نہیں ، چین کا یورپی یونین کو انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار کو بتایا ہے کہ بیجنگ، روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں شکست کو قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ اس سے امریکا کو چین پر پوری توجہ مرکوز کرنے کا موقع مل جائے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ایک ایسے عہدیدار نے بتائی، جسے ان مذاکرات پر بریفنگ دی گئی تھی اور یہ بیجنگ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ اس تنازع میں غیر جانبدار ہے۔ یہ بات برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس کے ساتھ 4 گھنٹے طویل ملاقات کے دوران سامنے آئی جس میں سائبر سیکورٹی، نایاب معدنیات، تجارتی عدم توازن، تائیوان اور مشرق وسطیٰ جیسے موضوعات شامل تھے۔ اس عہدیدار کے مطابق وانگ یی کے نجی تبصروں سے اشارہ ملتا ہے کہ بیجنگ یوکرین میں ایک طویل جنگ کو ترجیح دے سکتا ہے، تاکہ امریکا کی مکمل توجہ چین پر مرکوز نہ ہو جائے۔ یہ خدشات ان ناقدین کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں جو کہتے ہیں کہ بیجنگ کا یوکرین کے معاملے پر دعویٰ کردہ غیر جانبدارانہ موقف اصل میں اس کے بڑے جغرافیائی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتا۔ اس سے قبل جمعہ کے روز چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ سے اس ملاقات کے بارے میں پوچھا گیا تھاتو انہوں نے چین کا دیرینہ مو قف دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ چین یوکرین کے مسئلے کا فریق نہیں۔ چین کا یوکرین بحران پر موقف معروضی اور مستقل ہے، یعنی مذاکرات، جنگ بندی اور امن، یوکرین کا طویل بحران کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین چاہتا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل جلد از جلد تلاش کیا جائے، ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اور متعلقہ فریقین کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سمت میں تعمیری کردار ادا کرتے رہیں گے۔ چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ وہ روس کو تقریباً فوجی مدد فراہم کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ :یورپی یونین کا امدادی مراکز کی صورتحال پر اظہارِ برہمی، اسرائیلی فاؤنڈیشن سے لاتعلقی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین نے غزہ میں سرگرم ’’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف)‘‘ کے امدادی مراکز کے گرد پیش آنے والے واقعات کو ’’ناقابل برداشت‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورتحال کو ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا اور فوری طور پر تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یورپی کمیشن کے ترجمان اناؤر الانونی نے برسلز میں ایک پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ “غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز کے گرد جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ناقابل برداشت ہے، یہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا اور ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ تشدد کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کا مؤقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے کہ انسانی امداد کو نہ تو سیاسی بنایا جانا چاہیے اور نہ ہی عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ ایسی امداد اقوام متحدہ کے زیر نگرانی، بنیادی انسانی اصولوں کے مطابق فراہم کی جانی چاہیے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ یورپی یونین نہ صرف جی ایچ ایف کی اس امدادی مہم کو مالی معاونت فراہم نہیں کر رہی بلکہ اس کے ساتھ کسی قسم کا تعاون بھی نہیں کر رہی۔ “ہم اس منصوبے کی نہ مالی مدد کر رہے ہیں، نہ ہی اس سے کسی سطح پر تعاون کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک 57 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیلی حملوں سے غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے، جبکہ خوراک کی قلت اور وبائی امراض نے صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
خیال رہےکہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن جو ایک امریکی ادارہ ہے اور اسرائیل کی پشت پناہی سے کام کر نے والا ادارہ فلسطینیوں میں امداد تقسیم کرنے کے بجائے موت کی نیند سلا دیتے ہیں،حالیہ دنوں میں اس تنظیم سے منسلک امدادی مراکز پر امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے کئی فلسطینی اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔