ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای جنگ کے بعد پہلی بار منظر عام پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد پہلی بار منظر عام پر آگئے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے عاشورہ کے موقع پر مجلسِ عزا میں شرکت کی جو ان کے دفتر اور رہائش کے قریب واقع ایک مسجد میں منعقد ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: ’دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا‘، امریکی حملوں کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کا پہلا ردعمل
ایرانی سرکاری ٹی وی پر جاری ایک کلپ میں سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کو حاضرین کے سامنے ہاتھ ہلاتے ہوئے دکھایا۔ حاضرین نے ان کے داخلے پر کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ یہ تقریب سیکیورٹی کے سخت انتظامات کے تحت منعقد کی گئی۔ مذکورہ مجلس میں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
جنگ کے دوران آیت اللہ خامنہ ای کی عدم موجودگی سے قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ وہ تہران میں کسی بنکر میں محفوظ مقام پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آیت اللہ خامنہ ای نے ممکنہ جانشین کے لیے نام تجویز کردیے، امریکی اخبار کا دعویٰ
یاد رہے کہ جنگ کے دوران امریکا نے اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کے 3 اہم جوہری مراکز پر حملے کیے تھے، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیغام دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای کو خبردار کیا کہ ‘ہمیں معلوم ہے آپ کہاں ہیں، مگر ابھی قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔’
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آیت اللہ خامنہ ای ایران رہبر اعلیٰ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آیت اللہ خامنہ ای ایران رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای ایران کے جنگ کے کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسرائیلی دھمکیاں گروپ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتیں۔
نعیم قاسم نے کہا کہ ہم اس وقت تک اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے جب تک اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہوتی۔ انہوں نے یہ بات اتوار کے روز بیروت کے جنوبی نواحی علاقے میں عاشورہ کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ علاقہ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ میں مداخلت کی تو امریکی اڈے نشانہ بنیں گے، عراقی حزب اللہ کی امریکا کو دھمکی
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کے خصوصی ایلچی ٹام باراک پیر کو بیروت پہنچنے والے ہیں جو حزب اللہ کو سال کے آخر تک غیر مسلح کرنے کے مطالبے پر لبنان کا باضابطہ جواب حاصل کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شدید لڑائی کے بعد نومبر میں جنگ بندی ہوئی تھی۔ تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی حزب اللہ کے اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے کیونکہ لبنان تنظیم کو غیر مسلح کرنے میں ناکام رہا ہے۔
لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے عسکری ڈھانچے کو ختم کرنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں تاہم حزب اللہ کی موجودگی اب بھی اسرائیل کے لیے خطرہ سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایران کے اسرائیل پر ایک بار پھر میزائل حملے، حزب اللہ کا ایران کی حمایت کا اعلان
جنگ بندی معاہدے کے مطابق حزب اللہ کو اپنی فورسز اسرائیلی سرحد سے 30 کلومیٹر دور لیتانی دریا کے شمال میں منتقل کرنا تھا جبکہ اسرائیل کو مکمل طور پر لبنان سے اپنی فوجیں واپس بلانی تھیں مگر اسرائیلی فوج اب بھی بعض ‘اسٹریٹجک’ مقامات پر موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں